ٹرانسپورٹ چلتی ہے تو معیشت بہتر ہوتی ہے، ٹرانسپورٹر

ٹرانسپورٹ چلتی ہے تو معیشت بہتر ہوتی ہے، ٹرانسپورٹر

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 خیبر (عمران شینواری)ٹرانسپورٹ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتے ہیں جب ٹرانسپورٹ چلتی ہے تو معیشت اچھی ہو تی ہے اور جہاں پر ٹرانسپورٹ کی پارکنگ ہو تی وہاں پر غریب لوگوں کا دھندہ بھی بہت اچھا چلتا ہے لیکن بد قسمتی سے پشاور رنگ روڈ سے طورخم تک ٹرانسپوٹروں کے ساتھ جو سلو ک ہو رہا ہے دنیا میں انکی مثال نہیں ملتی ضلع خیبر میں اس وقت پانچ ٹرانسپورٹ یونیز کام کرتے ہیں لیکن یہ تمام یونیز اپنے مفادات کیلئے تو مختلف بہانوں سے احتجاج کر تے ہیں اور پاک افغان شاہراہ کو بھی بند کر تے ہیں لیکن ڈرائیوار اور کلینر کو جو مشکلات درپیش ہیں ا ور کارخانوں سے طورخم تک جس اذیت سے گز رتے ہیں اس کیلئے کسی نے آواز نہیں اٹھائی ڈرائیوار اور کلینر خوار وزار ہو رہے ہیں جبکہ افغانستان میں پاکستانی ڈرائیوروں اور ٹرانسپوٹروں کو بہت زیا دہ مشکلات درپیش ہیں اس کیلئے کسی نے آواز نہیں اٹھائی اسی طرح افغان ٹرانسپوٹرروں کو پاکستان میں مشکلات درپیش ہیں طورخم میں پہلے خاصہ دار جو اب پولیس میں ضم ہو گئے ہیں اس سے ٹرانسپوٹرز پریشان تھے لیکن اب باقی کسر این ایل سی نے پوری کر دی انہوں نے تو ظلم کی انتہا کر دی ہے جبکہ ایف سی والے بھی ظلم میں کسی سے کم نہیں ہے کراچی سے جب گاڑی لوڈہو تی ہے تو تین دن میں پشاور پہنچ جا تے ہیں لیکن پہلے وہ پاک افغان شاہر اہ اور طورخم میں پھر کئی دنوں تک کھڑے ہو تے تھے لیکن اب باڑہ پارکنگ میں کئی دن کھڑے ہو تے ہیں اور ڈرائیوار اور کلینر گاڑیوں میں یا شاہراہ اور کھلے میدانوں میں سخت گر می اور سردی میں کئی دن اور رات گزارتے ہیں ڈراائیوار اور کلینر کیلئے نہ پارکنگ میں اور نہ پاک افغان شاہراہ پر جبکہ طورخم میں بھی کوئی سہولیات نہیں ہے بلکہ ڈرائیوارز اور کلینر ز سے بھتہ وصولی میں پہلے پولیٹیکل انتظامیہ کے آفیسرز اور اب پولیس آفیسر لاکھ پتی اور کروڑ پتی بن گئے ہیں ٹرانسپواٹرز چیختے ہیں کہ انہیں بہت زیا دہ مشکلات درپیش ہیں لیکن انکے نام نہا دیونیز اپنے مفادات کیلئے ایک دوسرے سے لڑتے ہیں ٹرانسپوٹرز کہتے ہیں کہ وہ دس پندرہ دنوں تک راستے اور پارکنگ میں کھڑے ہوتے ہیں انکو ان دنوں کی دیہاڑی نہیں ملتی جبکہ کیٹنرزاکا ڈیمارج بھی کمپنیاں نہیں دیتے لیکن اب جب وہ افغانستان جا تے ہیں تو طورخم میں افغان ڈرائیوروں کو گاڑیاں حوالے کرتے ہیں کیونکہ کورونا ایس او پی کے تحت پاکستانی ڈرائیوراپنے گاڑیوں کے ساتھ نہیں جا سکتے افغان درائیورز تو گاڑیاں لے جا تے ہیں لیکن زیا دہ تر گاڑیا ں اپنے حالت میں واپس نہیں کرتے کیونکہ افغان ڈرائیوار گاڑیوں کا خیا ل نہیں رکھتے اس طرح دوسرے مسائل بھی ٹرانسپوٹروں کو درپیش ہیں لیکن ان کو حل کرنے کیلئے نہ یونیز نے کوشش کی ہے اور نہ حکومتی سطح پر اقدمات کئے گئے ہیں پاکستانی درائیورز اپنے گاڑیوں کے ساتھ افغانستان جانے کے حوالے گز شتہ روز سیفران کمیٹی کے چیئر مین الحاج تاج محمد آفریدی نے اسلام آباد میں اجلاس بلایا تھاجس میں قائمہ کمیٹی اراکین کے علاوہ ڈی سی خیبر اور ہوم سیکرٹری نے بھی شرکت کی تھی اجلاس میں پاکستانی درائیوار ز اپنے گاڑیوں کو افغانستان لے جانے کی سفارشات تیا ر کئے ہیں ا ور حکومت کو بھیج دئیے گئے ہیں دوسری طرف دی پی او خیبر نے تقریبا دومہینے پہلے تختہ بیگ چیک پوسٹ سے لے کر طورخم تک تمام چیک پوسٹوں سے پولیس ہٹا دئیے گئے کیونکہ پولیس پر گاڑیوں سے بھتہ وصولی کے شکایت بہت زیا دہ ہو گئے تھے اس لئے پولیس کو کلوز کردئیے گئے لیکن گزشتہ روز مچنی چیک پوسٹ اور طورخم میں دوبارہ پولیس تعینات کر دئیے گئے ہیں اور خد شہ ظاہر کیا جا رہ ہے کہ ٹرانسپوٹروں سے پھر بھتہ لینا شروع کرینگے کیونکہ خیبر خاصہ دار کو جب پولیس میں ضم کیا گیا تو انکے ساتھ بہت زیا دہ وعدے کئے گئے تھے لیکن ابھی تک ایک وعدہ بھی ایفا نہ ہو سکا اس لئے سسٹم آگے نہیں چل سکتا پولیس گاڑیوں سے بھتہ وصولی کرکے سسٹم بھی چلا تا تھا لیکن اگر دوبارہ ٹرانسپوٹروں سے بھتہ وصولی کا آغاز کیا گیا تو یہ ٹرانسپوٹروں کے ساتھ سراسر ظلم اور نا انصافی ہوگی کیونکہ پہلے سے این ایل سی کی ظلم جا ری ہے این ایل سی جمرود ٹرمینل سے گاڑی نکلتے وقت 2500روپے وصول کر تے ہیں جبکہ طورخم میں امپورٹ اور ایکسپورٹ سکیننگ پر گاڑیوں سے ایک،ایک ہزار روپے وصول کرتے ہیں اسی طر ح وزیر اعظم عمران نے اعلان کیا تھا افغانستا ن جانے والے گاڑیوں سے کسی قسم کے پیسے وصول نہیں کئے جائینگے لیکن طورخم کسٹم میں گیٹ پاس کے نام پر ایک ہزار روپے انٹری پاس کے پانچ سو روپے اور مہر یعنی (ٹپہ)کے تین سو روپے وصول کئے جا تے ہیں جو سراسر ظلم اور ناانصافی ہے ان تمام صورتحال پر یونیزکے صدور خاموش ہیں جبکہ اعلی حکام نے بھی خاموشی اختیار کی ہے یونیزصدور باڑہ پارکنگ ختم کرنے کیلئے احتجاج کرنے میں مصروف ہیں جبکہ باڑہ میں پارکنگ چلانے والے یونیزپارکنگ کو مزید آباد کرنے کیلئے کوشش کر رہے ہیں کیونکہ بعض کو پارکنگ سے دھندہ چلتا ہے اور بعض کا دھندہ بند ہیں جبکہ ڈی پی او صرف ہدایات جا ری کرتے ہیں عملی طور پر کچھ بھی نہیں کرتے اس لئے پارکنگ مخالف یوینز ہر پریس کانفرنس میں ڈی پی او خیبر پر پارکنگ سے بھتہ وصولی کے الزامات لگا رہے ہیں اگر ڈرائیورز اور کلینرزکے مشکلات اور مسائل کم نہیں کئے گئے تو پھر بہت دیر ہو جائیگی کیونکہ اب بھی بہت زیا دہ نقصانات ہو گیا ہے ایسا نہ ہو کہ جو باقی ہے اور تھوڑ ا کاروبا ر چل رہا ہے وہ بھی ختم ہو سکے کیونکہ قبائلی عوام کا دروامدار ٹرانسپورٹ پر ہیں جب پہیہ چلتاہے تو قبائلی عوام کے گھر کے تندور میں آگ بھڑکتی ہے