عوام ، کپتان اور نواز،شہباز سیاست
لودھراں الیکشن نے ثابت کر دیا کہ عوام بہت با شعور ہو چکے، ملک کے پاپولر ترین لیڈر جناب نوازشریف ہیں ، عوام کسی ’’ہیرو‘‘ کے چکر میں نہیں آتے ،یقیناًکچھ دور ایسا رہا کہ سیاست میں ہیرو نامی افراد کا طوطی بولنے لگالیکن اب ان تلوں میں تیل نہیں ، عمران خان خوب ہیرو ہیں، ان کی کے پی کے میں حکومت کی کارکردگی زیرو ہے لیکن ہیرو اپنی بڑھکوں سے باز نہیں آتے، آئے دن کے پی کے پولیس کی شان بیان کرنے سے انہیں فرصت نہیں ملتی،شاید وہ نہیں جانتے کہ اب سوشل میڈیا کا دور ہے ، ہر طرح کا سیاسی ، سماجی ، معاشی مکر و فریب عوام پکڑ لیتے ہیں، شکر کہ معصوم بچی اسماء کا مبینہ قاتل پنجاب فرانزک لیب کی رپورٹ پر گرفتار ہوگیا۔ یقیناًسوشل میڈیا نے زینب کی طرح اسماء کے معاملہ کو بھی ٹھنڈا نہ پڑنے دیا ،جس کے باعث کپتان اور کے پی حکومت پنجاب سے مدد لینے پر مجبور ہوئی ورنہ میٹرو بس سروس کے لئے جس طرح کے پی حکومت نے پنجاب حکومت کی معاونت کو ٹھکرا کر پشاور میٹرو کو التوا کا شکار کیا ،بالکل ایسے ہی اسماء قتل کیس بھی لڑھکا رہتا ، عمران خان صاحب کا نیا دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف جہاں جہاں جلسہ کریں گے ان کے مقابلے میں تین گنا بڑا جلسہ کیا جائے گا ،بیشک کپتان کے ایسے بیانات پر ہنسی آتی ہے ، عوام سوچتے ہیں کہ اب بڑے جلسے کرنے والا بڑا لیڈر نہیں ہو سکتا ، عوامی خدمت میں بڑھ چڑھ کر آگے آنے والا لیڈر ہی بڑا ہے ، میاں نوازشریف کی عوامی خدمت کو بھلایا نہیں جا سکتا ،اسی لئے وہ جہاں بھی جاتے ہیں، بے پناہ عوامی طاقت ان کے ساتھ ہوتی ہے ، ان کے جلسوں اور جلوسوں میں عوام کھنچے چلے آتے ہیں اور میاں نوازشریف کی ایک جھلک دیکھنے کو بے چین دکھائی دیتے ہیں ،عمران خان کو کون سمجھائے کہ عوام کا دل بڑے جلسوں سے نہیں ،بڑے ویژن سے جیتا جاتا ہے اور میاں نوازشریف کے پاس وہ ویژن موجود ہے جو اکیسویں صدی کے لیڈر کا ہونا چاہئیے ،میاں نوازشریف کے موٹرویز منصوبوں سے لے کر سی پیک تک صاف دکھائی دیتا ہے کہ انہوں نے پاکستان کو دنیا کی عظیم مملکتوں کے درمیان لاکھڑا کیا ہے جبکہ کپتان صاحب کے خیبر پختونخوا میں درخت لگانے والے منصوبے میں بھی مبینہ گھپلے نکل آئے ہیں ،یقیناًباتوں اور دعووں سے سیاہ کو سفید نہیں کیا جا سکتا اور آج کے باشعور عوام کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکتا ،جہاں تک بڑے جلسوں کی بات ہے تو اب شاید کپتان صاحب پہلے والی بہاریں نہ دیکھ پائیں کیونکہ ’’پیرنی صاحبہ‘‘ کے ساتھ نکاح کی افواہ اور ریحام خان کی نئی ’’ جفا‘‘ جناب عمران خان کی عوامی پذیرائی کو بہا کر لے جا چکی ہے، شاید اب ان کے ’’ڈی جے ‘‘ کے سروں میں پہلے والا جادو نہ رہے اور جلسوں میں ڈی جے کی دھن پر تھرکنے والے لوگ گھروں سے باہر ہی نہ نکل پائیں ،بقول فیض احمد فیض ۔’’ مجھ سے پہلی سی محبت ، میرے محبوب نہ مانگ ‘‘
چھوڑیے ! کپتان جی کی باتوں اور دعووں کو رہنے دیجیے! ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی تازہ رپورٹ کو ایک نظر دیکھتے ہیں ،مذکورہ بنک کی کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ژی ہونگ یانگ کا کہنا ہے کہ ’’پنجاب سپیڈ‘‘ کی شہرت پاکستان سے نکل کر دنیا بھر میں پھیل چکی ہے ،وزیراعلیٰ پنجاب جناب شہبازشریف کا ویژن پوری دنیا کے لئے مثال بن گیا ہے ، اورنج لائن ٹرین اور میٹرو منصوبے نہایت عمدہ ہیں اور ان منصوبوں پربرق رفتاری سے ہونے والے کام نے خادم پنجاب کو دنیا بھر میں نامور کیا ہے ۔
کون نہیں جانتا کہ میاں نوازشریف کے بعد جناب شہبازشریف کی صورت میں پاکستان کو ایسا لیڈر میسر ہے جو سبک رفتار اور ترقی یافتہ پاکستان کا خواب آنکھوں میں سجائے دن رات عوامی خدمت کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہے، شہبازشریف ہی یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ وہ اورنج کے بعد ’’پرپل لائن‘‘ میٹرو ٹرین منصوبہ مکمل کریں گے اور پنجاب کے دور دراز علاقوں میں عوامی خدمت کے لئے سینئر ڈاکٹروں کے لئے ہیلی کاپٹر سکیم متعارف کروائیں گے ،بیشک شہبازشریف کے پاس ہی وہ عزم و حوصلہ ہے کہ وہ عوام کی تعلیم، صحت ،سفر ،روزی روزگار کے لئے دن رات کام کریں۔
بات بڑے بڑے جلسوں کے دعوؤں سے چلی اور بڑے بڑے کاموں پر آکر رک گئی۔ کپتان بھی بڑے جلسوں کی بجائے بڑے کاموں کا دعویٰ کر سکتے تھے ،عوام نے انہیں کے پی میں حکومت کا موقع دیا تھا ،کپتان کا فرض تھا کہ بنی گالہ کی بجائے پشاور میں بیٹھتے ، صحت ،تعلیم ،روزگار اور ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں عوامی خدمت کے ریکارڈ قائم کرتے اور یوں عوام کے دلوں میں گھر بنا لیتے۔
بات کے پی سے نکل کر پورے ملک بلکہ پوری دنیا میں پھیلتی کہ کرکٹ کا ہیرو سیاست اور عوامی خدمت کا ہیرو بھی بن گیا مگر افسوس پورے پانچ سال ایسا کچھ نہ ہو سکا، کپتان نے سیاست تو کی لیکن جمہوریت کو کمزور اور ناتواں کرنے والی ،دھرنوں ، سازشوں اور شرارتوں کی یہ سیاست ملک کو آگے لیجانے کی بجائے بہت پیچھے لے گئی ،افسوس کہ کپتان کی سیاست اداروں میں جنگ کا باعث بنی، جمہوریت سے عوام کا دل اکتانے لگا ، ان کے دھرنوں نے ملک کو معاشی اور سماجی سطح پر نقصان پہنچایا ،تیزی سے عروج پاتی سٹاک مارکیٹ کریش کر گئی ، ترقی و کامرانی کا پیہہ رک گیا ،ملک آگے بڑھنے کی بجائے پیچھے کے سفر پر مجبور ہوا ،وہ تو بھلا ہو شاہد خاقان عباسی جیسے وزیراعظم کا کہ انہوں نے ملک کی ڈولتی کشتی کو سنبھالا اور جمہوریت کو ڈگمگانے نہ دیا ورنہ کپتان نے کوئی کسر نہ چھوڑی تھی کہ جمہوریت کو ڈی ریل کر دیا جائے ،یقیناًجو بویا جاتا ہے وہی کاٹا بھی جاتا ہے ،جنرل الیکشن میں مسلم لیگ (ن) عوامی خدمت کا پھر سے صلہ پائے گی اور سرخرو ہوگی جبکہ کپتان صاحب جلسے کرتے رہ جائیں گے ،بیشک خیبر پختونخوا کے عوام پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی پر سخت نالاں ہیں اور اس ناراضگی کا اظہار جنرل الیکشن میں پی ٹی آئی کو ووٹ نہ دینے کی صورت کریں گے ، صوبہ پنجاب میں میاں شہبازشریف کا طوطی بولے گا اور مسلم لیگ (ن) بھاری اکثریت حاصل کرے گی، مخالفین کو ایک بار پھر سے عوامی ووٹ سرخرو کرے گا ،جمہوریت آگے بڑھے گی۔