موصل پر عراقی فوج کا قبضہ، داعش کے کارکنوں نے موت کے بعد ’قبر‘ سے ایسی مشکل کھڑی کردی کہ دھڑا دھڑ شہریوں اور فوجیوں کی لاشیں گرنے لگیں
بغداد(مانیٹرنگ ڈیسک)عراقی فوج نے مہینوں کی سخت لڑائی کے بعد موصل شہر کا مشرقی حصہ داعش کے قبضے سے چھڑوالیا ہے اور 2سال سے ظلم و استبداد سہتے شہریوں کو شدت پسندوں سے رہائی دلوا دی ہے ، مگردو سالہ جبر سے آزادی کے بعد مشرقی موصل کے شہریوں کو ایک نئی آفت کا سامنا ہے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق شہر کے آزاد کروائے گئے حصے میں جابجا شدت پسندوں کی لاشیں پڑی گل سڑ رہی ہیں جن سے تعفن اٹھ رہا ہے۔شہر کے ہیلتھ ورکرز کا کہنا ہے کہ لاشوں کی سڑن سے انتہائی جان لیوا بیماری شہر میں پھیل رہی ہے جو بڑے پیمانے پر شہریوں کی ہلاکت کی وجہ بن سکتی ہے۔
’ہر برطانوی شہری کو اُردو سیکھنی چاہیے کیونکہ۔۔۔‘ کس معروف ترین برطانوی شخصیت نے یہ اعلان کردیا؟ جان کر ہر کوئی دنگ رہ گیا
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ داعش کے 2سال سے زائدقبضے کے دوران شہر میں انسانی صحت کی صورتحال انتہائی دگرگوں ہو چکی ہے۔ پینے کا پانی انتہائی آلودہ ہو چکا ہے اور دیگر صحت کی بنیادی سہولتوں کا بھی فقدان ہے۔ یہ عوامل ایک بڑے انسانی المیے کو جنم دے سکتے ہیں۔ہسپتال کے ورکر محمود نے فلاحی تنظیم ”سیو دی چلڈرن“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”شہر کی گلیوں میں جگہ جگہ شدت پسندوں کی لاشیں پڑی گل سڑ رہی ہیں، انہیں اب تک کسی نے وہاں سے نہیں ہٹایا۔ شہر میں بجلی اور پینے کا پانی میسر نہیں ہے۔ لوگ کنوﺅں کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ اس سے مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ ان لاشوں کو دیکھ کر شہریوں، بالخصوص بچوں پر انتہائی منفی ذہنی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور وہ نفسیاتی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں۔“واضح رہے کہ مشرقی موصل میں ہونے والے فوجی آپریشن کے باعث ڈیڑھ لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔