کوشش ہے میرٹ کے تحت قابل اور اہل سینیٹرز منتخب ہوں، امریکہ طالبان معاہد ہ، انٹر افغان مذاکرات کی حمایت جاری رکھیں گے: عمران خان
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات دیرینہ، بردارانہ، ثقافت اور ایمان پر مبنی ہیں، پا کستان، امریکا طالبان معاہدے کی مکمل حمایت کرتا ہے، افغانستان تنازع کا حل فوجی نہیں مذاکرات ہیں، افغانیوں کے بعد افغانستان میں امن کی سب سے زیادہ خواہش پاکستا ن کی ہے، افغانستان میں امن سے خطے کو تجارتی و معاشی فوائد ملیں گے۔ کوشش ہے میرٹ اور شفاف طریقہ کار کے تحت قابل اور اہل سینیٹر منتخب ہوں۔ وزیراعظم آفس کے مطابق و ز یراعظم عمران خان سے مسعود فاؤنڈیشن افغانستان کے سربراہ احمد ولی نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے مرحوم احمد شاہ مسعود کی خدمات کو سراہتے ہوئے تما م فریقین کو سیز فائر معاہدے کی پاسداری، پرامن ومستحکم افغانستان کے قیام پر زور دیا اورنے کہاانٹرا افغان مذاکرات کی حمایت جاری رکھیں گے،کیونکہ مذاکرات پر مبنی سیاسی تصفیہ ہی افغان تنازع کا حل ہے جبکہ انٹرا افغان مذاکرات ہی افغان قیادت کیلئے تاریخی موقع ہے، انہوں نے سربراہ مسعود فاونڈیشن افغانستان کو آزادانہ ویزا رجیم سے بھی آگاہ کیا۔ ا نہو ں نے کہا پاک افغان تعلقات مزید مضبوط، تجارت اور مختلف شعبوں میں تعاون بڑھا رہے ہیں۔ افغانستان میں ترقی کیلئے اقدامات جاری رکھیں گے۔بعدازاں وزیر اعظم عمر ا ن خان نے ملاقات کرنیوالے سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم سے گفتگو میں کہا کوشش ہے میرٹ پر شفاف طریقہ کار کے تحت سینیٹر منتخب ہوں، ملاقات میں سیاسی امور اور سینیٹ ا نتخا بات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔
وزیر اعظم
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے ایکسپورٹ میں اضافہ خوش آئند،اڑھائی سال میں 20ارب ڈالر قرض واپس کرچکے،کسی حکومت نے اتنے قرضے واپس نہیں کیے، قرضے کے باوجود ہمارے معاشی اعشاریے مثبت اور ہمارا سب سے بڑا اثاثہ اوورسیز پاکستانی ہیں، کرنسی کی قدر کم ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے، جب تک روپیہ مضبوط نہیں ہوگا، معیشت مضبوط نہیں ہوگی، عوام مشکل حالات سے گزرے، تنخواہ دار طبقے کو مشکلات کا سامنا رہا، کورونا کے دور میں ہماری برآمدات میں ریکا ر ڈ اضافہ ہوا، آج ٹیکسٹائل فیکٹریوں کیلئے ورکرز نہیں مل رہے۔ا سلام آباد میں روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کرکٹ کی وجہ سے میرا رابطہ شروع ہی سے سمندر پار پاکستانیوں سے تھا لیکن شوکت خانم کی فنڈ ریزنگ میں سب سے زیادہ ریسپانس ان کی جانب سے ملا، اسوقت مجھے اندازہ ہوا ہماری بہت بڑ ی صلاحیت باہر موجود ہے۔ جب اقتدار سنبھالا تواسوقت سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ تھا جس کا حجم 20 ارب ڈالر تھا اور ملکی تاریخ میں کسی کو اتنا برا خسارہ نہیں ملا، اس کا سب سے برا اثر کرنسی پر ہوتا ہے جب کرنسی کی قدر کم ہوتی ہے تو ہر چیز مہنگی ہوجانے کے سبب سے غریب عوام سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ ڈالر کی قیمت 160 روپے تک پہنچی تو جتنی چیزیں باہر سے درآمد ہوتی تھیں مثلا پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہو گئیں جس سے ٹرانسپورٹ، بجلی، خوردنی تیل سب مہنگے ہو گئے،کورونا وباء کی وجہ سے بھی قیمتیں اوپر گئیں۔جب تک ہمارا روپیہ مضبوط نہیں ہوگا حقیقی معنوں میں سرمایہ کاری بھی نہیں آئیگی، اس کا طویل المدتی حل صرف ایکسپورٹ بڑھانا جس میں ہماری ریکارڈ بہتری ہوئی ہے۔ ایکسپورٹ بڑھانے، روپے کو مستحکم رکھنے کی حکومتی کوششوں کی بدولت آج بہت بڑی تبدیلی آئی ہے۔بعدازاں اپنی زیر صدارت نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی ہاؤسنگ، کنسٹرکشن و ڈویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ سرکاری اراضی کا تمام ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو فراہم کیا جائے تاکہ لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جا سکے،منظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور غیر منظور شدہ سوسائٹیوں کا تمام ڈیٹا متعلقہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز کی ویب سائٹس پر یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کے فروغ اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے منظوریوں کے عمل میں تیزی کے حوالے سے وزیرِ اعظم کو بریفنگ بھی دی گئی۔چیف سیکرٹری پنجاب نے بتایا اب تک 87.03ملین مربع فٹ پر تعمیرات کے حوالے سے درخواستیں موصول ہو چکی ہیں،اس میں لاہور 38 فیصد، میٹروپولیٹن کارپور یشن 22 فیصد، راولپنڈی 18 فیصد، فیصل آباد 11 فیصد، ملتان 10 فیصد شامل ہے۔ صوبہ بھر کے تمام اضلاع میں تعمیراتی سرگرمیاں واقع ہو رہی ہیں۔ منظور ہونیوالی اور منظوری کے عمل میں منصوبوں میں سرمایہ کاری کا کل حجم 353.43 ارب روپے ہے۔315678 نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔ محض 9 فیصد مختلف وجوہات کی بنا پر واپس کی گئیں اور 4 فیصد منظوری کے مراحل میں ہیں۔ چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے بتایا 15 اکتوبر سے اب تک درخواستوں کی شرح میں 66 فیصد اضافہ، منظوریوں کی شرح میں 62 فیصد، تعمیراتی رقبے کے حجم میں 128 فیصد جبکہ متوقع آمدنی اور نوکریاں پیدا کرنے کی شرح میں 128 فیصد کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ چیف سیکرٹری سندھ نے بتایا سندھ میں اب تک 22 منصو بوں کی منظوری دی گئی ہے۔ اجلاس میں مختلف صوبوں کی جانب سے لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کرنے کے حوالے سے سروے جنرل آف پاکستان کی بھی وزیرِ اعظم کو بریفنگ دی گئی، پنجاب حکومت کی جانب سے بتایا گیا پنجاب اور خیبر پختونخوا کے تمام اضلاع کی سرکاری زمین کا ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو مہیا کر دیا گیا ہے،سندھ حکومت کی جانب سے ابھی ڈیٹا فراہم ہونا باقی ہے۔ وزیرِ اعظم نے چیف سیکرٹری ی سندھ کو کہا لینڈ ریکارڈڈیجیٹل کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے،جلد سرکاری اراضی کا تما م ڈیٹا سروے جنرل آف پاکستان کو فراہم کیا جائے تاکہ لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جا سکے۔
عمران خان