24سرکاری جامعات میں پرووائس چانسلرز لگانے کی منصوبہ بندی حتمی مرحلے میں داخل
لاہور(حافظ عمران انور) پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے صوبہ بھر کی 24 سرکاری جامعات میں پرو وائس چانسلرز لگانے کی منصوبہ بندی حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی ، ذرائع کے مطابق وزیر اعلی پنجاب کی منظوری کے بعد سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن کو عمل درآمد کے لئے ہدایات جاری کر دی گئیں ۔ عمل درآمد کے لئے پنجاب حکومت نے یونیورسٹی ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ۔ یونیورسٹیز میں پرو وائس چانسلرز کی تقرری وائس چانسلر کا تقرر کرنے والی سرچ کمیٹی کرے گی ۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹیز کے فنانس ،ریسرچ اور اکیڈیمک کے شعبوں میں پرو وائس چانسلرز کی تعیناتی کی جائے گی ۔جبکہ صوبہ کی ہر یونیورسٹی میں ایک وائس چانسلر کے ماتحت تین پرو وائس چانسلرز تعینات کئے جائیں گے جن کی ملازمت کا دورانیہ تین سال ہو گا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ایک سال قبل حکومت پنجاب کو صوبہ بھر کی سرکاری جامعات میں وائس چانسلرز کی عدم موجودگی میں یونیورسٹیز میں انتظامی امور چلانے کے لئے پرو وائس چانسلر تعینات کرنے کی سمری بھیجی تھی جو کہ وزیر اعلی کی منظوری کے بعد عمل درآمد کے لئے اس وقت سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن کے پاس پڑی ہے ۔چئیرمین پنجاب ہائیر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹرنظام الدین نے روزنامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر یونیورسٹیزکے نظام کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے وائس چانسلرزکے ماتحت پرو وائس چانسلر ز تعینات کئے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل وزیر اعلی پنجاب کے ساتھ میٹنگ میں اس آئیڈیا کو پیش کیا تھا جس پر تیزی سے کام جاری ہے ۔گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرو وائس چانسلرز کی تعیناتی کا مقصدیونیورسٹیز کے فنانس ،ریسرچ اور اکیڈیمک کے شعبوں میں وائس چانسلرز کی معاونت کرنا ہے برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی میں 12پرو وائس چانسلرز کام کر رہے ہیں ۔واضح رہے کہ یونیورسٹیز میں پرو وائس چانسلرز کی تقرری وائس چانسلر کا تقرر کرنے والی سرچ کمیٹی کرے گی ۔جبکہ بین الاقوامی سطح پر پرو وائس چانسلرز کی تعیناتی وائس چانسلرز کی مشاورت سے عمل میں لائی جاتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے پرو وائس چانسلرز کی مدت ملازت تین سال کرنے کے لئے یونیورسٹیز ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کر لیا ہے۔ما ہر تعلیم پروفیسر ڈاکٹر زاہد نے کہا ہے کہ پرو وائس چانسلرز کی تعیناتی کا فیصلے سے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد ہونے کی توقع نہیں ہے کیونکہ وائس چانسلرز کے ماتحت سینڈیکیٹ،ڈینز ،ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس ہیں جن کی مشاورت سے وائس چانسلرز اپنے انتظامی امور بہتر طریقے سے انجام دے رہے ہیں لہذا پرو وائس چانسلرز کی تعیناتیوں سے یونیورسٹیز میں انتظامی سطح پر ایک متوازی نظام وجود میں آنے کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو انٹرنیشنل قوانین کو مدنظر رکھنا چاہئے ۔تعلیم جیسے حساس شعبے میں آئے روز تجربات سے تعلیمی نظام متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔