جندول ،بنشاہی ،شا نگلہ میں پھر سے وادی میں موسلادھار بارش، برفباری

جندول ،بنشاہی ،شا نگلہ میں پھر سے وادی میں موسلادھار بارش، برفباری

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ا لپوری(ڈسٹرکٹ رپورٹر)شا نگلہ میں دو دن وقفے کے بعد پھر سے وادی میں موسلادھار بارش کے بعد بالائی علاقوں سمیت پہاڑی سلسلوں پر برفباری شروع ہوگئی ۔ شا نگلہ کے صدر مقام الپوری میں برفباری سے ٹھنڈ بڑھ گئی۔ مسلسل بارش سے مین سڑکوں سمیت لنک سڑکوں پر سلائیڈنگ ۔ کروڑہ تا چکیسرروڈ پر سلائیڈنگ کے بعد سڑک بند جبکہ کروڑہ بشام روڈ پر سلائیڈنگ کے بعد ٹریفک کی روانی میں شدید مشکلات کا سامنا۔مین سڑکوں پر برفباری کے بعد کئی مقامات پر پھسلان۔ برفباری کے بعد شانگلہ ٹاپ، یختنگی ٹاپ ،کنڈؤ سر اور اجمیر لوگی سمیت بالائی پہاڑی علاقوں میں برفباری سے نظام زندگی بری طرح متاثر ہوگئی۔ بارشوں اور برفباری کے بعد اکثر سرکاری و نجی اداروں میں حاضری معمول سے کم رہی ، سردی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ،مختلف ٹریفک حادثات میں گاڑیوں کی پھسلن سے متعدد گاڑیاں ایک دوسرے سے ٹکرا گئی -محکمہ موسمیات نے وادی شانگلہ میں آج بروز منگل کو موسم ابرالود رہنے اورمزید تین دن تک یہ سلسلہ وقفے وقفے کے ساتھ جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے- شانگلہ میں برفباری کے بعدوادی نے سفید چادر اوڑھ لیا، برف باری کے بعد موسم میں شدت کی وجہ سے لوگ ٹھٹھرنے لگے ہیں سردی کی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے سرکاری اداروں میں حاضری معمول سے کم رہی ۔کاروباری زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے- ۔
جندول (نمائندہ پاکستان)سب ڈویژن جندول تحصیل ثمرباغ کے دور افتہ علاقہ پاک افغان بادر علاقہ بنشاہی میں کئی سال خشک سالی کے بعد ریکاڈ برفبار ایک مہنے میں سولہ فٹ سے زیادہ برف پڑی ہے کئی دنوں سے لوگ اپنے گھروں میں محبوس ہوگئے ہیں علاقے سے انے جانے کا ربطہ سڑکیں زیادہ برفباری کی وجہ سے بند پڑاہے لوگوں کی رہایشی مکانے گرنے کی خدشاد پیدا ہوگئی ہے زرئع کی مطابق پاک افغان باڈر علاقہ بنشاہی میں کئی سال بعد سولہ فٹ برفباری نے رہایشی پزیر لوگوں کا جینا جیرن بنائے ہیں جبکہ دیگر علاقوں شلتلوں،برول،شاہی کوٹ ،گلی باغ ،صابر،بیزومنزی اور شاہی کوٹ کی لوگوں کو انے جانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے مزید یہ کہ یہ علاقائی لوگ پہلے سے دہشگردی کی خلاف جنگ سے متاثر ہے اور اج تک صوبوئی حکومت اور دیگر اداروں نے عوام کو کوئی رلیف نہیں دیا اور ا کثر لوگوں نے علاقے میں روزگا،تعلیم ،صحت اور دیگر زندگی کی سہولیت ناہونے کی وجہ سے نقل مکانی کرکے پاکستان کی اباد شہروں میں روزگار مزدوری کی خاطر زندگی گزارنے پر مجبور ہے مزکورہ علاقائی لوگوں نے کئی سال پہلے خوشحال زندگیاں گزار نے کی علاوہ اپنے اپنے کاروبار میں مصروف رہتے تھے علاقے کو سیاحوں پر پابندی نہیں تھا جن سے علاقائی لوگوں کی ہوٹلے اور دوکانیں گرم تھے مگر دہشتگردی کی خلاف جنگ نے اکثر علاقائی لوگوں کو شدید متاثر کردیا ہے انکے روزگار ،دوکانیں ہوٹلے اور لکڑی کا تجارت سب ختم ہوگئی ہے علاقائی لوگوں کو ایک ٹائم روٹی بامشکل سے ملتا ہے مزید یہ کہ اس علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بعد کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے نا فری میڈیکل کیمپ اور نا علاقائی لوگوں کے ساتھ مالی تعون ہوا ہے جو حکومت وقت کیلئے کسی شرم سے کم نہیں علاقہ کھنڈارت کا نمونا پیش کرتا ہے تمام سڑکیں استعمال کی قابل نہیں رہا علاقائی لوگ بیماری کی حلات میں چالیس کلومیٹر دور ٹی ایچ کیو ہسپتال ثمرباغ اور ڈی ایچ کیو ہسپتال دیر بالا جانے پر مجبور رہتے ہے اگر صوبائی حکومت نے اس علاقے کو ایمر جنسی بنیادوں پر نوٹس نہیں لیا تو علاقائی لوگ مزید اور بھی متاثر ہوجائی گئیں