7سال میں محکمہ ترقی نسواں میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی،شہلا رضا
کراچی (اسٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر ترقی نسواں شہلا رضا نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ سات سال کے دوران ان کے محکمے میں کوئی بھرتی نہیں ہوئی ہے حالانکہ وہاں بہت سے اسامیاں خالی بھی ہیں۔پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں محکمہ ترقی نسواں سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پورے صوبے میں اگر خواتین کو قانونی ا مداد درکار ہو تو محکمہ وکلا کی خدمات فراہم کرتا ہے۔پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا نے کہا کہ بجٹ ہونے کے باوجود محکمہ ترقی نسواں کے پاس وکلا اور ماہرین نفسیات نہیں۔جبکہ ایک اور خاتون رکن سدار عمران نے کہا کہ ویمن کرائسسز سینٹرز میں درکار افرادی قوت ہی موجودنہیں ایسی صورت میں محکمہ خواتین کی کیا مدد کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شہلار ضا نے بتایا کہ محکمہ کے ڈے کیئرسینٹر کے لیے میڈیکل افسران گریڈ 17 کے ہیں، اورگریڈ 17 کے افسران سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرکے بھرتی ہوتے ہیں، شہلا رضا نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں ڈے کیئر سینٹر کے لئے گریڈ 4 کے ڈرائیور سینیٹری ورکرز کی گریڈ ایک کی آسامیوں ہوتی ہیں، سندھ حکومت نے خالی آسامیوں پر بھرتیوں کی اجازت دے دی ہے۔صوبائی وزیر نے کہا کہ حکومت کے بنائے گئے ریکروٹمنٹ رولز کے تحت بھرتی ہوگی۔ایم کیو ایم کی رکن رعنا انصار نے دریافت کیا کہ ریسورس سینٹر اب تک کیوں نہیں چلائے گئے اور اس ضمن میں کہاں رکاوٹ ہے۔ شہلارضا نے یقین دلایا کہ مستقبل میں اسے آپریٹ کریں گے۔ پہلے سی ایم ہاو س کے سامنے اس کا دفتر تھا لیکن وہاں لوگ نہیں آتے تھے اس لئے 2015 میں بند کردیا گیاتھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم بھی کوشش کر رہے ہیں کہ نیا ڈسپلے سینٹر کھولیں تاکہ خواتین اپنی اشیانمائش کے لئے پیش کرسکیں۔صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں دو ڈے کئر سینٹر ہیں۔ ایک جامعہ کراچی میں ہے اور دوسرا اسٹیٹ لائف کی بلڈنگ کی نویں منزل پر واقع ہے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ لائف بلڈنگ دفتر ختم کر کے سندھ سکریٹریٹ میں نیا دفتر بنا رہے ہیں۔ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی جاوید حنیف نے کہا کہ ورکنگ ملازمین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ حکومت ایسی قانون سازی کرے تاکہ ہر ادارے میں سینٹر بنائے جاسکیں۔ جی ڈی اے کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی نے تجویز پیش کی کہ سندھ اسمبلی میں ڈے کئیر سینٹر ہونا چاہئے تاکہ لوگوں کو بتا سکیں کہ ڈے کئیر کیسا ہوتا ہے۔ شہلا رضا نے کہا کہ میں اسپیکر سے درخواست کروں گی کہ اسمبلی میں ڈے کئیر سینٹر بنایا جائے۔ اسپیکر نے کہا کہ اگرہاو س قراداد لے آئے تو سینٹر بن جائے گا۔ اس موقع پر اسپیکر آغا سراج نے پی پی کی شرمیلا فاروقی سے کہا کہ آپ کے تین بچے ہیں جس پر شرمیلا فاروقی بولیں میرا ایک بچہ ہے اگر تین ہوتے تو میں یہاں نہ ہوتی۔