دن رات محنت ۔۔۔۔۔۔کیا قومی ٹیم انٹرنیشنل معیار حاصل کر پائے گی؟
پاکستان ہا کی مسلسل تنزلی کا شکار ہے اور اس حوالے سے تمام دعوے دھرے کے دھرے نظر آرہے ہیں ایک طویل عرصہ سے جس طرح سے اس کھیل کو نظر انداز کیا جارہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ اس کھیل سے کوئی بھی سنجیدہ نہیں ہے اور مستقبل میں اس کے ساتھ کیا سلوک ہوتا ہے یہ ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے پاکستان ہاکی ٹیم ایک طویل عرصہ سے کسی بھی انٹرنیشنل ایونٹ کو اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے اور اس حوالے سے ان کی کوئی بھی تربیت نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ان پر کوئی بھرپور توجہ دی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ صورتحال سامنے آئی ہے۔ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے زیر اہتمام انٹرنیشنل ایونٹس کی تیاریوں کے لئے قومی کھلاڑیوں کا تربیتی کیمپ لاہور کے نیشنل ہاکی سٹیڈیم میں شروع ہوگیا جس میں ہیڈ کوچ خواجہ محمد جنید کی نگرانی میں کھلاڑیوں کو تربیت دی جائے گی اس سلسلے میں دو مختلف سیشنز کا اہتمام کیاگیاہے صبح اورشام کے وقت میں کھلاڑیوں کو تربیت دی جائے گی۔ اس کیمپ کا مقصد مستقبل میں کھیلے جانے والے انٹرنیشنل ایونٹس کے لئے تیاریوں کو تیار کرنا ہے اور ان میں موجودخامیوں کو دور کرنا ہے اس حوالے سے کراچی میں منعقدہ کیمپ کے پہلے مرحلے میں چوہتر کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی لیکن اس مرتبہ ان کھلاڑیوں کو شارٹ لسٹ کرنے کے بعد سنتالیس تک کردیا گیا ہے ان کھلاڑیوں میں چھتیس کھلاڑیوں نے باقاعدہ تربیت کا آغا زکردیاہے اور ان میں اس حوالے بھرپور جوش و جذبہ نظرآرہا ہے ۔ قومی ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ خواجہ محمد جنید نے کہا ہے کہ تربیتی کیمپ میں کھلاڑیوں کوانٹرنیشنل ایونٹس کے لئے بھرپور تیارکیاجائے گااور امید ہے کہ اس کیمپ کے انعقاد کا ان کھلاڑیوں کو مستقبل میں بھرپورفائدہ حاصل ہوگاانہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہاکی کے کھیل میں بہت ٹیلنٹ موجود ہے جس کو منظر عام پر لانے کیلےء بھی ہاکی فیڈریشن بھرپور اقدامات کررہی ہے جس میں اس کو کامیابی بھی مل رہی ہے انہوں نے کہاکہ مستقبل میں ہاکی ٹیم نے بہت ٹف ٹیموں کے خلاف کھیلنا ہے اور اس کے لئے کھلاڑیوں کو بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے اور امید ہے کہ یہ سب میری امیدوں پرپورااترتے ہوئے عمدہ کھیل کا مظاہرہ کریں گے اور پاکستان کا نام ان ایونٹس میں روشن کرنے میں ضرور کامیابی حاصل کریں گے انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہاکی ٹیم مستقبل میں اپنی فتوحات کا سلسلہ شروع کرے گی اور ہم اس سلسلہ میں اپنا بھرپور کرداراداکررہے ہیں جس کا ہمیں ضرور فائدہ حاصل ہوگا۔ کھلاڑیوں کی تربیت پرخصووصی توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ مستبل میں ہونے والے مقابلوں میں وہ غیر ملکی ٹیموں کا بھرپور انداز میں مقابلہ کرسکیں پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے مگر ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ اس طرف توجہ دی جائے اور ان کو ضروری سہولیات فرااہم کی جائیں تاکہ وہ اپنے کھیل یمں نکھار لاسکیں اور عمدہ کھیل کا مظاہرہ کریں اس کیلئے سب کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور جب تک ایک ہوکر کام نہیں کیا جاتا اس وقت تک ہاکی کے کھیل میں مکمل طور پر کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں ہوگا اور ہمیں اس کھیل کو ایک مرتبہ عروج پر لے جانے کی ضٗرورت ہے اس کیمپ میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں میں گول کیپر امجد علی،مظہر عباس،ولید اختر،علی حیدر،حافظ علی عمیر،عثمان غنی،ڈیفندرز میں احمد شکیل بٹ،ایم علیم بلال،نواز اشفاق،تظیم الحسن،ابوبکر محمود، مبشر علی، عاطف مشتاق،ایم رضون،محمد ترثیق ارشد،تصور عباس، راشد محمود،فرید احمد،فیصل قادر،محمد عرفان سینئر،جنید کمال، عامر سلطان،تیمور ملک،قاضی اسفند یار،ندیم حیدر،کاشف شاہ،فارودرز میں محمد عرفان جونیئر،محمد عمر بھٹہ،عبدالحسیم خان،ایم رضوان ،علی شاہ، اعجاز احمد، ارسلان قادر، دلبیر حسین،ظفر یعقوب،محمد عتیق، شرجیل سید،کریم خان،اویس زاہد،سمیچ اللہ،فیاض یعقوب، رانا عمیر،فیصل رشید،محمد صابر،ذیشان بخاری، یاسر دلاور اور فہداللہ شامل ہیں اور ان کھلاڑیوں کی کارکردگی دیکھ کر ان میں سے ٹیم کے لئے کھلاڑیوں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا اور پھر ٹیم تشکیل دی جائے گی۔