سانحہ سیہون کے ملزمان کی گرفتاری تک سکون نہیں ملے گا:وزیر اعلیٰ سندھ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ تمام درگاہوں ، تمام فرقوں اور مذاہب کی عبادگاہوں اور عوامی مقامات کی سیکیورٹی آڈٹ کرنے کا آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو حکم دے دیا یہ بات انہوں نے ہفتہ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن و امان باالخصوص سیہون شریف اور دیگر علاقوں کی سیکورٹی کے حوالے سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ رضوان میمن ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناء اللہ عباسی ، وزیراعلیٰ سندھ کے اسپیشل اسسٹنٹ برائے اوقاف سید غلام شاہ ، کمشنر کراچی اور دیگر کمشنرزاور ڈی آئی جیز نے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے ڈویژنز سے اجلاس میں شرکت کی ۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہونے والے افسوس ناک واقعہ کے نتیجے میں جانی نقصانات نے مجھے دلی صدمہ پہنچا یا ہے شہید ہونے والوں کے ورثا کی آہیں میرے ذہن اور دماغ میں ابھی تک گھو م رہی ہیں اور اس کیس کو ہر صورت حل ہونا چاہئے اور جب تک مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جائیگامجھے اس وقت تک سکون نہیں ملے گا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ اوقاف کو ہدایت کی کہ ہر مزار پر لیڈی سرچرز ہونی چاہئیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو لعل شہباز قلندر ، شاہ عبدا لطیف بھٹائی ، عبد اللہ شاہ غازی ، شاہ عقیق سمیت اور دیگر 86درگاہوں کی سیکیورٹی آڈٹ کے لئے آئی جی سندھ کو واضح احکامات د یتے ہوئے کہاکہ اسپیشل برانچ اپنے ماہرین کے ذریعے سیکیورٹی آڈٹ کرے گی ۔ اس موقعہ پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ مجھے تمام عبادت گاہوں، درگاہوں ،اہم پبلک مقامات کاسیکیورٹی پلان چاہئے۔اجلاس میں کمشنر حیدر آباد قاضی شاہد پرویز اور ڈی آئی جی حیدر آباد خادم رند نے ویڈیو لنک کے ذریعے ا پنی ڈویژنوں میں تمام درگاہوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی ۔اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنروں، متعلقہ ڈی سیز ،ایس ایس پیزاور اوقاف کے افسر ان پر مشتمل کمیٹی بنانے کے احکامات دئیے اور کہا کہ یہ کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر سیکیورٹی کے معاملات د یکھیں گی اور کمشنرز اور ڈی آئی جیز کو ہدا یت کی کہ اب سب الرٹ او رمتحر ک ہو جائیں کیونکہ یہ جنگ ہم اور ہمارے عوام ، قانون نافذ کرنے والے ادارے بہادری کے ساتھ لڑرہے ہیں اور یہ جنگ ہمیں اب جیتنی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صرف درگاہوں کی ہی نہیں بلکہ مندر ، مسجد ، چرچ اور دیگر مقامی مقامات ، اسپتالوں کی سیکیورٹی ڈ ی سیز اور محکمہ پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے روزانہ کی بنیاد پر دیکھیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ضلع میر پور خاص میں کچھ اہم مندر ہیں ، کمشنر میرپورخاص اور ڈی آئی جی میرپورخاص ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنائیں ۔ اقلیتی برادری کے بھائی بھی اپنے اہم تہوار کے انعقاد پر ایڈمنسٹریشن اور پولیس کو پہلے سے آگاہ کریں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ سکھر میں 29 درگاہیں ہیں ،رانی پور میں سچل سرمست کی سیکورٹی آڈٹ کمشنر اور ڈی آئی جی سکھر مل کر کریں۔لاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اور چیف سیکریٹری سندھ کو ہدایت کی کہ وہ درگاہوں کے علاوہ جیلوں کی سیکیورٹی بھی خود دیکھیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو سیکیورٹی کے حوالے سے SOP تمام حدود میں سرکیولیٹ کرنے کی بھی ہدایت کی ۔انہوں نے چیف سیکریٹری سندھ کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے جو بھی فنڈز چاہئیں ہوں انہیں دئیے جائیں ، جہاں بھی سیکورٹی کے حوالے سے فنڈز کی ضرورت ہو گی وہ پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ سے رابطہ کریں ۔وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ، چیف سیکریٹری سندھ کی طرف سے مہیا کیا ہوا فنڈز جاری کرنے کا مجاز ہو گا ۔انہوں نے کہاکہ نئی سیکیورٹی ڈائریکشن تحصیل کی سطح پر فول پروف بنائیں پیٹرولنگ اور چیکنگ کریں اور چیکنگ کرنے کا مقصد کسی کی بے عزتی کرنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں عوام سے بھی اپیل کرونگا کہ وہ چیکنگ کے دوران پولیس سے مکمل تعاون کریں ۔ لاڑکانہ کے کمشنر عباس بلوچ اور ڈی آئی جی عبداللہ بلوچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ لاڑکانہ میں 150کے قریب مزارات ہیں 7چرچ اور 44مندر ہیں ۔ شہید بے نظیر آباد ڈویژن کے کمشنر نے بتایا کہ 17درگاہیں ہیں جن میں درگاہ جام ڈیٹر ، سانگھڑ چن ، بادشاہ شامل ہیں۔ امام بارگاہوں میں 6حساس ہیں، 50مندر ،6چرچ ہیں شہید بے نظیر آباد کے ڈی آئی جی نے کہا کہ سانگھڑ میں 30مندر ہیں اور انکی سیکیورٹی کے لئے ہم انتظامات کر رہے ہیں۔ سیکریٹری اوقاف ریاض سومرو نے بتایا کہ عبداللہ شاہ غازی کے مزار کی تعمیر نو اور مرمت ایک کمیٹی کے ذریعے ہوتی ۔ کمشنر کراچی نے بتایا کہ رینجرز اور پولیس کی مدد سے ہم نے عبداللہ شاہ کی درگاہ کی سیکیورٹی مزید سخت کی ہے۔ اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ 6560مسجدیں اور عبادگاہیں ، 350مزارات یادرگاہیں، شہر میں 33اسماعیلیوں ، 44بوہریوں کی عبادت گاہیں ہیں ، 150مندر ہیں جن میں سے 100مندر وں میں زیادہ لوگ آتے ہیں، 100کے قریب چرچز ہیں جن میں 40 چرچز میں لوگ زیادہ آتے ہیں۔ 3سکھوں کے گرد وارے ہیں جہاں پر روزانہ کی بنیاد پر 500پولیس اہلکار اور اہم دنوں میں 1500سے 2000 کے قریب اہلکار سیکیورٹی پر تعینات کئے جاتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تجویز دی کہ اہم درگاہوں پر سی سی ٹی وی کیمرے اور کنٹرول روم ہونے چاہیں اور محکمہ اوقاف میرٹ پر مزارات کی سیکیورٹی اور سرچرز کی بھرتی کریں جن کی تربیت محکمہ پولیس سے کرائی جائیگی اور مزارات پر جو سرچرز ہونگے انکے تبادلے نہیں ہونگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ کراچی میں مسجدیں، امام بارگاہوں، درگاہوں ، بوہری و آغاخانیوں کی عبادت گا ہوں( جماعت خانوں) کی سیکیورٹی پر مجھے روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ دیتے رہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کو رپورٹ دی گئی کہ درگاہ کی بجلی حیسکو نے 4کروڑ کی ادائیگی نہ ہونے کے باعث کاٹی ہو ئی ہے اس پر انہوں نے کہاکہ حیسکو بجلی نہیں کاٹ سکتی سندھ حکومت نے واپڈکو تمام ادائیگیاں کی ہوئی ہیں حیسکو اور سیسکو نے یقین دلایا تھا کہ کسی حکومتی ادارے کی بجلی کے کنیکشن منقطع نہیں کئے جائینگے۔اور تمام اہم مقامات کی سیکیورٹی کو بھی آڈٹ کریں۔ اجلاس میں سیہون شریف کے مزار کی فوری تعمیر نو کا فیصلہ بھی کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس ، رینجرز اور دیگر اداروں کا شکریہ جنہوں نے دھماکے کے بعد ہماری مدد کی ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ سکھر میں سی ٹی ڈی کا سیٹ اپ کیا جائیگا۔اجلاس کے دوران کمشنر حیدر آباد قاضی شاہد پرویز نے حیسکو سے رابطہ کر کے وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ حیسکو نے لعل شہباز قلندر کے مزار کا کنیکشن آج ہی بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ اور حیسکو نے بتایا کہ مزار کے کنیکشن سے غیر قانونی کنیکشن لئے گئے تھے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ غیر قانونی کنیکشن کاٹیں لیکن حیسکو نے درگاہ کا کنیکشن کیسے کاٹا۔