چودھری پرویزالٰہی کے تاریخی اقدامات کی بازگشت!

چودھری پرویزالٰہی کے تاریخی اقدامات کی بازگشت!
چودھری پرویزالٰہی کے تاریخی اقدامات کی بازگشت!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سیاست اور صحافت کے میدان میں قدم رکھنے کے بعد ایسے ایسے تجربوں اور مشاہدوں سے گزرا جن سے اس سے قبل زندگی میں کبھی واسطہ نہیں پڑا تھا۔ ملکی حالات اور سیاسی معاملات تحریک انصاف کی حکومت نے آج جس نہج پر پہنچا دیئے ہیں، ماضی قریب میں اس کے متعلق سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا۔ آج مہنگائی نے عام آدمی سے ایک وقت کی روٹی بھی چھین لی ہے۔ 2018ء میں تحریک انصاف کی اتحادی بننے والی سیاسی جماعتوں کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ملک کو مستقبل قریب میں اتنے بدترین مسائل سے بھی گزرنا پڑے گا۔ آج ادویات سمیت کھانے پینے کی تمام اشیاء کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے بہت دور ہو چکی ہیں اور حکومتی مشیر اور وزیر بڑی ڈھٹائی سے اپنی پوری توانائیوں کے ساتھ یہ راگ الاپتے دکھائی دیتے ہیں کہ خطے میں مہنگائی آج بھی دیگر ممالک کی بدولت بہت کم ہے، سادے الفاظ میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک میں غریبوں کے لئے دودھ اور شہد کی نہریں بہ رہی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ(ق) کی قیادت نے 2018ء میں تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد اسی لئے کیا تھا کہ عمران خان غریبوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے بڑے دعوے کیا کرتے تھے، لیکن آج ان میں سے کسی ایک پر بھی اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہوا۔ لوگ آج پاکستان مسلم لیگ کے دور حکومت کو یاد کرتے ہیں کہ اس دور میں عام آدمی کی ترقی و خوشحالی کے لئے ایسے ایسے تاریخی اقدامات کئے گئے جو حقیقی معنوں میں سنہری حروف میں لکھے جانے کے قابل ہیں،جن کا تذکرہ ملک کے دانشور طبقے آج بھی اپنی محفلوں میں تاریخی لفظوں میں کرتے دکھائی دیتے ہیں۔


گذشتہ دنوں الامین اکیڈمی جانے کا اتفاق ہوا، روزنامہ ”پاکستان“ کے ایڈیٹر میگزین محمد نصیر الحق ہاشمی بھی ہمراہ تھے، اس موقع پر الامین اکیڈمی کے روح رواں ضیاء  الحق نقشبندی سے تفصیلی گفتگو ہوئی، انہوں نے بڑے پر تکلف عشائیہ کا اہتمام کیا ہوا تھا، ضیاء  الحق نقشبندی صاحب نے بتایا کہ اس اکیڈمی میں ایسے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باصلاحیت طلبہ جو مالی ناطاقتی کی بنا پر سی ایس ایس، پی سی ایس یا اس قسم کے دیگر مقابلے کے امتحانات کی تیاری نہیں پاتے،انہیں مکمل معاونت اور رہنمائی فراہم کی جاتی ہے اور اس انداز میں کی جاتی ہے کہ ان کی عزت نفس بھی مجروح نہیں ہوتی۔ مخیرحضرات کی بدولت انہیں سی ایس ایس، پی سی ایس یا اس قسم کے دیگر امتحانات کی تیاری کے ساتھ ان کے انٹرویو وغیرہ کے مراحل بھی احسن طریقے سے پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں۔اس اکیڈمی کی سرپرستی محترم مجیب الرحمن شامی اور محترم سہیل وڑائچ کر رہے ہیں۔ اس موقع پر ضیاء الحق نقشبندی نے بتایا کہ چند ماہ پہلے منعقد ہونے والے پی سی ایس کے امتحان میں پورے پنجاب سے کامیاب ہونے والے 60میں سے 16طلبہ  کا تعلق اسی اکیڈمی سے ہے اور الحمد للہ اب یہ بیوروکریٹ اپنی تربیت مکمل کر کے پنجاب کے مختلف شہروں میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اس موقع پر ضیاء  الحق نقشبندی نے اپنی اس خواہش کا اظہار  بھی کیا کہ سپیکر پنجاب اسمبلی محترم چودھری پرویز الٰہی ان افسروں کے اعزاز میں پنجاب اسمبلی میں عصرانے یا ظہرانے کا اہتمام کر دیں تو ہم ان کے ممنون ہوں گے۔


الامین اکیڈمی کی خدمات کا تذکرہ سن کر مجھے بھی بڑی خوشگوار حیرت ہوئی۔عام طور پر مخیرحضرات چھوٹے بچوں کی کفالت کرتے ہیں بالخصوص ان کی، جن کے سر پر ان کے والدین کا سایہ نہ ہو اور کوئی ان کا پرسانِ حال نہ ہو، اس حوالے سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں بہت سی تنظیمیں اور این جی اوز بھی خدمات انجام دے رہی ہیں، لیکن الامین اکیڈمی اپنے طرز کا واحد ادارہ ہے جو ایسے ہونہار طلبہ کی رہنمائی کر رہا ہے، جنہوں نے بطور آفیسر اس ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے، ایک لمحے کو سوچیں کہ جب ایسے نظریاتی بنیادوں کے حامل تربیت یافتہ افسر اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں گے تو یقینا اس کے ثمرات سے پورا ملک مستفید ہو گا۔ 
محترم مجیب الرحمن شامی میرے لئے انتہائی قابل احترام ہیں۔ سیاست اور صحافت میں، آج میں جس قابل بھی ہوں یہ سب انہی کی رہنمائی اور دعاؤں کی بدولت ممکن ہے، انہوں نے سات آٹھ سال پہلے میرا ہاتھ محمد نصیر الحق ہاشمی کے ہاتھ میں دیا تھا آج میں جو کالم لکھ رہا ہوں یا سیاست میں نام کما رہا ہوں یہ انہی دونوں صاحبان کی رہنمائی کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔ محترم سہیل وڑائچ صاحب کا بھی میں دِل سے احترام کرتا ہوں، ان سے ملاقات کی خواہش تاحال پوری نہیں ہوئی، لیکن الامین اکیڈمی کے حوالے سے جب میں نے سنا کہ وہ بھی اس کی سرپرستی فرما رہے تو دلی مسرت ہوئی کہ ان  جیسی شخصیات کی بدولت ملک کے ایک ایسے طبقے کو رہنمائی مل رہی ہے جن کی وجہ سے  یقینا اس ملک کا مستقبل تابناک ہو گا۔ 


گزشتہ دنوں ضیاء الحق نقشبندی صاحب نے اپنی اکیڈمی سے مقابلے کے امتحان میں نمایاں حیثیت سے کامیابی حاصل کرنے والے طالب علم ضیاء  اللہ کے اعزاز میں ایک تقریب کا اہتمام کیا تو ان کی خواہش تھی میں سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے استدعا کروں کہ وہ پنجاب اسمبلی میں ان کے لئے ایک چائے پارٹی کا اہتمام کر دیں، لیکن میں نے محترم مجیب الرحمن شامی کے احترام میں اپنی طرف سے آواری ہوٹل میں اس حوالے سے عصرانے کا اہتمام کیا،جس میں ضیاء الحق نقشبندی کے ہمراہ روزنامہ ”پاکستان“ کے چیف ایڈیٹر مجیب الرحمن شامی، روزنامہ 92 کے ایڈیٹر ارشاد احمد عارف، شاہد قادر، ضیاء اللہ، ڈائریکٹر جنرل اوقاف ڈاکٹر طاہر رضا بخاری، حافظ امیر علی اعوان، شیخ محمد سعید، الائیڈ بینک کے گروپ ہیڈ فیصل غوری، سینئر صحافی محمد نصیرالحق ہاشمی، میاں حبیب، احسن ضیاء، میاں نوید قیصر، تصور حسین شہزاد، حیدر علی بھٹی، مرتضیٰ صدیقی، ظہیر شیخ سمیت دیگر شخصیات شریک ہوئیں، اس موقع پر شرکاء  نے، چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی کی خدمات پر انہیں بڑے خوبصورت الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ محترم مجیب الرحمن شامی صاحب کا کہنا تھا ملکی تاریخ میں عوامی خدمت کے جتنے اہم کام چودھری پرویز الٰہی کی وزارت علیا کے دور میں ہوئے اور جتنی خاموشی سے ہوئے

اتنے کسی اور دور میں نہیں ہوئے انہوں  نے راقم (ڈاکٹر زین علی بھٹی) کی بطور ترجمان سپیکر پنجاب اسمبلی تقرری پر چودھری پرویز الٰہی کی سیاسی بصیرت اور دوراندیشی کو بھی سراہا، جس پر بطور میزبان میں  نے شرکاء کا خیر مقدم بھی کیا اور شکریہ بھی ادا کیا۔ محترم دانشور حضرات کا یہ ماننا تھا کہ ملکی تاریخ میں چودھری پرویز الٰہی نے بطور وزیراعلیٰ جو کارہائے نمایاں انجام دیئے، وہ کسی اور دور میں نہیں ہوئے، اس دور ہسپتالوں کی حالت زار بہتر ہوئی اور وہاں مفت علاج معالجہ شروع کیا گیا۔ میٹرک تک مفت تعلیم کا اجراء  اور لاکھوں بچیوں کو ماہانہ کی بنیاد پر وظائف دئیے گئے، کسانوں کی خوشحالی کے لئے فصلوں کی انشورنس شروع کی گئی، ایمرجنسی 1122، ٹریفک نظام کی بحالی شاہراہوں کی حفاظت کے لئے پولیس چوکیاں قائم کی گئی،سڑکوں کی تعمیر و مرمت اور عام آدمی کے معیار زندگی کو بلند بنانے سمیت ہر شعبہ زندگی میں انقلابی تبدیلیوں کے لئے اقدامات کئے گئے، قوم کے دانشوروں کی اس گفتگو سے مجھے اپنی قیادت پر فخر محسوس ہو رہا تھا۔یہ تقریب کئی روز پہلے منعقد ہوئی تھی، لیکن دانشوروں کی اس گفتگو سے میں آج تک  اس کے سحر میں مبتلا ہوں۔

مزید :

رائے -کالم -