پڑوسی ممالک کیساتھ ٹرانزٹ ٹریڈاور باہمی تجارت خطے کی ترقی کی ضمانت، سپیکرقومی اسمبلی
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاک،افغان دوطرفہ تجارت خطے کی ترقی اور خوشحالی میں بنیادی کردار ادا کرے گی اور دوطرفہ تجارت پاکستانی مصنوعات کے لئے نئی منزل تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگی،پاکستان وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی حجم صرف 119 ملین امریکی ڈالر جو افغانستان کے راستے ٹرانزٹ تجارتی راستے کو استعمال کرکے تیزی سے بڑھایا جاسکتا ہے، ملک کی ترقی اور خوشحالی کا انحصار اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارت پر مبنی تعلقات کو بڑھانے پر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں پاک افغانستان دوستی گروپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے 6 ویں اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سپیکر اسد قیصر نے کہا کہ طورخم، چمن، انگور اڈہ سمیت افغانستان کی سرحدوں پر تاجروں کی سہولت کے لئے ہموار اور باہم مربوط سرحدی انتظام ضروری ہے۔انہوں نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ارباب شہزاد کی سربراہی میں ویزا سہولت اور بارڈر مینجمنٹ اینڈ کامرس پر دو ٹاسک فورس تشکیل دی۔ انہوں نے نئے پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کی تشکیل کے لئے مشاورت میں تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس کی تجدید جنوری 2021 میں ہوگی۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی ارباب شہزاد نے کہا کہ تاجروں کو سہولیات کی فراہمی سے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ تجارتی حجم میں زیادہ اضافہ ہوگا۔ افغانستان کیلئے وزیر اعظم کے خصوصی ایلچی صادق خان نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کے سفارتخانے نے افغان شہریوں کو آسانی سے ویزے کے اجراء کیلئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں، انہوں نے افغان شہریوں کو لائسنس کے اجراء کے معاملے پر کمیٹی کو آگاہ کیا اور کہا کہ وہ آئی سی ٹی میں مناسب طریقہ کار کا انتخاب کرکے لائسنس حاصل کرسکتے ہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت داخلہ کو صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کے لئے ڈرائیونگ لائسنس کی سہولیات کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی جانی چاہیے۔ممبر قومی اسمبلی شندانہ گلزار نے کہا کہ سماجی و اقتصادی تبدیلیوں کو بالخصوص COVID-19 کے تناظر میں رکھتے ہوئے بارڈر مینجمنٹ کا جائزہ ضروری ہے۔ چھٹی ایگزیکٹو کمیٹی میں وزیراعظم کے مشیر ارباب شہزاد، خصوصی ایلچی برائے افغانستان صادق خان، ممبران قومی اسمبلی شندانہ گلزار، محسن داوڑ، محترمہ نفیسہ خٹک اور وزارت داخلہ، ایف بی آر، تجارت، ایس بی پی اور این ایل سی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
اسد قیصر