جسٹس محمد یاور علی لاہور ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس نامزد

جسٹس محمد یاور علی لاہور ہائیکورٹ کے نئے چیف جسٹس نامزد

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(نامہ نگار خصوصی )جوڈیشل کمشن نے مسٹر جسٹس محمد یاور علی کو لاہور ہائی کورٹ کا نیا چیف جسٹس نامزد کردیا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس سید منصور علی شاہ کی سپریم کورٹ میں بطور جج تعیناتی کی سفارش کی گئی ہے ۔چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس کے بعد جوڈیشل کمشن نے اپنی سفارشات پارلیمانی کمیٹی کو بھجوا دی ہیں۔مسٹر جسٹس محمد یاور علی سپریم کورٹ کے سابق جج خلیل الرحمن رمدے کے برادرنسبتی اورچیف جسٹس پاکستان یعقوب علی خان مرحوم کے صاحبزادے ہیں ۔وہ 23اکتوبر 1956ء میں پیدا ہوئے اور19فروری 2010ء کو لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے ،وہ 22اکتوبر 2018ء کو اسی سال اپنے عہدہ سے ریٹائر ہوں گے ۔جسٹس یاور علی نے ایچی سن کالج لاہور سے اواوراے لیول کے امتحانات پاس کرنے کے بعد 1976ء میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے کا امتحان پاس کیا۔انہوں نے برطانیہ کی لیڈ زیونیورسٹی سے ایل ایل بی آنرز کی ڈگری حاصل کی جبکہ مڈل ٹیمپل برطانیہ سے بار ایٹ لاء کا امتحان پاس کیا ۔انہوں نے1980ء میں وکالت شروع کی ،1986ء میں انہیں سپریم کورٹ میں وکالت کا لائسنس ملا ۔وہ یونیورسٹی لاء کالج لاہور میں کچھ عرصہ تک پڑھاتے بھی رہے ۔وہ 1995ء سے 1997ء تک ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب رہے ۔انہوں نے 1997ء سے 2006ء تک اور2007ء سے2008ء تک دو ادوار میں ڈپٹی اٹارنی جنرل پاکستان کے طور پر فرائض انجام دیئے ۔وہ اس وقت لاہور ہائی کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں،ان کے والد جسٹس ریٹائرڈ یعقوب علی خان نے عاصمہ جیلانی کیس میں فیصلہ دیا تھا کہ آئین کو طاقت سے توڑنااورمارشل لاء نافذ کرناایک مستقل جرم ہے جسے عدالتی جواز نہیں بخشا جاسکتا اور اس جرم کے ارتکاب پر موت کی سزا مقرر ہونی چاہیے۔کہا جاتا ہے کہ آرٹیکل 6ان ہی کی عدالتی آبزرویشن کے نتیجہ میں آئین میں شامل کیا گیا۔سپریم کورٹ کے جج کے طور پرنامزد ہونے والے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ 15ستمبر2009ء کو لاہور ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے تھے۔وہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں ،حالات میں کوئی تبدیلی نہ ہوئی تو وہ4اگست2025ء کو چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالیں گے اور27نومبر 2027تک اس عہدہ پر برقرار رہیں گے ۔
جسٹس یاور