انچارج آئی ٹی سروسز،ڈیٹا پاس ورڈشیئرنگ سے معذرت پر تبدیل 

      انچارج آئی ٹی سروسز،ڈیٹا پاس ورڈشیئرنگ سے معذرت پر تبدیل 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فیصل آباد(معظم عمران سے)قائمقام وائس چانسلر ڈاکٹر ناصرامین نے ویب ڈویلپر عبدالقدوس کو انچارج آفیسر آئی ٹی سروسز ڈویژن/سرور روم کے عہدہ سے فارغ کر کے اس کا اضافی چارج چیئرپرسن انفارمیشن ٹیکنالوجی کو دے دیا ہے‘ اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن نمبر 17-7.2019/REG/19/3443 بھی جاری کیا گیا ہے تاہم باخبر ذرائع کے مطابق عبدالقدوس نے اس نوٹیفکیشن کو درست قرار دیتے ہوئے انچارج کا چارج نہیں چھوڑا۔جس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ کچھ عرصہ قبل یونیورسٹی سے الحاق شدہ چندایک کالجز کے سربراہان کی طرف سے وائس چانسلر کو شکایت کی گئی تھی کہ ان کے بعض سٹوڈنٹس کے رزلٹ تبدیل کئے گئے ہیں، جبکہ یہ شکایت بھی کی گئی تھی کہ بعض ایسے سٹوڈنٹس بھی سامنے آئے ہیں جو امتحانات میں غیر حاضر تھے مگر وہ رزلٹ میں پاس تھے۔ جبکہ بعض امتحانات میں شریک ہونے والوں کے رزلٹ موجود ہی نہیں تھے جبکہ یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ شعبہ امتحانات کے ریکارڈ میں سے پیپر بھی تبدیل کر دیئے جاتے ہیں اور ان کے اوقات میں وہاں لگے ہوئے سی سی ٹی وی کیمروں کو کپڑوں سے ڈھانپ دیا جاتا ہے تاکہ شواہد ختم کئے جا سکیں۔ عبدالقدوس مبینہ طور پر ان معاملات کی راہ میں رکاوٹ تھا اس لئے پہلے تو کام کے زیادہ بوجھ کے نام پر ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں عبدالقدوس کو بھی ممبر بنایا گیا اور اس میں پروگرامرحسن محمود کو بھی شامل کیا گیا جن پر پہلے سے شائع شدہ ریسرچ پیپر کو یونیورسٹی جرنل میں پبلش کروانے کا الزام تھا اور اسی بناء پر وہ ریسرچ پیپر معطل بھی کیا جا چکا تھا جبکہ مبینہ طور پر ان پر بعض دیگر الزامات بھی تھے جب وائس چانسلر نے عبدالقدوس سے کہا کہ یونیورسٹی کے آئی ٹی شعبہ کا ڈیٹا پاس ورڈ حسن محمود کو دیدو تو مبینہ طور پر عبدالقدوس نے اس بناء پر حسن کو پاس ورڈ دینے کی یہ شرط عائد کر دی کہ ڈیٹا کا پاس ورڈ صرف ایک ہی ملازم کے پاس ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کی کرپشن یا شکایت کا وہی ذمہ دار ہو اور دونوں کے پاس نہیں ہونا چاہیے اور مبینہ طور پر یہ بھی کہا گیا کہ یہ پاس ورڈ پھر صرف حسن محمود ہی استعمال کرے اور وہ خود بھی نہیں کرے گا‘ ذرائع کے مطابق اس بناء پر عبدالقدوس کو انچارج کے عہدہ سے فارغ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ اس سلسلے میں ”پاکستان“ نے یونیورسٹی کا مؤقف لینے کیلئے یونیورسٹی کے پی آر او عمران مسلم سے رابطہ کیا تو انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ عبدالقدوس کو انچارج کے عہدہ سے نہیں ہٹایا گیا بلکہ کام کے بوجھ کو تقسیم کرنے والی کمیٹی میں انہیں بھی بطور ممبر نامزد کیا گیا۔ ڈیٹا پاس ورڈ کے بارے میں انہوں نے تسلیم کیا کہ وی سی صاحب کا خیال تھا کہ ڈیٹا پاس ورڈ صرف ایک ہی ملازم کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔ پی آر او کا یہ بھی کہنا تھا کہ وی سی صاحب وہ پاس ورڈ چیئرپرسن ڈاکٹر مریم رحمن کیلئے مانگا تھا۔ علاوہ ازیں انہوں نے رزلٹس کے تبدیل ہونے کے الزام کی بھی تردید کی۔ یہ بھی معلوم ہواہے کہ عبدالقدوس اس سنگین صورتحال سے نئے آنے والے وائس چانسلر کو آگاہ کرنا چاہ رہے تھے اور اس سلسلے میں وہ ان کے منتظر تھے۔

مزید :

صفحہ آخر -