ایف بی آر کا ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں تاخیر پر جرمانے کرنے پر غور

ایف بی آر کا ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں تاخیر پر جرمانے کرنے پر غور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اوردیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے آسٹریلوی، بھارتی اور برطانوی ٹیکس ماڈلزکا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔ دستیاب دستاویزکے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیوآئندہ بجٹ میں انکم ٹیکس آرڈیننس سے سیکشن 214 ڈی ختم کرکے اس کی جگہ متبادل نظام متعارف کرانے کی تجاویز کا جائزہ لے رہا ہے کیونکہ مذکورہ سکیشن کے تحت دیر سے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے ازخود آڈٹ کے لیے منتخب ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔بھارتی ٹیکس ماڈل میں بھارتی حکومت نے انکم ٹیکس ایکٹ 1961 میں سیکشن 234 ایف متعارف کرا رکھی ہے جس کے تحت مقررہ مدت گزرنے کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے انفرادی ٹیکس دہندگان کے لیے 10 ہزار روپے تک کی فیس مقرر کی گئی ہے اور مقررہ مدت کے بعد 31 دسمبر تک ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والے انفرادی ٹیکس دہندہ کو 5 ہزار روپے فیس جمع کرانا پڑتی ہے جبکہ 31دسمبر کے بعد ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر 10ہزار روپے فیس جمع کرانا پڑتی ہے لیکن انڈین ریونیو سروس 5 لاکھ روپے تک کی آمدنی رکھنے والے انفرادی ٹیکس دہندگان کو ریلیف فراہم کرتی ہے، ان ٹیکس دہندگان کو تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے پر 1ہزار روپے فیس دینا پڑتی ہے۔ریونیو اینڈ کسٹمز برطانیہ کی جانب سے نافذ کئے جانیوالے نظام کے تحت انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں ایک دن کی تاخیر پر 100پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے، 3 ماہ کی تاخیر پر مزید 100 پاؤنڈ جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور 6ماہ کی تاخیر پر لیٹ فائلر کو کارپوریشن ٹیکس بل بھجوایا جاتا ہے جس میں واجب الادا ٹیکس واجبات کے 10 فیصد کے برابر جرمانہ کی رقم بھی شامل کی جاتی ہے اور اس کے خلاف اپیل کا بھی حق نہیں ہوتا، اس کے بعد بھی اگر ٹیکس دہندہ ٹیکس گوشوارہ جمع نہ کرائے تو 12 ماہ بعد واجب الادا ٹیکس کی رقم کے مزید 10فیصد کے برابر جرمانہ عائد کردیا جاتا ہے اور اگر 3 مرتبہ مہلت کے بعد بھی ٹیکس دہندہ انکم ٹیکس گوشوارہ جمع نہیں کراتا تو اس کے لیے جرمانہ بڑھا کر 500 پاؤنڈ کردیا جاتا ہے۔ان جرمانوں کی وجہ سے دیر سے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا رجحان انتہائی کم ہے جبکہ امریکا میں تو جس ٹیکس دہندہ کی جانب سے ٹیکس واجبات بروقت جمع نہیں کرائے جاتے ان سے ٹیکس واجبات پر سود بھی وصول کیا جاتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو مذکورہ ممالک کے ٹیکس ماڈلز کا جائزہ لے رہا ہے اور آئندہ بجٹ میں اس حوالے سے اہم فیصلے متوقع ہیں تاکہ تاخیر سے گوشوارے جمع کرانے کے رجحان کو ختم کیا جا سکے اور نان فائلرز کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی جانب مائل کیا جاسکے۔

مزید :

علاقائی -