خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ صحت کا اجلاس

خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ صحت کا اجلاس

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور( پاکستان نیوز)خیبر پختونخوا اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے محکمہ صحت کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین و ممبر صوبائی اسمبلی محمود جان کی زیر صدارت پیر کے روز اسمبلی سیکرٹریٹ کے طاہرہ قاضی حال میں منعقد ہوا۔اجلاس میں ممبران صوبائی اسمبلی شاہ حسین،ارباب جہانداد،نور سلیم خان ملک اور محترمہ آمنہ سردار کے علاوہ محکمہ صحت ،قانون،ہائیر ایجوکیشن کے اعلیٰ حکام اوروائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی بھی شریک تھے۔محکمہ صحت کے حکام نے ایم پی اے بخت بیدار کے سوال کے جواب میں کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تیمر درہ کے ایم ایس اور سٹور کیپر کے خلاف الزامات کی بنیاد پر انکوائری کے نتیجے میں خیبر پختونخوا گورنمنٹ سرونٹس رولز 2011کے مطابق کارروائی کی گئی۔نور سلیم ملک ایم پی اے کے سوال کے جواب میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈی ایچ او آفس لکی مروت کے سٹور کیپر کا تبادلہ سرحد سائیکاٹری ہسپتال کیا گیا تھا اور مذکورہ سٹور کیپر نے وہاں پر اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا تھا اس لئے (ای اینڈ ڈی) رولز کے مطابق اس کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی۔میڈیکل فرسٹ اور سیکنڈ پروفیشنل کے امتحانات کے مواقع کے حوالے سے وائس چانسلر خیبر میڈیکل یونیورسٹی نے کمیٹی کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کے قوانین کے مطابق میڈیکل فرسٹ اور سیکنڈر پروفیشنل سے تنخواہ کو چار مرتبہ سے زائد امتحانات دینے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس ضمن میں حتمی فیصلہ پی ایم اینڈ ڈی سی ہی کر سکتی ہے۔اس موقع پر کمیٹی کے چیئرمین و ممبران نے محکمہ صحت ،محکمہ ہائیر ایجوکیشن اور خیبر میڈیکل یونیورسٹی کو تمام نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں اور فیس کے حصول کے لئے یکساں پالیسی واضح کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ نئے داخلے ایٹا ٹیسٹ کے ذریعے کریں اور کالج از خود کوئی داخلی امتحان نہ لے اور اس کے علاوہ ان کالجوں کی سالانہ فیس بھی یکساں ہونی چاہیے۔کمیٹی نے صوبے کے مختلف اضلاع کے ہسپتالوں میں پڑے ہوئے سامان کے ریکارڈ کے بارے میں عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ کو ہدایت کی کہ دو مہینے کے اندر صوبے کے ہسپتالوں میں پڑے ہوئے سامان کا ریکارڈ پیش کر کے بتایا جائے کہ ان ہسپتالوں کو کتنا سامان ملا ہے ،کتنا سامان استعمال ہو رہا ہے اور مزید کتنے کی ضرورت ہے۔کمیٹی نے انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے محکمہ کو دی جانے والے تجاویز پر عمل درآمد کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ محکمہ صحت کے نظام کو درست کرنے اور اسے عوامی امنگوں کے مطابق بنانے کے لئے سزا اور جزاء کا عمل ضروری ہے۔نا اہل لوگوں کو سزائیں ملنی چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت عوام کے بہتر علاج معالجے کے ساتھ ساتھ نا اہل عملے کا علاج بھی یقینی بنائے۔