وکیلوں کے تاخیری حربوں کا حل نکل آیا، چیف جسٹس نے ایسا حکم دے دیا کہ انصاف کے متلاشی شہری سکھ کا سانس لیں گے

وکیلوں کے تاخیری حربوں کا حل نکل آیا، چیف جسٹس نے ایسا حکم دے دیا کہ انصاف کے ...
وکیلوں کے تاخیری حربوں کا حل نکل آیا، چیف جسٹس نے ایسا حکم دے دیا کہ انصاف کے متلاشی شہری سکھ کا سانس لیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ پولیس کا نظام جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے، فوجداری نظام میں جھوٹی گواہی اور تاخیری حربے سب سے بڑے نقائص ہیں، ایک بار جھوٹی گواہی دینے والے پر پابندی ہونی چاہیے، تمام تفتیشی افسران کوپیغام دےدیا کہ کوئی جھوٹاگواہ عدالت میں پیش نہ ہو،جھوٹے گواہوں پر دیا جانے والا فیصلہ تاریخی ہوگا۔اس وقت تک کیس کو ملتوی نہیں کیا جائے گا جب تک اس کی سماعت نہ ہوجائے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ اب مقدمات زیرالتوانہیں رہیں گے، ایک کیس سنا جا رہا ہے تو اسے روزانہ کی بنیادپر سماعت کرکے فیصلہ کیا جائے گا۔ عدلیہ کی آزادی کی طرح پولیس کی آزادی بھی ضروری ہے، انصاف کے شعبے کو عدلیہ اور پولیس مل کر بہتر بناسکتے ہیں۔ پولیس سمیت ہر شعبے میں اچھے افسران اور اہلکارموجودہیں پولیس کانظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے، اسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ سوسائٹی میں پولیس کاامیج بہتربنانے کی ضرورت ہے ملک کے ہر ضلع میں ایس پی شکایتی سیل قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے تفتیشی عمل کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ عدالتوں کو تفتیشی افسران کے رحم وکرم پر رہنا پڑتا ہے، تفتیشی افسران کو پتہ ہونا چاہیے کہ عدالت میں استغاثہ کیس کیسے ثابت کرتاہے،صرف پولیس کے سامنے ہی اقرارجرم کرناکافی نہیں ہوتا۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فوجداری نظام میں 2بڑے نقائص ہیں، پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی اور دوسرا تاخیری حربے ہیں۔ بیانات پر اعتماد کیلئے اسسمنٹ کمیٹی بنا رہے ہیں کیونکہ انصاف کی فراہمی میں جھوٹی گواہی بڑا مسئلہ ہے ، جھوٹی گواہیوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیاجائے گا، انصاف پرمبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کاخاتمہ کرناہوگا،اکثر جھوٹے اور چشم دیدگواہ قریبی رشتہ دار ہوتے ہیں، اسلامی نظام میں ایک بارجھوٹی گواہی دینے والے کی دوبارہ گواہی قبول نہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ نزاعی بیان عموماً غلط نہیں ہوتا کیونکہ بندہ اپنے رب سے ملنے والا ہوتا ہے،جو ایک بار جھوٹی گواہی دے اس پر گواہی دینے پر پابندی ہونی چاہیے،جھوٹی گواہی دینے والے کو مجرم کے برابر سمجھا جانا چاہیے، جھوٹے گواہوں سے ملے ہوئے افسران کو بھی مجرم تصورکیاجاناچاہیے، تمام تفتیشی افسران کوپیغام دےدیا کہ کوئی جھوٹاگواہ عدالت میں پیش نہ ہو،جھوٹے گواہوں پر دیا جانے والا فیصلہ تاریخی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کے التوا سے متعلق ہم نے 3 فیصلے کیے ہیں، بغیر سنے مقدمات کی سماعت ملتوی نہیں کی جائے گی،ہماری دنیاکی پہلی سپریم کورٹ ہے جس نے ماڈل کورٹس قائم کیں،ہر ڈسٹرکٹ میں ایک جج کوماڈل کورٹ کاجج بنایااور اس کے نتائج ناقابل یقین ہیں کیونکہ مختصر عرصے میں 9700 ٹرائل کافیصلہ آیا۔ ہم نے جنسی زیادتی کے معاملے کے حل کا بھی فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں ہر ضلع میں ایک جینڈر وائلنس کورٹ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، اس کورٹ کے حوالے سے ججز کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔

مزید :

اہم خبریں -قومی -