’’3,4دن پہلے ہی نقیب اللہ محسود کے بھائی نے اسے دبئی سے 5لاکھ روپے بھیجے تاکہ ۔۔۔‘‘ایس ایس پی راؤ انوار کے ہاتھوں مارے جانے والے ڈیرہ اسماعیل خان کے نوجوان کے بارے میں ایسا انکشاف سامنے آگیا کہ ہر پاکستانی کی آنکھوں میں آنسو آجائیں
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن )شہر قائد میں مبینہ پولیس مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کے خاندانی ذرائع نے کہا ہے کہ مقتول نے کپڑے کا کاروبار کر نے کے لیے اپنے بھائی سے 5لاکھ روپے ادھار لیے تھے۔نجی نیوز چینل جیو نیوز کے پروگرام ’’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں میزبان نے بتا یا کہ نقیب اللہ کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ2009میں نقیب محسود وزیر ستان کے حالات خراب ہونے کے بعد کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں اپنے رشتے داروں کے پاس منتقل ہو گیا ،کراچی منتقل ہونے کے بعد نقیب محسود نے حب چوکی میں ملازمت کرنا شروع کی ۔3مہینے پہلے نقیب نے ملازمت چھوڑ ی اور چھٹیاں گزارنے وزیرستان آیا اور کچھ عرصے بعد وہ واپس کراچی گیا اور کپڑوں کے کاروبار کے لیے دوکان کرائے پر لی ،اس مقصد کے لیے نقیب اللہ محسود نے دبئی میں مقیم اپنے بھائی سے پانچ لاکھ روپے ادھار لیے ۔تین جنوری کو سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے اسے سہراب گوٹھ سے اغوا کیا ،13جنوری کو ایک خبر دیکھی جس میں چار دہشت گردوں کی تصویریں تھیں ان میں سے ایک شخص نقیب محسود تھا ،اس کے بعد انہیں چھیپا ایمبولنس کی جانب سے کال آئی کہ آپ کے کسی رشتے دار کی لاش پڑی ہے ،اسے لے جائیں۔