چیف جسٹس پاکستان جج ، پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو ، گھر پر ملاقات کانوٹس لیں : عطاءاللہ تارڑ 

چیف جسٹس پاکستان جج ، پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو ، گھر پر ملاقات کانوٹس لیں : ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(جنرل رپورٹر) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے داخلہ و قانونی امور عطا اللہ تارڑ نے چیف جسٹس پاکستان سے اعلیٰ عدلیہ کے ایک جج اور سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کی مبینہ آڈیو سامنے آنے اور جج کے گھر پر ملاقات کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ادارے پر انگلی نہیں اٹھنی چاہیے اس پر دھبے نہیں لگنے چاہئیں جس کا کام انصاف کرنا ہے ، جب آپ سیاسی پارٹیوں کے لوگوںکو گھر بلا کر ملیں گے ، جس شخص پر اربوں روپے کرپشن کے کیسز ہیں اسے پاس بٹھائیں گے تو یہ پورے ملک کے عدالتی نظام پر سوالیہ نشان لگے گا یہ سیاہ دھبہ صاف کرنا ہوگا اس کو دھونا ہوگا ،جو سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں وہ ملک میں کسی اورسیاستدان کو حاصل نہیں ہوئیں، آپ کی ضمانت کی درخواست لگی ہوئی ہے لیکن لاڈلے سے گھر بیٹھے پوچھا جاتا ہے آپ تشریف لانا پسند کریں گے ، اگر مبینہ آڈیو پر نوٹس نہ لیا گیا تو قانونی مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔ماڈل ٹاﺅن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ غلام محمود ڈوگر نے بطور ڈی آئی جی آپریشن ایک بیوہ کے پلاٹ پر قبضے کی کوشش کی ، انہیں شہباز شریف نے تعینات کیا تھا ، جب شہباز شریف کے پاس بیوہ کی شکایت آئی تو ان کے خلاف انکوائری ہوئی جس میں قبضے کی کوشش ثابت ہوئی جس پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا اور انکوائری رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس کو کسی اعلیٰ عہدے پر فائز نہ کیا جائے ۔ ایک ریٹائر کرنل کی فیملی جو اوورسیز ہیں ان کے پلازے پر قبضے پر کوشش کی گئی اس کی بھی انکوائری کی گئی ،پرچے کرائے گئے تو انہوںنے وہ معاملہ چھوڑا ،پنجاب میں حالیہ جو حکومت تھی اس میں مونس الٰہی نے ماڈل ٹاﺅن لنک روڈ سے لے کر بڑی بڑی ہاﺅسنگ سوسائٹیز میں قبضے کئے، کیا انہیں غلام محمود ڈوگر کی آشیر باد حاصل نہیںتھی کہ ہر دوسرے پلاٹ پرقبضہ ہو رہا ہے ، انہیں کچھ طاقتور لوگوں کی پشت پناہی حاصل تھی جو آڈیو لیکس کے بعد واضح ہو گیا ہے اب ایک اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحب کی آڈیو آئی ہے ان کے خلاف ابھی تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ، اب تک کیوں ایکشن نہیں لیا گیا حالانکہ پاکستان بار کونسل نے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے ، لوگ بات کر رہے ہیں لاہور کینٹ میں چار کنال کا پلاٹ ہے جس کی 32کروڑ روپے قیمت ہے ،ایسی کون سی جج شپ ہے کہ آپ کا 32کروڑ کا پلاٹ ہے اس پر تعمیرات بھی ہو رہی ہیں اور یہ 70سے72کروڑ کا گھر ہے،کوئی تحقیقات کرنے والا ہے کوئی بات کرنے والا ہے ۔انہوںنے کہا کہ پرویز الٰہی نے یار جج صاحب کو نہیں کہا بلکہ محمد خان بھٹی کوکہا ۔ایک مفرور ملزم ہے اس پر بطور پرنسپل سیکرٹری اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں اسے جج صاحب کے گھر میں داخلے کی اجازت کیسے ملی اس کا جواب چاہیے چیف جسٹس پاکستان کو اس کا نوٹس نہیں لینا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان کو چاہیے ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بطور آئینی عہدیدار کے اس کی شفاف تحقیقات کرائیں ۔
عطاءاللہ تارڑ

مزید :

صفحہ آخر -