پاکستان کا سرکاری ٹی وی تنازعات کی زدمیں آگیا ،جنسی ہراساں کیے جانے پرایک اور اینکر نے آواز بلند کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل سے کیمرے کے پیچھے ہونیوالے واقعات کی خبریں بھی منظرعام پر آناشروع ہوگئی ہیں ،خواتین سٹاف کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کی شکایات کے بعد تحقیقات کے لیے کمیٹی بنادی گئی لیکن حسب معمول کمیٹی نے بھی انصاف کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالنے کی بجائے متاثرین کو رسوا کرنا شروع کردیا جس کے بعد مجبور ہوکر پی ٹی وی کی تنزیلہ مظہر کے بعد اینکر پرسن یشفین جمال بھی میدان میں آگئیں اور اپنی آواز بلند کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق صحافی ، لکھاری اور شاعرہ تنزیلہ مظہرکی طرح یشفین جمال کو بھی پی ٹی وی میں ہی ہراساں کیاگیا، تنزیلہ کی طرف سے کمیٹی کے شرمناک سوال اور نوکری چھوڑکرچلے جانے کا اشارہ دیئے جانے سے متعلق ٹوئیٹ پر یشفین جمال بھی اپنا دکھ نہ چھپاسکیں اور لکھاکہ اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوچکاہے ،’میں ایک شکایت کنند ہ ہوں اور مجھ سے پوچھا گیاکہ شریف گھروں کی لڑکیاں گھر جاتی ہیں ، آپ کیوں نہیں گئیں ؟؟‘
یعنی دراصل یہ بتانے کی کوشش کی گئی کہ شریف گھروں کی لڑکیاں شکایت نہیں کرتیں بلکہ ہراساں کیے جانے کے بعد چپ چاپ گھر چلی جاتی ہیں یا پھر اس ’مافیا‘ کیخلاف آوازنہیں اٹھاتیں۔
I am the complainant and I was asked "sharif gharon ki larrkiyaan ghar chali jaati hain ap kyun nahi gaeen??!!!"https://t.co/Qz7jJX9Gox
— yashfeen jamal (@yashfeenjamal) January 18, 2017