بچوں، خواتین سے بداخلاقی کیسز میں پولیس کی دلچسپی محض دکھا وا: بروقت ڈی این اے سیمپلنگ کا بھی فقدان
لاہور(کرائم رپورٹر)بچوں کیساتھ بداخلاقی کیسز میں پولیس کی دلچسپی دکھاوا ثابت ہوئی، 79فیصد کیسز میں خواتین تفتیشی ہی موجود نہیں، بروقت ڈی این اے سیمپلنگ کا فقدان، کرائم سین کادورہ کرنیوالے67 فیصدافسروں نے رجسٹرڈ میں رپورٹ ہی درج نہیں کی،تفصیلات کے مطابق پولیس کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کم عمر بچوں کیساتھ زیادتی کے کیسز میں بروقت اقدامات کئے جاتے ہیں۔ اعدادوشمار نے کم عمربچوں کیساتھ زیادتی کیسز میں پولیس کی دلچسپی، دعوؤں اورسنجیدگی کا پول کھول دیا جس کی وجہ سے کم عمربچوں کیسا تھ زیادتی کیسز دن بدن بڑھنے لگے ہیں۔ خبروں میں آنیوالے کیسزپر افسروں کی توجہ ہوتی ہے جبکہ باقی کیسز میں ڈی ایس پی بھی توجہ نہیں دیتے۔پولیس اعداد و شمارکے مطا بق 79فیصد کیسز میں خواتین تفتیشی ہی موجود نہیں جبکہ خواتین اوربچیوں کے کیسزمیں خاتون تفتیشی کا موجود ہونا سٹینڈنگ آرڈرکے ذریعے لازمی قرار دیا گیا ہے،61فیصد کیسزمیں 48گھنٹوں تک ڈی این اے سیمپلزنہیں لئے جاتے۔
، بروقت ڈی این اے سیمپلز نہ لینے کی وجہ سے شواہد ضائع ہوجاتے ہیں۔
بداخلاقی کیسز