میاں نواز شریف کا دورہچین
گیارہ مئی کو انتخابات میںمسلم لیگ نواز کی بھرپور کامیابی میں جہاں سابقہ حکومت کی ناکامی اور ان سے عوام کی بیزاری کا بڑا ہاتھ تھا وہیں اس کامیابی میں شریف برادران کے الیکشن کمپیین کے دوران عوام کو بدترین توانائی بحران سے نجات دلانے اورمعیشت کی بحالی کے وعدوں کا بھی بہت عمل دخل تھا کیوںکہ یہ حقیقت ہے کہ توانائی بحران نے سابقہ دورِ حکومت میں ایسے فساد کی شکل اختیار کرلی تھی جس نے نہ صرف ملک کی معیشت کا بیڑا غرق کیا بلکہ اس بحران نے جرائم کی شرح میں بھی بے پناہ اضافہ کردیاکیوںکہ بیروزگار
نوجوانوں کی بڑی تعداد فیکٹریوں کارخانوںکے بند ہونے اور کاروبار کی تباہی کے بعد اپنا پیٹ پالنے کیلئے جرائم کی راہ پر گامزن ہوگئی اور کچھ ایسے بھی تھے جو کالعدم اور دہشتگرد گروپوں کیساتھ جا ملے اور ملک سے بجلی کیساتھ ساتھ امن و امن بھی رخصت ہوگیا یہی وجہ ہے کہ میاں نوازشریف صاحب نے الیکشن میں کامیابی کے فوراََ بعد توانائی بحران کے خاتمے اور معیشت کی بحالی کو سب سے زیادہ ترجیح دینے کا وعدہ کیا جس کا آغاز بھی وہ سرکولرڈیبٹ کی مد میں پانچ سوارب روپے کی ادائیگی سے کرچکے ہیں جس سے امید ہے رمضان تک لوڈشیڈنگ پر کافی حد تک کنٹرول پالیا جائے گا لیکن اس سلسلے میں میاں صاحب کاحالیہ دورہ چین ایک بڑی پیشرفت کہا جاسکتا ہے جس میںحکومت نے چین کیساتھ معیشت کی بحالی اور توانائی بحران کے خاتمے کے معاہدوں سمیت آٹھ اہم معاہدے کئے ہیں جن پر عملدرآمد سے پاکستان حقیقی معنوں میں ایشین ٹائیگر بن سکتا ہے مثلاََ آپ گوادر منصوبے کو ہی لے لیں جہاں چین کے علاقے کاشغر سے گوادر تک ریل اور سڑک بچھانے کا منصوبہ ہے جس پر اٹھارہ ارب ڈالر کی خطیر رقم خرچ ہوگی یہ ایک ایسا منصوبہ ہے جس کے ذریعے پاکستان کی گوادر بندرگاہ آئندہ کچھ عرصے میں نہ صرف ایشیا بلکہ دنیا کاایک مصروف ترین تجارتی مرکزبن جائے گی جس سے نہ صرف پاکستان کو ایک کثیر زرمبادلہ حاصل ہوگا بلکہ بلوچستان کے عوام کیلئے بھی ترقی و خوشحالی راہیں کھل جائینگی کیوں کہ اس منصوبے سے 35صنعتوں کو فروغ ملنے کیساتھ ساتھ لاکھوں لوگوں کو روزگار کے وسیع مواقع حاصل ہوں گے۔اس کے علاوہ پاکستان اور چین کے مابین تجارتی حجم جو پہلے 12ارب ڈالر تک تھا اس کو بڑھا کر 15ارب ڈالر تک پہنچانے کا اعلان بھی کیا گیا اس فیصلے کے بھی پاکستان کی اکانومی پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔اس کیساتھ ساتھ توانائی بحران کے خاتمے کیلئے بھی چین کیساتھ اہم معاہدے کئے گئے ہیں جن میں ایک اہم کامیابی میاں شہباز شریف کی جانب سے چینی کمپنی ڈونگ فونگ الیکٹرسٹی کو نندی پور پروجیکٹ پر کی تکمیل کیلئے دوبارہ رضامند کرنا ہے جو گزشتہ پیپلزپارٹی کی حکومت میں کمپنی نے پاکستان کی طرف سے منصوبہ پر گارنٹی نہ ملنے پر ختم کردیا تھاساور انجینئرز واپس چلے گئے تھے اس پروجیکٹ کی تعمیر مکمل ہونے پر پاکستان کو 450میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی البتہ اب یہ فرق ہے کہ زرداری دورحکومت میں یہ منصوبہ 22ارب روپے میں مکمل ہوجانا تھا لیکن اب اس پر 57ارب روپے کی لاگت آئے گی۔
اس کے علاوہ میاں نوازشریف اور شہبازشریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں وسیع سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ان کو ہر طرح سے سیکیورٹی اور گارنٹی فراہم کی جائے گی وہ بے فکر ہوکر یہاںسرمایہ لگائیں توانائی بحران کے خاتمے کیلئے وزیراعظم میاں نوازشریف نے نیلم جہلم پر کام کرنے والی کمپنی گجوبا کے سربراہ کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میںتوانائی بحران کے خاتمے کیلئے مزید منصوبوں پر بھی کام شروع کریں انہیں مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے گی کمپنی نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ بھاشا ڈیم کی تعمیر اگر ان کے سپرکردی جائے تو وہ اس منصوبے کو بہت کم عرصہ میں مکمل کرسکتے ہیں اسی طرح کوئلے سے بجلی کی پیداوار کی میاں صاحب نے خواہش کی توایک معروف کمپنی کے سربراہ چنگ سنگ نے بتایا کہ وہ پہلے ہی پاکستان میں جامشورو پاورپروجیکٹ پر کام کررہی ہے اور یہ کہ ان کی کمپنی کوئلے سے 1000میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے ٹربائن تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے بہرحال میاں نوازشریف کا پہلا سرکاری دورہ خاصا کامیاب رہا ہے جن میں طے کئے جانے والے معاہدے یقیناََ انقلابی ہیں جس سے پاکستان کے توانائی اور معیشت کے دونوں مسائل حل ہونے کی تواقع ہے پاکستانی عوام اور اوورسیز کمیونٹی میں اس دورے کو بہت اہمیت حاصل ہوئی ہے کیوں کہ یہ سب پاکستانیوں کا خیال ہے کہ ایک مضبوط اکانومی ہی ملک کو ایک روشن مستقبل دے سکتی کیوںکہ پوری دنیا میں جس ملک میں غربت،بھوک اور بیروزگاری بڑھتی ہے وہاں امن و امن ختم ہوجاتا ہے اور جرائم بڑھتے ہیں جیسا کہ اب تک پاکستان میں ہوتا آیا ہے امید ہے کہ موجودہ حکومت جس نے پہلے سرکاری دورہ چین سے ایک مثبت قدم اٹھایا ہے آئندہ بھی عوام کی فلاح اور ترقی کیلئے تمام ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھتے ہوئے ان کے تجربات سے ضرور فائدہ اٹھائے گی۔اوراس موقع پر تمام اپوزیشن جماعتوں کو بھی چاہئے کہ وہ نئی حکومت کے ہر اقدام کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجائے انہیں کم از کم دوسال تک کھل کر کام کرنے کا موقع دے کیوں کہ اس دوران ان کی بنائی گئی پالیسیاں اور ان کے اثرات ظاہر ہونا شروع ہوجائیں گے دوسری جانب میاں برادران کو بھی چاہئے کہ قدرت نے انہیں تیسری بار عوام کی خدمت کیلئے منتخب کیا ہے اس لئے ان کا بھی فرض ہے کہ وہ اپنی ساری توجہ عوامی مسائل کے حل پر رکھیں۔ ٭