جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس،یہ بتادیں ریفرنس کیلئے مواد کس طرح اکٹھاہوا؟،جسٹس منصور علی شاہ کا اٹارنی جنرل سے استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں جسٹس منصور علی شاہ نے اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہاکہ یہ بتادیں ریفرنس کیلئے مواد کس طرح اکٹھاہوا؟،اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ بڑا اہم سوال ہے ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ یہ بڑا بنیادی سوال ہے ،جسٹس منیب نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ گوشواروں پر پراپرٹی ظاہر کردیتے توکیا ریفرنس دائر کرتے؟۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر میں کوئی پراپرٹی ظاہر نہ کروں توکیامیرے خلاف ریفرنس دائر ہوگا؟،جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ کیاجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو قانون کے مطابق پراپرٹی ظاہر کرنی چاہئے تھی ؟۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں بنچ سماعت کررہاہے،اٹارنی جنرل انور منصور کے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ یہ سپریم جوڈیشل کونسل کی ذمہ داری ہے جج کے کنڈیکٹ کا جائزہ لے۔
جسٹس عمر عطابندیال نے کہاکہ پہلے ہمیں کیس کا بتادیں بظاہر تومقدمہ ٹیکس کا لگتا ہے ،گزشتہ روز بھی ادھر ادھر کی باتیں ہوئیں ہمیں کیس پر فوکس کرنا ہے ،کس لفظ کی کیاتعریف ہے یہ مقدمہ نہیں ۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو برطانیہ کے جائیدادیں گوشواروں میں ظاہر کرنی چاہئے تھی ،جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ یہ دکھادیں گے اہلیہ کے اثاثے دراصل معززجج کے اثاثہ ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاکہ جج کیخلاف جو الزام ہے وہ واضح ہوناچاہئے ، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ یہ بتادیں ریفرنس کیلئے مواد کس طرح اکٹھاہوا؟،
اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ بڑا اہم سوال ہے ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ یہ بڑا بنیادی سوال ہے ،جسٹس منیب نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ گوشواروں پر پراپرٹی ظاہر کردیتے توکیا ریفرنس دائر کرتے؟۔جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر میں کوئی پراپرٹی ظاہر نہ کروں توکیامیرے خلاف ریفرنس دائر ہوگا؟،جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ کیاجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کو قانون کے مطابق پراپرٹی ظاہر کرنی چاہئے تھی ؟۔