ترک صدر کی شام میں فوجی کارروائی کی دھمکی،روس کاردعمل بھی آگیا
ماسکو(ڈیلی پاکستان آن لائن)ترک صدر طیب اردوان کی جانب سے شام کے علاقے میں فوجی کارروائی کی دھمکی کے بعد روس کا ردعمل بھی آگیا۔روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ شام میں ترکی کی جانب سے فوجی کارروائی سے صورتحال بدترین شکل اختیار کرجائے گی۔
گزشتہ ہفتے بھی روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخاروا نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیاتھا کہ ادلب میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں۔روس یہ سمجھتاہے کہ ترکی اس حوالے سے سوچی معاہدے کو نظرانداز کررہا ہے۔
واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ اگر شامی حکومت ترک فوجیوں کی پوزیشن کی حمایت ختم کرتی ہے تو ادلب میں فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترک پارلیمان میں اپنے پارٹی رہنماوں سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا ہے کہ ’ادلب میں آپریشن ناگزیر ہوچکا،ہم الٹی گنتی شروع کرچکے ہیں اور اب آخری وارننگ دے رہے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ترکی شام کے علاقہ ادلب کو مکمل طور پر محفوظ بنانے کیلئے پرعزم ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت کیوں نہ اداکرنی پڑے۔
یاد رہے طیب ایردوان کا بیان ایسے وقت پرسامنے آیا ہے جب شامی افواج روسی فوج کی معاونت سے باغیوں کے زیر قبضہ آخری شامی ریجن ادلب میں کارروائی کررہی ہیں۔اس خانہ جنگی کی وجہ سے نو لاکھ لوگ بے گھر چکے ہیں جبکہ سیکڑوں مارے گئے ہیں۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ نے بھی ادلب میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر تشویش کااظہارکیاہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق ادلب ریجن میں گزشتہ برس تین سو عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر شامی اور روسی افواج کی بمباری کا نشانہ بنے۔