دنیا کا وہ چڑیا گھر جہاں جانوروں کی بجائے انسانوں کو پنجروں میں بند کر کے رکھا جاتا تھا کیونکہ۔۔۔
پیرس(نیوز ڈیسک)ترقی یافتہ ممالک آج ساری دنیا کو انسانی حقوق کا سبق پڑھا رہے ہیں لیکن آپ یہ جان حیران ہوں گے کہ محض چند دہائیاں قبل تک یہ ممالک اپنے مقبوضہ علاقوں میں بسنے والے انسانوں کے ساتھ وہ شرمناک سلوک کر رہے تھے کہ جس کی سفاکیت کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں ہے۔ فرانس کے دارلحکومت میں آج بھی اس بے رحمی اور سفاکیت کے آثار موجود ہیں، جو آج کے ’تہذیب یافتہ‘ ممالک اور ایک صدی قبل تک ان کی غلامی میں جینے والے بے بس انسانوں کی کہانی بیان کرتے ہیں۔ پیرس کے نواح میں واقع یہ ایک ایسے چڑیا گھر کے آثار ہیں جہاں جانوروں کو نہیں بلکہ انسانوں کو رکھا جاتا تھا۔ یہاں سوڈان ، بھارت اور مراکش جیسے مقبوضہ خطوں سے لائے گئے غلاموں کو نمائش کیلئے رکھا جاتا تھا۔
میل آن لائن کے مطابق اس چڑیا گھر کا ابتدائی مقصد فرانس کے زیر قبضہ علاقوں سے لائے گئے پودے مثلاً کافی ، ونیلا اور کیلے وغیرہ کی فرانس میں کاشت کو فروغ دینا تھا۔ یہاں دور دراز کے زیر قبضہ ممالک سے لائے گئے منفرد قسم کے پودوں ، جانوروں اور دیگر اشیا کی نمائش کی جاتی تھی۔ پھر فرانسسیوں کے ذہن میں نجانے کیا خیال آیا کہ انہوں نے مقبوضہ ممالک سے لائے گئے پودوں اور جانوروں کے ساتھ وہاں کے انسانوں کو بھی نمائش میں پیش کرنا شروع کردیا۔
کہتے ہیں کہ قدیم زمانے میں یہاں ایک میلہ منعقد ہوا کرتا تھا جس میں لاکھوں لوگ یہ دیکھنے کیلئے آیا کرتے تھے کہ فرانس کے غلام ممالک کے لوگ کس طرح کے نظر آتے ہیں، وہاں کے جانور کیسے ہیں اور وہاں لوگ کس طرح کی چیزیں کھاتے پیتے ہیں۔ اس میلے میں مڈغاسگر ، سوڈان ، مراکش ، کانگو ، تیونس اور بھارت جیسے ممالک سے لائے گئے غلاموں کو نمائش کیلئے پیش کیا جاتا تھا۔ یہ اپنے اپنے ممالک کی ثقافت کا رنگ پیش کرنے کیلئے اپنے روایتی ملبوسات پہنتے تھے اور انہیں ایسی رہائشی عمارتوں میں رکھا جاتا تھا جو اُن کے ممالک کے طرز تعمیر کا نمونہ پیش کرتی تھیں۔
تاریخ دان کہتے ہیں کہ انسانوں کی نمائش کا یہ سلسلہ پہلی جنگ عظیم سے قبل تک جاری رہا لیکن جنگ کے بعد اس کا خاتمہ ہوگیا۔ کئی دہائیوں تک یہ جگہ ایک کھنڈر کا منظر پیش کر تی رہی لیکن 2006ءمیں اسے دوبارہ ایک بڑے پارک کے طور پر کھولا گیا۔ اب یہاں انسانوں کا چڑیا گھر تو نہیں ہے البتہ اس کے آثار ضرور موجود ہیں۔