’تم یہ بتاﺅ کہ۔۔۔‘ اسلام چھوڑنے والے پاکستانی کو برطانوی حکومت نے پناہ دینے سے پہلے ایک ایسا سوال پوچھ لیا کہ بے بس ہوگیا، کوئی بھی جواب نہ بن پایا، واپسی پر مجبور ہوگیا
لندن(نیوز ڈیسک)دنیاوی اغراض پوری کرنے کے لئے اپنا یمان بیچ ڈالنے والے بدقسمت اپنی آخرت تو خراب کرتے ہی لیکن سچ ہے کہ اس دنیا میں بھی ان کے ہاتھ سوائے ذلت و رسوائی کے کچھ نہیں آتا۔ اپنا مذہب چھوڑ کر دہریت اختیار کرنے والا پاکستانی شہری حمزہ بن ولایت بھی ایک ایسی ہی مثال ہے، جس کی پناہ کی درخواست برطانوی حکومت نے انتہائی دلچسپ و عجیب وجہ سے رد کر دی ہے۔
اس شخص کا کہنا تھا کہ وہ مذہب کو چھوڑ کر اب صرف انسانیت پرستی پر یقین رکھتا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان میں لوگ اس کے دشمن ہو گئے ہیں۔ جب اس نے مغربی نظریات کے لئے تعریف و توصیف کے پل باندھنے شروع کر دئیے تو اس کے سامنے کچھ مشہور مغربی فلسفیوں کی تصاویر رکھی گئیں اور ان کے نام بتانے کو کہا گیا۔ بس تب ہی اس کا پول کھل گیا کہ یہ محض ڈرامے کر رہا ہے۔
دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق حمزہ کو مشہور ترین مغربی فلسفیوں افلاطون اور ارسطو کی تصاویر دکھائی گئی تھیں، مگر اسے ان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں تھا۔ وہ مغربی نظریات کے بارے میں کچھ بنیادی ترین سوالات کے جواب بھی نہ دے پایا، جس سے ثابت ہوا کہ اپنا مذہب چھوڑ کر خود کو مغربی نظریات کا پیروکار ثابت کرنے کی کوشش محض ناٹک ہے۔
اس کا دعویٰ تھا کہ اس کے لادین نظریات کی وجہ سے پاکستان میں لوگ اس کے دشمن ہوچکے ہیں اور اسے قتل کردیا جائے گا لیکن جب اس بات کی تحقیق کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ بھی صاف جھوٹ تھا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ اسے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا اور نہ ہی اسے کسی نے دھمکی دی تھی۔ حقائق واضح ہونے کے بعد اب کسی بھی وقت اسے برطانیہ سے واپس بھیجا جا سکتا ہے۔