میانمار میں سیاسی اثرو رسوخ رکھنے والی فوج روہنگیا اقلیتوں کا نسلی صفایا کرنے کی ظالمانہ مہم چلا رہی ہے
واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) میانمار میں سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والی فوج مسلمان روہنگیا اقلیتوں کا نسلی صفایا کرنے کی ظالمانہ مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس عمل کو برقرار رہنے کی ایک وجہ یہ ہے کہ چین اس پر سفارتی پردہ ڈال رہا ہے اور باقی بین الاقوامی برادری اس سلسلے میں بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ یہ جائزہ واشنگٹن کی اہم غیر سرکاری تنظیم ’’فریڈم ہاؤس‘‘ کی طرف سے جاری ہونے والی دنیا بھر میں آزادی کی صورتحال کے بارے میں تازہ سالانہ رپورٹ میں پیش کیا ہے۔ (روزنامہ ’’پاکستان‘‘ میں پہلے جزوی کوریج چھپ چکی ہے)۔ رپورٹ میں 2017ء کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے امریکی جمہوری معیار میں کمی اور اس کی اس بین الاقوامی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان کا ذکر شامل ہے۔ وہ گڈ گورننس اور انسانی حقوق کے حوالے سے قائم تھی۔ رپورٹ میں امریکہ کے حوالے سے عالمی طاقتوں میں خاص طور پر روس اور چین پر سخت نکتہ چینی کی گئی ہے جن کی مبینہ طور پر جابر حکومتیں جمہوریت کو اپنے لئے بڑا خطرہ سمجھتے ہوئے اسے دبانے کی کوششوں میں مصروف نظر آتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان رجحانات کا حتمی نتیجہ یہ برآمد ہوگا کہ اگر ان پر قابو نہ پایا گیا تو پھر عالمی جمہوری اقدار کی جگہ آمرانہ کارروائیاں فروغ پائیں گی جن کے ذریعے انتخابات میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کئے جاسکیں گے۔ رپورٹ میں روس پر الزام لگایا گیا ہے کہ پیوٹن کا روس پہلے ہی امریکہ، فرانس اور جرمنی سمیت مختلف ممالک کے انتخابات سے قبل ’’ڈس انفارمیشن‘‘ کی مہمیں چلا رہا ہے۔ اس نے مغربی ممالک میں غیر جمہوری سوچ والی سیاسی جماعتوں سے رابطے قائم کر رکھے ہیں اور اپنے ہمسایہ ممالک پر جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ چین آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی جمہوریتوں کو متاثر کرنے کیلئے اقتصادی امداد اور دوسرے ذرائع استمعال کر رہا ہے۔ رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چین نے ایسا پراپیگنڈا اور سنسر شپ کا نظام قائم کر رکھا ہے جس کی بنا پر چینی باشندے بیرون ملک جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
میانمار