حکومت اپوزیشن مذاکرات، سپیکر سہولت کاری کیلئے تیار
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی خدمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اختلافات ختم کرنے کے لیے بات چیت ضروری ہے اور اس کے لیے میرا دفتر اور گھر ہر وقت حاضر ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہاہے کہ میں مصروفیت کی وجہ سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک نہیں ہورہا ہوں، گزشتہ روز بھی بہت مختصر وقت کے لیے ایوان میں گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ میں آج بھی مصروف ہوں کیوں کہ سعودی شوریٰ کے اسپیکر اور ان کے ہمراہ ایک وفد دورہ پاکستان پر موجود ہیں، جو چاہتے ہیں ہمارے پارلیمنٹ ٹو پارلیمنٹ تعلقات مزید بہتر ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں جو ماحول بنا، جس طرح پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت اور مسلم لیگ ن کے رانا ثنااللہ اور خواجہ آصف نے جس طرح بات کی، وہ میں نے دیکھی۔ایاز صادق نے کہا کہ سپیکر کا دفتر اور گھر حکومت اور اپوزیشن کا ہوتا ہے، سپیکر کے دروازے ہر وقت اپنے ممبران کے لیے کھلے رہتے ہیں، چاہے ایوان کی کارروائی چل رہی ہو یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ سپیکر کا گھر اور دفتر 24 گھنٹے کھلا ہے، حکومت اور اپوزیشن تلخی ختم کرنے، ملکی مفاد پر بات کرنے یا لا اینڈ آرڈر کے معاملات پر گفتگو کرنا چاہیں تو آجائیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ موسمیاتی تبدیلی، صوبوں کی خود مختاری سمیت بے شمار دیگر مسائل ہیں، جن پر حکومت اور اپوزیشن کو بات کرنی چاہیے تو میں اس کے لیے تیار ہوں، آئیں اور بیٹھ کر بات کریں۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جب تک میں اس عہدے پر ہوں، میں کوئی کمی نہیں آنے دوں گا، سب ممبران چاہے ان کا تعلق حکومت سے ہو یا اپوزیشن سے، میرے لیے سب برابر اور قابل احترام ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی ایشوز سمیت کسی بھی معاملے پر مذاکرات میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔دوسری طرف مسلم لیگ (ن)کے رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہونے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکراتی ٹیم حکومت سے پہلے عمران خان سے مذاکرات کرے۔ مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر عرفان صدیقی نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ پہلے آپ خود یکسو ہوجائیں، 7 آدمی پہلے خود مل بیٹھیں کہ کیا چاہتے ہیں، پھر وہ خان صاحب کے پاس چلے جائیں اور ان کو سمجھائیں، ہم سے مذاکرات سے پہلے خان صاحب سے مذاکرات کی ضرورت ہے، انہیں قائل کریں کہ اب کیا کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ورنہ ہوگا یہ کہ وہ آئیں گے، بات چیت کریں گے، مصالحت بھی ہوجائے گی، ہم ان کی بات مان جائیں گے، وہ ہماری بات مان جائیں گے، لیکن جب وہ اڈیالہ جائیں گے تو کہا جائے گا تم کون ہو؟۔وفاقی وزیر رانا تنویر نے کہا کہ پی ٹی آئی میں سنجیدگی نظر نہیں آتی اور اس کی وجہ یہ ہے کہ ایک وقت میں بانی پی ٹی آئی سمیت ان کے 6،6 بیانات آتے ہیں، جب ہمیں پتہ چلے گا کہ وہ ثمر آور گفتگو کرنے کے لیے تیار ہیں اور سنجیدہ رابطہ چاہتے ہیں تو ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔وزیر اعظم کے سیاسی امور کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کو آن بورڈ رکھے گی، ن لیگ کی جانب سے جو بھی بات کریگا اس میں نوازشریف کی منظوری شامل ہوگی۔ایک انٹرویو میں راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے یہ لوگ ذمہ دار نہیں تھے تو پھر کون تھا، جوڈیشل کمیشن کو چھوڑیں ہم ٹیبل پر شواہد دے دینگے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے رویے میں افہام و تفہیم کا پہلو ہے، ایسی کوئی بات نہیں کہ مولانافضل الرحمان بات سننے کو تیار نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ مولاناکی قانونی ٹیم بیٹھے اور ہماری طرف سے بھی لوگ بیٹھ کر راستہ نکالیں، فیصلہ پارلیمنٹ یا میدان میں نہیں، فریقین آمنے سامنے بیٹھ کر طے کریں گے۔راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ بل کے معاملے پر دقت آئی ہے تو مولانا کو آن بورڈ لے کر ہی اسے دور کیا جاسکتا ہے، وقتی طور پر دقت ہے، معاملہ آگے بڑھے گا تو حل ہوجائے گا، معاملے میں ضد اور ہٹ دھرمی پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے مدارس بل میں ایک آدھ ترمیم پہلے کرلی جائے لیکن مولانا چاہتے ہیں پہلے نوٹیفکیشن جاری ہوقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان اور پی ٹی آئی کارکنان کو رہا نہیں کیا جا تا، ہمارے ارکان کو استعفے دینے کیلئے دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند نہیں کیا جاتا، اس وقت تک ہم کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید میر غلام مصطفی شاہ کی صدارت شروع ہوتے ہی کورم کی نشاندہی کی گئی۔پی ٹی آئی کے رکن اقبال آفریدی نے کورم کی نشاندہی کی اورکورم مکمل نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے 15 منٹ کیلئے وقفہ کر دیا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے وزرا کی ایوان زیریں میں عدم موجودگی پر سوال اٹھایا کہا کہ اجلاس میں صرف ایک وزیرمملکت اور ایک وفاقی موجود ہیں، باقی وزرا کہاں ہیں۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے علاوہ دیگر اپوزیشن جماعتوں نے سیاسی مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا، اپوزیشن لیڈرعمر ایوب کی قیادت میں ارکان ایوان سے چلے گئے۔اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے الزام لگایا ہمارے پنجاب کے اراکین کو زد و کوب کیا جا رہا ہے۔عمر ایوب نے کہا کہ جب تک بانی چیئرمین عمران خان اور پی ٹی آئی کارکنان کو رہا نہیں کیا جاتا، ہمارے ارکان کو استعفے دینے کے لیے دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند نہیں کیا جاتا، اس وقت تک ہم کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
سپیکر پیش کش