چراغ تلے اندھیرا ‘محکمہ ماحولیات کا دفتر خود آلودگی میں گھرگیا
لاہور(نیوزرپورٹر)پنجاب کے عوام کو آلودگی سے بچانے اور ان کی دادرسی کےلئے قائم کردہ ماحولیات کا نوزائیدہ صوبائی ٹربیونل خود آلودگی کا شکار ہوگیاہے،بس ریپڈ ٹرانز ٹ سسٹم کے روٹ میں آنے والے ماحولیاتی ٹربیونل کے مرکزی دروازے کے باہر گہر اگڑھا کھوددیا گیا ہے جبکہ ٹربیونل کے دائیں بائیںتعمیراتی میٹریل پھینک کر سٹرک بھی بند کردی گئی ہے،جس سے نہ صرف ٹربیونل کے چیئرمین اور دیگر سٹاف کو عدالت پہنچے کے لئے بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ شکایت کے لیئے آنے والے عوام بھی گرد وغبار سے اٹے عدالت پہنچتے ہیں ، معلوم ہوا ہے کہ پنجاب حکومت نے عوام کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے اور ماحول کو آلودہ کرنے والے عناصر سے بچانے کے لیئے چندروز قبل صوبے کا اکلوتا ٹربیونل قائم کیا،جہاں ٹربیونل کے چیئرمین ملک عبدالرشیدصوبے بھر کے عوام کی ماحولیاتی آلودگی کے خلاف شکایات سنتے ہیںلیکن ذرائع سے معلوم ہوا ہے ہے کہ آلودگی کے خلاف دادرسی کےلئے قائم کردہ یہ ٹربیونل خود ان دنوں آلودگی کا شکار ہے،جین مندر چوک میں ای پی ڈی کی پرانی عمارت میں قائم کردہ انوائرمینٹل ٹربیونل کا ایک ہی دروازہ ہے،جس کے باہر بس ریپڈ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے گہر اگڑھا کھدواڈالا ہے، اسی طرح ٹربیونل کے دائیں اور بائیں دونوں طرف سریا ، ریت ،بجری وغیرہ پر مشتمل تعمیراتی سامان پھینک کر سڑک بلاک کردی گئی ہے، اور عملی طورپر ٹربیونل کے راستے مسدود کردئیے گئے ہیں، جس سے نہ صرف ٹربیونل کے چیئرمین ملک عبدالرشید اور ان کے سٹاف کو عدالت پہنچے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ شکایات کے لئے صوبے بھر سے آنے والے عوام کو بھی ڈھیروںمٹی اور گرد غبار پھانکنا پڑتا ہے، اورماحولیاتی آلودگی کے خلاف شکایات کے لئے آنےوالے سائلین ٹربیونل پہنچ کر خود کو ماحولیاتی آلودگی کا شکار پاتے ہیں، اس سلسلے میں گفتگو کرتے ہوئے قصور کے عبدالسلام کا کہناتھا کہ وہ اپنے علاقے میں ٹینریز کی شکایت کرنے آیا ہے لیکن پہلے تو اسے عدالت ڈھونڈنے اور عدالت تک پہنچنے میں دقت ہوئی اور جب عدالت پہنچا تو گردوغبار کی وجہ سے اس کا حلیہ بگڑ چکا تھا، اوکاڑہ کے محمدرمضان کا کہناتھا کہ ماحولیاتی آلودگی کے عوام کی شکایات اور مقدمات کی سماعت کرنے والا ٹربیونل پہلے خود اپنامقدمہ لڑے،ٹربیونل کے اردگرد آلودگی ہی آلودگی ہے، شیخوپورہ کے تنویر عباس کاکہناتھا کہ جس طرح ٹربیونل کی عمارت آلودگی کا شکار نظر آتی ہے اس سے یہ تاثر ابھر تا ہے کہ جو عدالت خود ناانصافی کا شکار ہوگی وہ عوام کو کیا انصاف فراہم کریگی۔