محفلِ عشق میں جو بات کہی جاتی ہے۔۔۔

محفلِ عشق میں جو بات کہی جاتی ہے
شوق سے ذوق سے وہ بات سنی جاتی ہے
صبح سے شام ہوئی شام سے پھر رات ہوئی
جلدی آ جاؤ کہ اب جان چلی جاتی ہے
اپنے گیسو کو سنوارو نہ تم ایسے جاناں
دل کی دھڑکن جو مری روز بڑھی جاتی ہے
تم سے امیدِ وفا کیسے رکھوں میں آخر
چاند نکلا بھی نہیں رات ڈھلی جاتی ہے
اے مری قوم ترا خون بہت سستا ہے
تیری ہی لاش سے یاں گود بھری جاتی ہے
حاکمِ وقت! نہ تو دیکھ حقارت سے مجھے
رب کا بندہ ہوں مری بات سنی جاتی ہے
تیز طوفاں میں بھی رکھتا ہے منوّر وہ چراغ
اس لئے اس کی ضیا روز بڑھی جاتی ہے
تیری دہلیز سے مطلب نہ غرض ہے مجھکو
تیری ہر بات مرے دل میں چبھی جاتی ہے
میں نے اردو کی بدولت ہی سلیقہ سیکھا
” یہ سلیقہ ہو تو ہر بات سنی جاتی ہے “
میں محبت کا پجاری ہوں پجاری ہوں سعید
خانئہ دل پہ یہی بات لکھی جاتی ہے
کلام : سعید قادری (صاحب گنج مظفرپور ،بہار ، بھارت)