پنجاب سب سے آگے کیوں؟
حال ہی میں پاکستان میں گڈ گورننس اور شعبہء تعلیم کی ترقی کے لئے کئے گئے اقدامات اور انکے نتائج کے حوالے سے دو اہم لیکن غیر جانبداراداروں نے تحقیقی رپورٹیں شائع کیں۔ ان رپورٹوں کے مطابق پنجاب ملک بھر میں سب سے آگے نظر آتا ہے۔پہلی رپورٹ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (PILDAT) نے شائع کی جس کے مطابق پنجاب خیبر پختونخوا کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جبکہ شعبہء تعلیم میں کام کرنے والی سماجی تنظیم ’الف اعلان‘ کی رپورٹ کے مطابق تعلیم کے فروغ کے لئے کیے گئے اقدامات اور انکے نتائج کی بدولت پنجاب سب سے آگے ہے۔
بلا شبہ یہ رپورٹیں جہاں پنجاب کے لئے ایک اعزاز اور اعتراف کا ثبوت ہیں وہیں اس حقیقت کی طرف اشارہ بھی کرتی ہیں کہ پنجاب کی انتظامی قیادت اور مشینری عوام کی خدمت کے لئے سب سے زیادہ محنت کر رہی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان رپورٹوں نے اس حقیقت کو بھی آشکار کر دیا ہے کہ گڈ گورننس اور تعلیم کی ترقی کے لئے بلند بانگ نعرے کس نے لگائے اور عملی قدامات کس نے کئے؟بہر حال جب ہم ان وجوہات کو تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جن کی بنیاد پر پنجاب کی کارکردگی بہتر رہی تو سب سے پہلی نظرخادمِ پنجاب محمد شہباز شریف کی طرف جاتی ہے جو اسکی حکومت کے سربراہ ہیں اورہمہ وقت میدانِ عمل میں سرگرم عمل نظر آتے ہیں۔عوام سے محبت کا یہ عالم ہے کہ پنجاب ہی نہیں، بلکہ دیگر صوبے کے کسی مصیبت زدہ فرد کا ذکر خبروں میں سنتے ہیں تو فوری طور پر اسکی داد رسی کا حکم دے دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر صوبوں کے دکھی لوگ بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ پنجاب میں حالات کی بہتری کی سب سے بڑی وجہ اس کے وزیر اعلیٰ ہی ہیں جو نہ خود آرام کرتے ہیں اور نہ ہی اپنے افسروں کو آرام کرنے دیتے ہیں ۔تاہم اس سمت میں ایک اور بڑی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے پنجاب میں جدید ٹیکنالوجی کو حکومتی امور کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے ذاتی دلچسپی لی ۔ انہوں نے نہ صرف جدید ٹیکنالوجی کی بھر پور حوصلہ افزائی کی بلکہ اس مقصد کے لئے عالمی سطح کے کمپیوٹرسائنسدان ڈاکٹر عمر سیف کوپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا سربراہ بنایا اور انہیں فری ہینڈ دیا جنہوں نے محض پانچ سال کی مدت میں پنجاب کے مختلف محکموں میںآئی ٹی پر مبنی236سے زائد منصوبے شروع کئے اور ان کی کامیابی کے لئے دن رات محنت کی۔
یہ آئی ٹی کے منصوبوں کے شاندار نتائج کا صلہ ہے کہ پنجاب کی شہرت ملک سے نکل کر عالمی سطح پر پہنچ گئی ہے۔پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے پاکستان کو گلوبل انٹرپریونرشپ کانفرنس2016ء میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے اور یہ بھی پنجاب کا ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔صرف یہی نہیں ، رشوت ستانی کے خاتمے کے لئے شروع کیے گئے پنجاب کے سٹیزن فیڈ بیک سسٹم کو یورپ کے ممالک البانیہ اور رومانیہ بھی اپنا رہے ہیں، لیکن دیکھنا یہ ہے جدید ٹیکنالوجی کس طرح پنجاب کے عوام کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا رہی ہے ،کس طرح پنجاب کے سکولوں میں اساتذہ اور طلبہ کی حاضری میں اضافہ ہوا ،کس طرح ڈینگی جیسے موذی مرض پر مختصر وقت میں قابو پایا گیا او ر کس طرح دور دراز گاؤں میں بیٹھا ایک عام کسان براہِ راست وزیراعلیٰ کو پٹواری کے خلاف شکائت درج کرا سکتا ہے؟ یہ اور اس طرح کے دیگر کئی اقدامات ہیں جن کی بدولت پنجاب سب سے آگے نظر آتا ہے۔
اگر ہم شعبہء تعلیم کے لئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیں تو پنجاب کو یہ اعزاز بھی جاتا ہے کہ اس نے 53ہزارکے قریب سرکاری سکولوں کی سمارٹ مانیٹرنگ کا ڈیٹا اوپن کر دیا۔وزیراعلیٰ پنجاب نے سکولوں کی مانیٹرنگ کا جامع منصوبہ شروع کیا تھا ،جس کے لئے ملٹری کے ریٹائرڈ ملازمین بھرتی کئے گئے، لیکن بوجوہ اس کے مطلوبہ نتائج برآمد نہ ہو سکے۔ پنجاب آئی ٹی بورڈ نے وزیر اعلیٰ کی خواہش پر اس کی بہتری کا بیڑا اٹھایا اور مانیٹرنگ پر مامور سٹاف کو ٹیبلٹ فراہم کئے جن کی مدد سے وہ اپنے دوروں کی تفصیل بلاتاخیر مرکزی نظام کو انٹرنیٹ کے ذریعے بھجوا دیتے ہیں۔قبل ازیں ایک سکول کی مانیٹرنگ کا فارم پُر کرنے پر تین گھنٹے صرف ہوتے تھے لیکن اب وہی کام چند منٹ میں ہو جاتا ہے۔اس نظام کی بدولت اساتذہ کی حاضری93 فیصد اور طلبہ کی حاضری92فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح مانیٹرنگ کے دوروں میں 95فیصد تک بہتری آئی ہے۔اس نظام نے فرضی دوروں اور رپورٹوں کا دروازہ بند کر دیا۔ اب ہر مانیٹرنگ اسسٹنٹ سکول کے دورے کے موقع پر رجسٹر حاضری اور سربراہِ ادارہ کی تصویر لے کر سسٹم کو بھجواتا ہے تو اس کا دورہ تسلیم کیا جاتا ہے ۔ اس کے ساتھ اساتذہ اور طلبہ کی غیر حاضری ، عدم دستیاب سہولتوں کی نشاندہی اور ترقیاتی کاموں کی تفصیل بھی فارم میں درج کی جاتی ہے،لیکن اس پروگرام کی سب سے بڑی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں بچوں کے والدین اور عام آدمی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اب تک کی جانے والی مانیٹرنگ کے وسیع ڈیٹا تک انہیں رسائی دی گئی ہے تاکہ وہ مانیٹرنگ کے عملی کی نگرانی کر سکیں اور دیکھیں کہ کیا وہ درست رپورٹیں بھجوا رہے ہیں؟اس عمل سے مانیٹرنگ کا عمل شفاف تر ہو گیا ہے اور اس کے مثبت نتائج بھی سمانے آئے ہیں۔
تعلیمی نظام کی بہتری کے لئے ایک اور پروگرام لٹریسی اینڈ نیومریسی ڈرائیو( LND) شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت مانیٹرنگ سٹاف کو دیے گئے ٹیبلٹ میں ریاضی ، سائنس اور انگریزی کے سوالات فیڈ کیے گئے ہیں۔ مانیٹرنگ سٹاف بچوں سے وہ سوالات پوچھتے ہیں اور ان کے جوابات سسٹم میں ڈال دیتے ہیں ۔ اس طرح اساتذہ کی کارکردگی اور بچوں کی تعلیمی استعداد جانچنے کے لئے فول پروف ڈیٹا میسر آتا ہے اور ہر سکول کی کارکردگی اعلیٰ حکام کے سامنے آ جاتی ہے۔ اس طرح انہیں مستقبل کی پالیسیاں وضع کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
تعلیم کی بہتری کے لئے پنجاب آئی ٹی بورڈ نے ایک اور منصوبہ پنجاب ای۔لرننگ کے نام سے شروع کیا ہوا ہے ۔اس نظام کے تحت چھٹی تا دہم جماعت تک سرکاری سکولوں کی نصابی کتب ریاضی اور سائنس کو ڈیجیٹل بناکر بچوں کے لئے زیادہ آسان اور دلچسپ کیا جا رہا ہے ۔ مشکل موضوعات کو متحرک اور تصویری معاونت فراہم کی گئی ہے۔ اب تک 20نصابی،10ٹیچرز گائیڈزاور کہانیوں کی 30 کتب کو آن لائن فراہم کیا جا چکا ہے۔اس پروگرام کو مزید موثر بنانے کے لئے اساتذہ کو ٹیبلٹ کمپیوٹر فراہم کیے جائیں گے جن کی مدد سے وہ بچوں کو پڑھایا کریں گے۔ مزید برآں کالجوں میں آن لائن ایڈمشن، امتحانی نظام اور طلبہ و طالبات کو بس کارڈ کی فراہمی کا نظام بھی کمپیوٹرائز کر دیا گیا ہے جس سے کام کی رفتار اور شفافیت میں کافی بہتری آئی ہے۔
گڈ گورننس اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لئے بھی آئی ٹی کی مدد سے متعدد منصوبے کام کر رہے ہیں، جن میں سے سٹیزن فیڈ بیک مانیٹرنگ پروگرام
کی افادیت اور کامیابی سے متاثر ہو کر عالمی بنک نے انہیں یورپی ممالک البانیہ اور رومانیہ میں بھی رائج کیا ہے۔یہ پروگرام سرکاری محکموں میں پائی جانے والی کرپشن اور بداخلاقی کا خاتمہ کر نے کے ساتھ ساتھ شہریوں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کے معیار میں بھی بہتری لا رہا ہے ۔اسی لئے آغاز میں ان محکموں میں شروع کیا گیا ہے جہاں رشوت ستانی کی شرح زیادہ ہے۔جائیداد کی رجسٹری ، ڈرائیونگ لائسنس ، ہسپتالوں کی ایمرجنسی سروسز،گندم کی فروخت، ریسکیو سروسز اور سیلابی امداد کے حصول کے لئے آنے والے شہریوں کو خود خادمِ پنجاب فون کرتے ہیں اور رشوت ستانی کے حوالے سے معلومات لیتے ہیں۔ اس نظام کے تحت چھ ماہ کے دوران88لاکھ افراد سے بذریعہ کال اور ایس ایم ایس رابطہ کیا گیا۔کرپشن کی پندرہ لاکھ سے زائد شکایات موصول ہوئیں اور ساڑھے سات ہزار سے زائد ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی۔ای۔خدمت مرکز متعدد عوامی خدمات کو ایک چھت تلے فراہم کرنے کے لئے ایک اور شاندار منصوبہ ہے ۔اس نظام کے تحت شناختی کارڈ، ڈومی سائل، ڈرائیونگ لائسنس، پاسپورٹ، اسلحہ لائسنس،پیدائش و اموات سرٹیفکیٹ، شادی و طلاق سرٹیفکیٹ،روٹ پرمٹ،فرد ملکیت، انتقالِ اراضی اور گاڑی کی رجسٹریشن کا حصول،گاڑی کی ملکیت کی منتقلی، ٹوکن ٹیکس اور جرمانے کی ادائیگی سمیت کئی خدمات ایک ہی چھت کے نیچے فراہم کر دی گئی ہیں۔ راولپنڈی ، لاہور اور سرگودھامیں ای خدمت مراکز نے کام شروع کر دیا ہے، جہاں اب تک 70ہزار کے قریب درخواستوں پر عملدرآمد کیا جا چکا ہے، جبکہ لاہور میں مزید ایک اور باقی ڈویژنوں میں ایک ایک ای خدمت مرکز قائم کیا جا رہا ہے۔ گوجرانوالہ سے الیکٹرانک اسٹام پیپر کا اجراء شروع ہو چکا ہے۔جہاں ایک ہزار روپے سے زائد مالیت کے اسٹام پیپر اب خزانے کی بجائے پنجاب بینک سے مل رہے ہیں۔ پہلے جو کام تین دنوں میں ہوتا تھا اب وہ تیس منٹ میں ہوجاتا ہے۔ اس سے نہ صرف سٹام پیپر کے حصول میں حائل رکاوٹوں ، پیچیدہ طریقہء کار اور رشوت کا خاتمہ ہو رہا ہے، بلکہ عام آدمی جائیداد کی رجسٹری اور انتقال میں پائے جانے والے فراڈ سے بھی محفوظ ہو رہے ہیں جبکہ جعلی اسٹام پیپر کی شکل میں سرکاری خزانے جو نقصان پہنچتا تھا وہ بھی ختم ہو گیا ہے۔یہ منصوبہ پنجاب بھر میں شروع کیا جائے گا۔
شہریوں کی شکایات کے ازالے کے لئے ’’ذمہ دار شہری ‘‘ اور دیگر ہیلپ لائینیں شروع کی گئی ہیں جہاں ضلعی حکومتوں سے متعلقہ خدمات مثلاً گرانفروشی، ناپ تول میں کمی، غیر معیاری اشیاء کی فروخت، تجاوزات، فائر بریگیڈ، شیشہ کیفے، گُٹکہ اور دیگر سماجی برائیوں سے متعلق شکایات کے لئے کوئی بھی شہری 0800-02345 پر کال کر سکتا ہے۔اس کی شکائت خودکار نظام کے تحت ڈی سی او یا دیگر مجاز حکام کے پاس پہنچ جاتی ہے جو اس پر بروقت کارروائی کرتے ہیں۔مزید برآں واسا، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی، پنجاب ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، تعلیمی بورڈز ،کالج ایڈمشن،محکمہ صحت، ہائی کورٹ،حج، اوورسیز کمیشن،پنجاب فوڈ اتھارٹی، پنجاب پبلک سروس کمیشن اور چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے لئے بھی ہیلپ لائینیں کام کر رہی ہیں ۔
یہ اور دیگر متعدد اقدامات ہیں جن کی بدولت پنجاب حکومت کے نظم نسق میں شفافیت کو فروغ مل رہا ہے اور محکموں کی کارکردگی بہتری کی طرف گامزن ہے، جس کا اعتراف غیر جانبدار تحقیقی جائزوں اور رپورٹوں میں بھی نظر آتا ہے۔