کالا باغ ڈیم سے لوڈ شیڈنگ سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے : پیاف
لاہور(کامرس ڈیسک)پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ایشنز فرنٹ (پیاف) نے کہ کہا ہے کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھانے، ملکی انڈسٹری او ر پاکستان کی معیشت کے لئے کالا باغ ڈیم بننا انتہائی نا گزیر ہے۔ پیاف نے وفاقی وزیر کا بیان کہ پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف30 دن ہے کو ملکی معیشت کے لئے تشویشناک قرار دیا ہے۔ کالا باغ کی تعمیر سے ملکی زراعت کو 3.4 ارب ڈالر جبکہ بجلی کی پیداوار سے1.4 ارب ڈالر سالانہ بچت ہو سکتی ہے اور اس کی تعمیر صرف دو سالوں میں مکمل ہو سکتی ہے۔عالمی برادری میں پاکستان واحد ملک ہے جوانتہائی سازگار اور مفید ڈیم کی تعمیر نہ کرتے ہوئے صرف بجلی کی مد میں سالانہ 196 ارب کا نقصان برداشت کرہا ہے۔ کالاباغ ڈیم کی تعمیر شروع کی جائے اس طرح پانی کی کمی اور لوڈ شیڈنگ جیسے سنگین مسائل سے نجات ہمشہ کے لیے حاصل کی جا سکتی ہے۔ کہ بھاشا ڈیم اور تربیلا ڈیم پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے تو کالا باغ ڈیم پر کیاں نہیں ہو سکتا، یہ ایک قومی منصوبہ ہے اور تمام صوبوں کے لئے یکساں فائدہ مند ہے۔ حکومت کی طرف سے بھی کالا باغ ڈیم کی اہمیت کو تسلیم کیا جا چکا ہے ۔ تمام آبی منصوبوں میں کالا باغ ڈیم ہی وہ واحد منصوبہ ہے جو جلد مکمل ہوجائے گا اور یہ واپڈا کے قابل عمل منصوبوں میں شامل ہے ۔
چیئرمین پیاف عرفان اقبال شیخ نے سیئنر وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئرمین خواجہ شاہزیب اکرم کے ہمراہ ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں دستیاب آبی وسائل کے بھر پور استعمال سے ہی ملک ترقی کی راہوں میں گامزن ہوگا،کالا باغ ڈیم کی تعمیر تکنیکی نہیں سیاسی مسئلہ ہے اور اسے قومی اتفاق رائے سے ہی حل کیاجانا چاہیے عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس منصوبے کے شروع کرنے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔بجلی گیس کے بعدملک کے پانی کے ذخائر بھی تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ سیئنر وائس چیئرمین تنویر احمد صوفی اور وائس چیئرمین خواجہ شاہزیب اکرم نے کہا کہ بھارت اور چین کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں جنھوں نے ڈیمز بنا کر ملکی اور معاشی ضروریات کو پورا کیا ۔ پاکستان میں ہر سال سیلاب کی بدترین تباہ کاریاں ہوتی ہیں یہی پانی اگر بھاشا ڈیم اور کالا باغ ڈیم تعمیر کرکے محفوظ کیا جائے تو اس سے سارا سال ڈیڑھ سے 2روپے والی فی یونٹ والی3600میگا واٹ سے زائد سستی بجلی کے ساتھ ساتھ سارا سال زراعت کیلئے دریاؤں میں پانی دستیاب رہے گا۔