پاکستانی بینک سی پیک کی مالی ضروریات پوری کرنے کے اہل نہیں، میاں زاہد حسین
کراچی(اکنامک رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینیئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستانی بینک سی پیک کی مالی ضروریات پوری کرنے کے اہل نہیں۔ مقامی بینکوں کی استعداد بڑھائی جائے جبکہ بین الاقوامی شہرت یافتہ بینکوں کو پاکستانی مارکیٹ کے فوائد سے آگاہ کرتے ہوئے انھیں اس منڈی یں قدم رکھنے کی ترغیب دی جائے۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ایف بی آر نے سی پیک کے روٹ پر اکتالیس عمارتیں بنانا کا منصوبہ شروع کر دیا ہے تاکہ ٹیکس سے متعلقہ معاملات کو دیکھا جا سکے۔ حکومت سی پیک کی ضروریات کے مد نظر ایف بی آر کے عملے کی تعداد اور اس کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کرے۔ ایف بی آر کے جاری تعمیراتی منصوبوں میں اہم ترین گلگت بلتستان کا منصوبہ ہے جسے جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔ پاک چین سرحد پر کسٹمز کا عملہ تو موجود ہے مگر سہولیات نہیں ہیں اور دیگر مسائل بھی ہیں جنھیں جلد از جلد دور کیا جائے۔ ایف بی آر نے سی پیک پر جو پراجیکٹ شروع کئے ہوئے ہیں انھیں کسی قسم کی پیچیدگی کے بغیر جلد از جلد مکمل کرنے اور وہاں سٹاف تعینات کرنے کی ضرورت ہے ۔
اسلئے وزارت خزانہ فوری طور پر نئی آسامیوں کی منظوری دے۔ ایف بی آر کی موجودہ انتظامیہ نے ملازمین کو ترغیبات دینے کا جو عمل شروع کیا ہوا ہے اس کے ان کا حصولہ بڑھے گا اور مجموعی صورتحال پر مثبت اثرات مرتب ہونگے جس بہتر نتائج نکلیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے پرانے ٹیکس تنازعات جنکی تعداد سینکٹروں میں ہے کوحل کرنے کا منصوبہ لائق تحسین ہے جو ٹیکس اصلاحات کے جانب اچھی پیش رفت ہے۔ اس سے زیر التور مقدمات کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئے گی۔