کیپ ٹاؤن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک لڑکی جسے ایک انتہائی نایاب بیماری تھی جس کی وجہ سے وہ ایک سال میں آٹھ سال بڑھاپے کی طرف بڑھتی تھی، محض 19 سال کی عمر میں انتقال کر گئی۔ بیاندری بوئیسن کو ڈاکٹروں نے محض 14 سال کی عمر تک جینے کی امید دی تھی، لیکن وہ تمام رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے 19 سال کی عمر تک زندہ رہیں۔ ان کے انتقال کی تصدیق ان کے خاندان کی جانب سے ایک آفیشل بیان میں کی گئی ہے۔
ڈیلی سٹار کے مطابق جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والی بیاندری نے اپنی بیماری "ہچنسن گل فورڈ پروجیریا سنڈروم" کے ساتھ اپنی جدوجہد کو آن لائن دستاویزی شکل دی تھی۔ یہ ایک جینیاتی بیماری ہے جو بچوں میں تیز رفتار بڑھاپے اور آسٹیوپوروسس (ہڈیوں کے کمزور ہونے) کا سبب بنتی ہے۔
اگرچہ ان کی عمر دستاویزی طور پر 19 سال تھی، لیکن ان کا جسمانی بڑھاپا 152 سال کے قریب تھا کیونکہ وہ ہر ایک سال میں آٹھ سال بڑھاپے کی طرف بڑھتی تھیں۔ یہ بیماری ہر چالیس لاکھ میں سے ایک بچے کو متاثر کرتی ہے اور بیاندری ان 200 معلوم مریضوں میں شامل تھیں جو اس بیماری کا شکار تھے۔
بیاندری نے اپنے انتقال سے دو ماہ قبل اوپن ہارٹ سرجری کروائی تھی، جو کامیابی سے مکمل ہوئی تھی۔ وہ صحت یابی کی راہ پر تھیں اور اپنی فیملی کے ساتھ دسمبر میں کرسمس منانے کی خواہش رکھتی تھیں۔ بیاندری کی قریبی دوست اونتلامیتسے فلاتسے بھی اسی جینیاتی بیماری کا شکار تھیں۔ ان کا گزشتہ برس 18 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا۔