سام سنگ کے سمارٹ فونز استعمال کرنے والے صارفین پہلے یہ خبر پڑھ لیں

سام سنگ کے سمارٹ فونز استعمال کرنے والے صارفین پہلے یہ خبر پڑھ لیں
سام سنگ کے سمارٹ فونز استعمال کرنے والے صارفین پہلے یہ خبر پڑھ لیں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) موبائل فون سیکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سام سنگ کے سمارٹ فونز اپنے سافٹ ویئر کے سیکیورٹی فیچرز میں موجود بڑی خامی کی بنا ہیک کئے جاسکتے ہیں اور ہیکرز باآسانی صارف کے علم میں آئے بغیر ہی جی پی ایس اور کیمرہ استعمال کرنے کیساتھ ساتھ اپنی مرضی کی ایپلی کیشنز بھی انسٹال کر سکتے ہیں۔
لندن میں منعقدہ ”بلیک ہیٹ سیکیورٹی کانفرنس“ میں شریک ماہرین کے مطابق اس خامی کی بنیاد "SwiftKey Keyboard Feature" ہے جو سام سنگ کے سمارٹ فونز میں پہلے سے انسٹال ہوتی ہے ۔ سام سنگ نے اس ایپلی کیشن کا استعمال گلیکسی سیریز کے سمارٹ فون S3 سے شروع کیا تھا جو S6 اور S6 Edgeمیں بھی موجود ہے اور اس کی وجہ سے ہی یہ نئے سمارٹ فونز بھی ہیکرز کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر سام سنگ کے 60 کروڑ سمارٹ فونز اس سیکیورٹی خامی سے متاثر ہیں اور کسی وقت بھی ہیک کئے جا سکتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی اوپن وائی فائی نیٹ سے کنیکٹ ہونے پر اگر یہ ایپلی کیشن اپ ڈیٹ انسٹال کرنا شروع کر دے تو یہی وہ وقت ہے جب ہیکرز کو انتہائی آسانی کے ساتھ وائرس منتقل کرنے اور فون کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ سام سنگ کے سافٹ وئیر میں موجود سیکیورٹی کی یہ خامی ہیکرز کو جاسوسی کرنے کی اہلیت دیتی ہے اور ہیکرز باآسانی فون کا کیمرہ اور مائیک استعمال کرنے کے علاوہ پیغامات پڑھنے، تصاویر اور ویڈیوز چرانے اور اور نئی ایپس انسٹال کرنے کا کام بھی سکتے ہیں۔ سیکیورٹی فرم "Now Secure" کے تحقیق کاروں کے مطابق انہوں نے سام سنگ کو نومبر کے مہینے میں اس خامی سے متعلق آگاہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے کمپنی نے اب تک کچھ بھی نہیں کیا جس کے بعد اس تحقیق کو شائع کیا گیا ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی ٹیکنالوجی فرم SwiftKey کی جانب سے بنائی گئی کی بورڈ ایپلی کیشن جو موبائل فونز میں کسی بھی قسم کا ٹیکسٹ لکھتے وقت ممکنہ الفاظ بھی ظاہر کرتی ہے، اس خامی کی اصل بنیاد ہے۔ گزشتہ سال ماہرین نے تحقیق کے دوران پتہ چلایا تھا کہ اس سافٹ وئیر کے اپ ڈیٹ ہونے اور مختلف زبانیں اپ ڈیٹ کرنے کے دوران وائرس بھی منتقل کیا جا سکتا ہے اور جس طرح یہ ایپلی کیشن کام کرتی ہے اسے مدنظر رکھتے ہوئے باآسانی اس سمارٹ فون کے اہم حصوں کا کنٹرول حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ دوسرے اینڈرائڈ سمارٹ فونز اور ایپل کے آئی فونز پر اس ایپلی کیشن کے استعمال سے کسی قسم کا خطرہ نہیں ہے اور یہ خامی صرف سام سنگ کے سمارٹ فونز میں موجود ہے جس کے باعث کسی ’مشکوک‘ وائی فائی نیٹ ورک ، سیل فون سٹیشن اور مقامی نیٹ ورک پر کنیکٹ ہونے کی صورت میں یہ ہیک ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ سام سنگ کے گلیکسی S6، S5 اور S4 کے منی ہینڈ سیٹس کو باآسانی نشانہ بنایا جاسکتا ہے اور فون تک رسائی حاصل کرتے ہی ہیکرز اس پر اپنی ایپس خاموشی سے انسٹال کر کے فون کال سننے، ایس ایم ایس، تصاویر اور ویڈیوز چرانے کا کام بھی کر سکتے ہیں۔
SwiftKey کمپنی کی جانب سے جاری بیان میں اس خامی کی تصدیق کی گئی ہے اور یہ اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ جس طرح سے سام سنگ نے ان کے سافٹ وئیر کو اپنے سمارٹ فونز میں استعمال کیا ہے اس سے سیکیورٹی کی یہ خامی پیدا ہوئی ہے۔ کمپنی کے چیف مارکیٹنگ آفیسر ”جو بریڈ“ کا کہنا ہے کہ” بدقسمتی سے انہیں اس خامی کے بارے میں حال ہی میں پتہ چلا ہے اور ہم سام سنگ کے ساتھ مل کر اس خامی کو دور کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں“۔ دوسری جانب سام سنگ نے اس بات کی تصدیق یا تردید کرنے سے گریز کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس طرح کی سیکیورٹی خامی کو انتہائی سنجیدگی سے لیتی ہے اور اپنے صارفین کو بہترین سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہے۔