70برس کے دوران کرپٹ حکمرانوں نے اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے :شہباز شریف
لاہور(سٹی رپورٹر)وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان چار صوبوں،آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان پر مشتمل ہے اوراس میں بسنے والے 20کروڑ عوام باہمی اخوت اوربھائی چارے کے رشتے میں بندھے ہیں۔سب اکائیاں ملکر ترقی کریں گی تبھی پاکستان آگے بڑھے گا۔بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑااورآبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا صوبہ ہے لیکن آبادی کاکم ہونا کسی بھی صورت بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔بلوچستان کی تعلیمی ،آمد روفت اوردیگر ضروریات کو پورا کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے اور وزیراعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت یہ ذمہ داری نبھارہی ہے تاہم ماضی میں بلندوبانگ دعوے تو کیے گئے لیکن بلوچستان کے ساتھ کئی وجوہات کی بنا پر انصاف نہیں کیاگیالیکن آج بلوچستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے وفاق پیش پیش ہے۔وزیراعظم کی قیادت میں بلوچستان کی ترقی کیلئے بڑے منصوبے پر تیزی سے کام ہورہا ہے ۔گوادر پورٹ کیلئے اراضی وفاقی حکومت نے اپنے وسائل سے لے کر دی ہے تاہم اس منصوبے پر سی پیک کے تحت چین کام کررہا ہے۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ بلوچستان کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہیں تاہم بلوچستان کے اندربھی گورننس کے معاملات ہیں اوریہ صوبائی حکومت کا معاملہ ہے اور وزیراعلیٰ ثناء اللہ زہری اس حوالے سے پوری کوشش کررہے ہیں ۔سی پیک اگرچہ پورے پاکستان کا عظیم منصوبہ ہے تاہم اس سے سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا۔چین سی پیک کے تحت پاکستان میں 52ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے ۔اس خطیر رقم سے بلوچستان سمیت پورے پاکستان میں منصوبے لگ رہے ہیں ۔بلوچستان میں بجلی ،ٹرانسپورٹ،ذرائع آمد ورفت ،ٹرانسمیشن کے علاوہ گوادر میں 300میگاواٹ کا بجلی کا منصوبہ اور انڈسٹریل ا سٹیٹ بھی بنے گی اور اس کوریڈور کے ذریعے گوادر کاشغر سے منسلک ہوگا۔چین کی برآمدات اوردرآمدات اسی بندرگاہ سے ہوں گی۔سی پیک سے بلوچستان اوروہاں بسنے والے ہمارے بہن بھائیوں کی تقدیر بدلے گی۔جو لوگ کہتے ہیں کہ سی پیک کی بات نہیں کرنی چاہیے بلکہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہیے اس بارے اگرچہ کوئی دورائے نہیں لیکن یہ لوگ اس وقت خاموش تماشائی بنے رہے جب دیگر ممالک شرائط کے ساتھ امداد کے نام پر چند کوڑیاں ہمیں دیتے تھے۔سی پیک میں کوئی سیاسی،سماجی ، معاشی،معاشرتی یا جغرافیائی شرط نہیں ہے بلکہ یہ چین کی قیادت اورچینی عوام کا غیر مشروط والہانہ محبت کا ثبوت ہے۔ سی پیک کی بنیاد رکھی جاچکی ہے اوراس منصوبے میں صدیوں تک اضافہ ہوتا رہے گا اوراس منصوبے سے بلوچستان کی معاشی تقدیر بدل جائے گی۔بلوچستان میں سینڈک اورریکوڈیک جیسے بڑے منصوبے بھی موجود ہیں ۔بدقسمتی سے ریکوڈیک کا منصوبہ تو قانونی چیلنجزز کا شکار ہوا ہے ۔میرا ایمان ہے کہ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں اورہماری پہچان پاکستان کی وجہ سے ہے۔ہمیں ملکر دوریوں کو ختم اورفاصلوں کو مٹانا ہے۔محنت،امانت اوردیانت کو شعار بناکر پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنا ہے۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار ماڈل ٹاؤن میں منعقدہ تقریب کے دوران پنجاب کے دور ے پر آئی جمعیت المحسنات انٹرکالج کوئٹہ اوربلوچستان کے دیگرغیر سرکاری تعلیمی اداروں کی طالبات اوراساتذہ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعلیٰ نے بلوچستان کی طالبات اوراساتذہ کو لیپ ٹاپ دےئے اورگوادر سے تعلق رکھنے والے 10طلبا و طالبات کو پنجاب حکومت کے اخراجات پر چینی زبان سکھانے کیلئے چین بھجوانے کا اعلان کیا ۔وزیراعلیٰ میں بلوچستان کے طلبا و طالبات کیلئے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں کوٹہ بڑھانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت اس حوالے سے حاضر ہے تاہم کوٹہ بڑھانا مسئلے کا حل نہیں اس کے لئے صوبائی حکومت کو دوردراز علاقوں میں تعلیم کی سہولتوں کو بہترکرنا ہے۔وزیراعلیٰ طالبات کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلوچستان سے آئی ہوئی قوم کی بیٹیوں اوربہنوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور پنجاب ان کا اپنا گھر ہے۔بلوچستان پاکستان کا بے حد اہم اورخوبصورت صوبہ ہے اوربلوچستان میں بسنے والے محب وطن اور ہمارے عظیم بھائی ہیں۔پنجاب حکومت نے 2010ء کے قومی مالیاتی ایوارڈ کی منظوری میں بلوچستان کی ضروریات پوری کرنے کیلئے اپنے حصے کی قربانی دی اور11ارب روپے سالانہ بلوچستان کو دےئے اوراب تک پنجاب اس مد میں 66ارب روپے فراہم کرچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل فنانس ایوارڈ2010ء یقیناًاس وقت کی وفاقی اورچاروں صوبائی حکومتوں کاعظیم الشان کارنامہ ہے اور یہ تاریخی کارنامہ لاہور میں ہوا جبکہ اس ایوارڈ پر دستخط گوادر میں ہوئے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اورصوبائی قیادتوں کی رضامندی سے طے پانے والے اس ایوارڈ کے تحت بلوچستان کے وسائل میں 100 فیصد اضافہ ہوااورپنجاب حکومت نے اس ایوارڈ کی منظوری کیلئے اپنے حصے کی قربانی دی جس پر ہمیں بے حد خوشی ہے ۔دنیا میں کہیں بھی اگرچہ کرپشن فری سوسائٹی موجود نہیں ۔کرپشن ایک کینسرہے۔70برس کے دوران کرپٹ حکمرانوں نے بلاامتیاز اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے ہیں۔مارشل لاء کی حکومتیں ہوں یاسویلین،کئی سو ارب کے ڈاکے ڈالے گئے ہیں اورغریب قوم کی جیب بے دردی کے ساتھ کاٹی گئی ہے۔اگرچہ سب بددیانت نہیں لیکن اس کے باوجودکرپشن کے کینسر نے ملک کی بنیادوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے ۔ کرپٹ حکمرانوں نے غریب قوم کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالااور اربوں روپے کے قومی وسائل بے دردی سے لوٹے۔چاہے کوئی سیاستدان ہے یا بیورکریٹس یاملک کی ترقی سے وابستہ ادارے یا افراد سب نے ملکرملک کو اس نہج پر پہنچایا ہے ۔گزشتہ 70سالوں سے کرپشن نے ملک میں پنجے گاڑ رکھے ہیں ۔جو لوگ خود کو پارسا کہتے ہیں اورکرپشن کے حوالے سے لیکچرز دیتے ہیں انہوں نے سیاسی بنیادوں پر اربوں روپے کے قرضے معاف کروارکھے ہیں۔پاکستان کی ترقی کے راستے میں یہ ایک بھاری پتھر ہے اورہمیں ملکر اس پتھر کو ہٹانا ہے ۔ایک اورسوال کے جواب میں کہا کہ چینی زبان سکھانے کیلئے 200طلبا و طالبات کاوفد چین بھجوایا گیا ہے جس پردیگر صوبوں کے بچے و بچیاں بھی شامل ہیں۔ گوادر سے بھی 10بچے اوربچیاں چینی زبان سیکھانے کیلئے چین بھجوائیں گے۔انہوں نے کہا زبان پل کا کردارادا کرتی ہے اورسی پیک کے منصوبے سے بھر پور استفادہ کرنے کیلئے پاکستانی نوجوانوں کو چینی زبان سکھانا لازمی ہے ۔ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب میں نوجوانوں کو بااختیار بنانے کیلئے خود روزگار سکیم شروع کی گئی ہے جس کے تحت نوجوانوں کو اربوں روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے گئے ہیں۔ بلوچستان کے نوجوان بھی پنجاب حکومت کی سکیم سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔وزیراعلیٰ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم سب نے ملکر پاکستان کو ایک طاقتور ملک بنانا ہے ۔ پاکستان صرف نعروں یا تقریروں سے ترقی نہیں کرسکتا بلکہ اس کیلئے ہم سب کو محنت ،امانت اوردیانت جیسے سنہری اصولوں کو اپنا کر آگے بڑھنا ہے ۔صوبائی وزیر ہائر ایجوکیشن سیدرضاعلی گیلانی،اراکین صوبائی اسمبلی،اساتذہ،ماہرین تعلیم اور حکومت کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے صوبے میں کھیلوں کے فروغ کیلئے کابینہ کمیٹی برائے سپورٹس تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے اور اس کمیٹی کیلئے 10 کروڑ روپے کے فنڈ کی منظوری بھی دی ہے۔ کابینہ کمیٹی فیصلے کرنے میں مکمل بااختیار ہوگی اور کھیلوں کی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے فیصلے کرنے کی مجاز ہوگی اور ان پر عملدرآمد کو یقینی بھی بنائے گی۔ وزیراعلیٰ نے ضلع کی سطح پر سپورٹس کنسلٹنٹس اور مختلف کھیلوں کے کوچز بھرتی کرنے کی بھی منظوری دی اور اس ضمن میں بھرتی کے عمل کیلئے نہایت شفاف طریقہ اپنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے سپورٹس کے مختص کردہ کوٹہ پر بھی سوفیصد عملدرآمد کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مختص کردہ سپورٹس کوٹے پر عملدرآمد نہ کرنے والے تعلیمی اداروں سے جواب طلبی کی جائے گی۔ وہ سپورٹس بورڈ پنجاب کی جنرل باڈی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں صوبے میں نوجوانوں کو صحت مندانہ سرگرمیوں کی جانب راغب کرنے کیلئے کھیلوں کے فروغ کے حوالے سے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے جامع پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس ضمن میں ہرممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے سپورٹس اکیڈمیاں بنانے کیلئے فوری طور پر اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام 9 ڈویژنوں میں سپورٹس اکیڈمیاں بنانے کا جائزہ لیا جائے اور رپورٹ پیش کی جائے۔صوبائی وزراء جہانگیر خانزادہ، سید علی رضا گیلانی، مشیر ڈاکٹر عمر سیف، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، رکن قومی اسمبلی شیزہ فاطمہ خواجہ، وائس چیئرمین سپورٹس بورڈ پنجاب حنیف عباسی، ہاکی کے سابق اولمپیئن اختر رسول، سابق کرکٹر انتخاب عالم، متعلقہ سیکرٹریز اور کھیلوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے صوبے کے چار ڈویژن ہیڈکوارٹرز میں سہولت مراکز برائے اوورسیز پاکستانیز کے قیام کی منظوری دی ہے جہاں اوورسیز پاکستانیز کے مسائل کے حل کیلئے تھانے اور دیگر متعلقہ اداروں کے ڈیسک بنائے جائیں گے۔ یہ سہولت مراکز ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژنوں میں بنائے جائیں گے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ان ڈویژنوں میں سہولت مراکز کے قیام کیلئے فی الفور اقدامات کئے جائیں۔ وہ اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدار ت کر رہے تھے جس میں اوورسیز پاکستانیز کے مسائل کے حل کیلئے کئے گئے اقدامات اور کمیشن کی کارکردگی کاتفصیلی جائزہ لیا گیا۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں بسنے والے پاکستان کے عظیم سفیر ہیں اور ان کو درپیش مسائل کا حل ہماری ذمہ داری ہے۔ اوورسیز پاکستانیز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے ایک خودمختار اوورسیز پاکستانیز کمیشن تشکیل دیا ہے جو اوورسیز پاکستانیز کے مسائل کے حل کو یقینی بنا رہا ہے اور اس کی کارکردگی تسلی بخش ہے۔ ڈسٹرکٹ کمیٹیو ں کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے بھی جامع میکانزم بنایا جائے۔ کمشنر اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب افضال بھٹی نے ادارے کی کارکردگی اور دیگر اہم امور کے بارے میں بریفنگ دی۔ صوبائی وزیر رانا مشہود احمد، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، وائس چیئرمین اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب کیپٹن (ر) خالد شاہین بٹ، کمشنر لاہور ڈویژن، سی سی پی او لاہور اور متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔