فوجی عدالتوں کے مسئلے پر وکلاء کی رائے تقسیم
فوجی عدالتیں بنانے اور نہ بنانے کے مسئلے پر وکلاء کی رائے تقسیم ہو گئی ہے لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے فوجی عدالتوں کی توسیع کے خلاف ملک گیر سطح پر احتجاج کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمہوری حکومت کو فوجی عدالتیں نہیں بنانے دیں گے اور اگر ایسا کیا گیا تو وکلاء سڑکوں پر ہوں گے دوسری جانب سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری جنرل آفتاب باجوہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور کرپشن کے باعث ملک حالت جنگ میں ہے۔ ایسی صورتحال میں عام کورٹس نہیں بلکہ ملٹری کورٹس ہی کار آمد ثابت ہوتی ہیں دہشتگردی کی خصوصی عدالتوں میں خوف کے باعث کوئی گواہ پیش نہیں ہوتا۔ ملٹری کورٹس کے مسئلے پر وکلاء کی دو منتخب تنظیموں کے عہدیداروں کی رائے تقسیم ہے۔ دونوں کے پاس اپنے اپنے دلائل ہوں گے ایک تنظیم کے عہدیدار سڑکوں پر آنے کی دھمکی دے رہے ہیں تو دوسری تنظیم کے سیکرٹری جنرل فوجی عدالتوں کے حق میں دلائل دے رہے ہیں ایسی ہی رائے پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں کے اجلاس میں سامنے آئی، اسی لئے اب تک فیصلہ نہیں ہو سکا، قانون دان طبقے کو توبہرحال کسی ایک رائے پر متفق ہو جانا چاہئے۔ تاکہ اس سلسلے میں جلد کوئی فیصلہ ہو سکے اس کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ وکلا کے نمائندے اپنا اجلاس بلا کر حتمی فیصلہ کر لیں ویسے بھی وکلا کا میدان انصاف کے ایوان ہیں سڑکوں پر احتجاج نہیں۔