ہمدرد یونیورسٹی کاایک روزہ لٹریچر فیسٹول اختتام پذیر ، مختلف جامعات ، کالجز اور سکولوں کی شرکت

ہمدرد یونیورسٹی کاایک روزہ لٹریچر فیسٹول اختتام پذیر ، مختلف جامعات ، کالجز ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                کراچی(سٹاف رپورٹر)ہمدرد یونی ورسٹی میں لٹریچر فیسٹول کاانعقاد کیاگیا۔فیسٹول میں ہمدرد یونی ورسٹی کے علاوہ جامعہ کراچی،وفاقی اردو یونی ورسٹی اور کراچی پبلک اسکول سمیت مختلف جامعات اور کالجز کے طلبا و طالبات نے حصہ لیا۔ فیسٹول کا اہتمام فیکلٹی آف سوشل سائنسز اینڈ ہیومنٹیز نے ORICکے تعاون سے کیا تھا۔ لٹریچر فیسٹول کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن تھے۔لٹریچر فیسٹول میں انگریزی و اردو ادب کی 32مختصر کہانیوں، ڈرامہ /کھیل، کہانی نویسی،شاعری اوردیگر اصناف پر مشتمل ایک اینتھولوجی(گلدستہ)پیش کیا گیا۔ جس کا عنوان تھاٹرانسینٹ مومینٹس (Transient Moments)۔اینتھو لوجی کو ہمدرد یونی ورسٹی کی فیکلٹی آف سوشل سائنسز کے طلبا و طالبات اور اساتذہ نے مشترکہ طور پر ایڈٹ اور ڈیزائن کیا تھا۔اینتھو لوجی میں ڈرامہ /کھیل (انگلش /اردو)،فی البدیہہ انگریزی اردو زبانوں میں موضوعاتی شاعری،فل البدیہہ کہانی نویسی اور پوسٹرز پریزنٹیشن شامل تھیں۔تقریب کے مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ ادب معاشرہ کو نئی فکر اور سوچ دیتا ہے جبکہ ادبی سرگرمیاں نئے تخلیات کو جنم دیتی ہیں۔لٹریری سرگرمیوں سے طلبہ کو نئے خیالات اور ان خیالات کو عملی جامہ پہنانے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی سرگرمیاں انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے اعتماد دیتی ہیں۔ ڈاکٹر شبیب الحسن نے کہا کہ اگر کوئی ان مقابلوں میں حصہ نہیں لے سکتا لیکن ان کا اہتمام کرتا ہے تب بھی وہ تجربہ ضرور حاصل کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کے وقتا فوقتا ایسی سرگرمیوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے۔ قبل ازیں اپنے خطبہ استقبالیہ میں ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز ڈاکٹر اسد اللہ لاریک نے کہا کہ ادب صرف سماجی علوم پڑھنے والوں کے لئے نہیں بلکہ دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والوں کے لئے بھی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ زندگی ادب ہے اور ادب زندگی ہے۔فیسٹول کے کلیدی مہمان پروفیسر عمران نرمی نے دلچسپ ڈرامے،شاعری اور مختصر کہانیاں لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے حاضرین کو قیمتی ٹپس دیں۔ انہوں نے کہا جب کہانی لکھنے کی بات آتی ہے تو تین عناصر اہم ہوتے ہیں یعنی کردار نگاری، مکالمے اور اسکرین پلے۔ انہوں نے کہا کہ ہر لکھنے والے کو اپنے ارد گرد کے ماحول اورلوگوں کا مطالعہ کرنا چاہیے،کہانی میں جہاں نہیںآجائے وہیں سے کہانی کا آغاز ہوتا ہے۔ فیسٹول میں ججز کے فرائض پروفیسر عمران شمشاد نرمی،شہریار پاشا، نظام الدین صدیقی،منصور معطر صدیقی، شاہد محی الدین، احمدجاوید،تنزیلہ فیض اورناظرہ شیخ نے انجام دیئے جبکہ مجموعی کار کردگی میں ہمدرد یونی ورسٹی نے پہلا،کراچی یونی ورسٹی نے دوسرااور وفاقی اردو یونی ورسٹی نے تیسرا انعام حاصل کیا۔ بعد ازاں مہمان خصوصی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید شبیب الحسن نے ججز اور کامیاب طلبا و طالبات میں شیلڈز اور نقد انعامات تقسیم کئے۔آخر میں ڈائریکٹر ORIC۔ ایمن تاج نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔