بھارت کا پاکستان کے خلاف خطرناک منصوبہ بے نقاب ہو گیا
دوشنبے(ڈسپیچ نیوزڈسیک) دوشنبے میں موجود انٹیلی جنس ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس نیٹ ورک افغانستان کے صوبہ کنڑ میں تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسندوں کو مختلف زبانیں سکھارہا ہے جن میں انگریزی، روسی، فارسی اور تاجک زبان شامل ہے۔ ذرائع نے دعوی کیاہے کہ وادی کنڑ کے مختلف کیمپوں میں مغربی لباس میں ملبوس نوجوان عسکریت پسندوں کو بھارتیوں سے تربیت لیتے ہوئے پایا گیاہے۔ذرائع نے دعوی کیاہے کہ انہیں یقین ہے کہ دہشت گردوں کی نئی نسل کی اس مختلف قسم کو ممکنہ طور پر تاجک اور پاکستانی پاسپورٹو ں کے ساتھ تمام خطوں میں پھیلا یا جائے گا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کافی عرصے سے یہ دعوی کر رہا ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی ”را“ ناصرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو غیر مستحکم کرنے کے لئے تحریک طالبان پاکستان کے عسکریت پسندوں کو تربیت دے رہا ہے لیکن افغانستان کی حکومت نے ان تمام الزامات کی تردید کی اوردعوی کرتی رہی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پر ”را “ور تحریک طالبان پاکستان موجودنہیں ہیں۔گزشتہ برس 16 دسمبر کوطالبان کے عسکریت پسندوں نے پشاور میں آرمی پبلک سکول پرحملہ کر کے پاکستانی فوجی حکام کے خاندانوں سے تعلق رکھنے والے 132بچوں کو شہید کر دیا۔اگلے ہی دن پاکستانی آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کابل کادورہ کیا اور افغانستان کے صدراشرف غنی احمدزئی سے ملاقات میں پشاور سکول حملہ میں بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را اور وادی کنڑ میں رہنے والے تحریک طالبان پاکستان کے رہنماﺅں کے مبینہ ملوث ہونے کے ثبوت فراہم کئے۔تاہم افغان حکومت نے کسی بھی قسم کی کاروائی کرنے سے گریز کیا اور بلواسطہ طور پر ان تمام الزامات کی تردید کی۔ذرائع نے دعوی کیا ہے تربیت یافتہ دہشت گرد جن کے عمریںصرف 16سے 20سال ہیں روانی سے تاجک، فارسی،انگریزی اور روسی زبانیں بول سکتے ہیں۔