بچے کی پیدائش سے پہلے ہی ماں کے رحم میں کینسر کے خطرے کا پتا لگایا جاسکتا ہے، نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک نئی تحقیق میں حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ کینسر کے لاحق ہونے کے خطرے اندازہ انسان کی پیدائش سے پہلے ماں کے رحم میں ہی ہو سکتا ہے۔ عام طور پر کینسر کو بڑھتی عمر اور جینیاتی عوامل سے جُڑا سمجھا جاتا ہے مگر امریکی ریاست مشی گن میں واقع وین انڈیل انسٹی ٹیوٹ کی اس تحقیق نے ایک نئے پہلو کو اجاگر کیا ہے۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے "نیچر کینسر" میں شائع ہوئی جس میں نشوونما کے دوران ایپی جینیٹک عوامل کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جیسے جیسے انسان کی عمر بڑھتی ہے اس کے ڈی این اے میں نقص پیدا ہوتے ہیں اور یہی چیز کینسر کے خطرے میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ تاہم جدید سائنسی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ہر غیر معمولی خلیہ کینسر میں تبدیل نہیں ہوتا۔ حالیہ برسوں میں ماہرین نے جینیاتی نقائص کے علاوہ دیگر عوامل، خصوصاً ایپی جینیٹک غلطیوں کو بھی کینسر کے اسباب میں شامل کیا ہے۔
اس نئی تحقیق میں سائنسدانوں نے جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چوہوں میں دو مخصوص ایپی جینیٹک حالتیں دریافت کی ہیں، جو کینسر کے خطرے پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ ان میں سے ایک حالت زندگی بھر کم خطرے سے منسلک ہے، جبکہ دوسری حالت زیادہ خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اگر کم خطرے والی حالت میں کینسر پیدا ہو تو اس کے خون کے سرطان، جیسے لیوکیمیا یا لمفوما بننے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ جبکہ زیادہ خطرے والی حالت میں کینسر پیدا ہو تو اس کے ٹھوس رسولیوں، جیسے پھیپھڑوں یا پروسٹیٹ کینسر کی شکل میں ظاہر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
چوہوں پر کی گئی اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ TRIM28 نامی جین کینسر سے متعلق جینیاتی پیٹرن میں ان دونوں ایپی جینیٹک حالتوں میں سے کسی ایک کو تشکیل دے سکتا ہے۔ یہ پیٹرن نشوونما کے دوران طے ہوتے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کینسر کا خطرہ صرف زندگی میں جینیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ نہیں بلکہ پیدائش سے پہلے کی جینیاتی پروگرامنگ کا حصہ بھی ہو سکتا ہے۔
تحقیق کے مرکزی محقق وین انڈیل انسٹی ٹیوٹ کے سینٹر فار ایپی جینیٹکس کے ڈائریکٹر جے اینڈریو پوزپیلیک کے مطابق "چونکہ زیادہ تر کینسر زندگی کے بعد کے مراحل میں ظاہر ہوتے ہیں اور انہیں جینیاتی امراض سمجھا جاتا ہے، اس لیے اس بات پر زیادہ تحقیق نہیں کی گئی کہ ابتدائی نشوونما کس طرح کینسر کے خطرے کو متاثر کر سکتی ہے۔ ہماری تحقیق اس سوچ کو تبدیل کرتی ہے۔"
تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس انکشاف کے باوجود مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں اس کی بنیاد پر نئے طریقہ علاج متعارف کرائے جا سکیں۔