دنیا کا کوئی قانون عدالتی فیصلے کے بغیر کسی شخص کو ہلاک کرنے کی اجازت نہیں دیتا
لاہور(انویسٹی گیشن سیل)سانحہ لاہور میں بے گناہ شہریوں کی ہلاکت پر ملکی آئین و قانون اور بین الاقوامی قوانین بھی میدان میں آگئے۔دستور پاکستان ہو یا جنیوا کنونشن ، بین الاقوامی سول اور سیاسی حقوق کا کنونشن ہو یا یونیورسل ڈیکلریشن آف ہومین رائٹس دنیا کا ہر قانون عدالتی فیصلے کے بغیر کسی بھی شخص کو ہلاک کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ذرائع کے مطابق دو روز قبل لاہور پولیس نے عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ سے بیئریر ہٹانے کی ایک کارروائی کے دوران دو خواتین سمیت 8افراد کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا ہے۔ بربریت کے اس واقعے کے خلاف ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لاہور پولیس کو قتل عام کا یہ لائسنس کس نے دیا ہے۔ کیونکہ دستور پاکستان ہو یا جنیوا کنوینشن ، بین الاقوامی سول اور سیاسی حقوق کا کنوینشن ہو یا یونیورسل ڈیکلریشن آف ہومین رائٹس دنیا کا ہر قانون عدالتی فیصلے کے بغیر کسی بھی شخص کو ہلاک کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔آئین پاکستان کا آرٹیکل 9،قانون کی اجازت(عدالتی فیصلے )کے بغیر کسی بھی شخص کو ہلاک کرنے سے روکتا ہے۔اور آرٹیکل 10(A)ملزم کو شفاف عدالتی ٹرائل کا حق دیتا ہے ۔اسی طرح انٹرنیشنل کنوینشن آن سول اینڈ پولیٹیکل رائٹس (ICCPR)کے آرٹیکل 6کے مطابق ہر شخص کو زندہ رہنے کی آزادی حاصل ہے۔جبکہ اسی کنویشن کے آرٹیکل 14کے تحت ہر ملزم کو شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے۔جبکہ جنیوا کنوینشن کے آرٹیکل 3کے تحت کسی بھی شخص کو جج کے حکم کے بغیر موت نہیں دی جاسکتی۔
دنیا کا ہر قانون