کابل دھماکہ، یونیورسٹی لیکچرار سمیت 2افراد ہلاک، 24مغوی طالبان کی قید سے بازیاب
کابل/قندوز (شِنہوا)افغانستان کے دارالحکومت میں واقع کابل یونیورسٹی کے باہر ہونیوالے بم حملے میں ایک یونیورسٹی لیکچرار سمیت 2 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ فوج نے 24مغویوں کو طالبان کی قیدسے بازیاب کرا لیا۔کابل پولیس کے ترجمان فردوس فرامرز نے ایک تحریری پیغام میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق تقریبا 11 بجکر 25 منٹ قبل از دوپہر دارالحکومت کے پولیس ضلع نمبر3 میں واقع کابل یونیورسٹی کے دروازے کے نزدیک ہوا۔ ایک سیڈان کار دھماکے کی زد میں آ کر تباہ ہو گئی ہے۔کابل پولیس کے ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر شِنہوا کو بتایا کہ مارے جانیوالے افراد میں کابل یونیورسٹی کے شعبہ اسلامیات کا ایک لیکچرار بھی شامل ہے، دھماکہ ایک دیسی ساختہ بم کی مدد سے کیا گیا جو اس کی سیڈان کار کیساتھ نصب تھا اور ممکنہ طور پر ریموٹ کنٹرول کی مدد سے دھماکہ کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ کابل پولیس کے محکمہ فوجداری تحقیقات(سی آئی ڈی)کی ایک ٹیم اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔کسی گروپ نے ابھی تک اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی،ادھر شمالی صوبہ قندوز میں افغان فوج کی خصوصی فورسز نے رات گئے ایک کارروائی میں طالبان کے ایک خفیہ ٹھکانے پر موجود ایک جیل میں رکھے گئے24 مغویوں کو بازیاب کرالیا۔ایک مقامی عہدیدار محمد عمرحقتاش نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے شِنہوا کو بتایا کہ یہ خصوصی کارروائی بدھ کی شب ضلع حقتاش کے گاؤں کابلی قشلاق میں کی گئی ہے۔ اس چھاپے کے بعد کوئی مسلح تصادم نہیں ہوا کیونکہ طالبان کے ٹھکانے پر موجودعسکریت پسند فوجیوں کی آمد سے قبل ہی فرارہوگئے۔عہدیدار کے مطابق بازیاب کرائے گئے لوگوں کو فوجی کیمپ میں منتقل کرنے کے بعد طبی علاج فراہم کیا گیا۔
بم دھماکہ