قومی اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی ،نعرے بازی تلخ جملوں کا تبادلہ ،اپوزیشن کا واک آؤٹ
اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی ‘ نعرے بازی و تلخ جملوں کا تبادلہ‘ طلال چوہدری کی عمران خان‘ ریحام خان اور شاہ محمود قریشی پر تنقید پر تحریک انصاف کے ارکان کا سپیکر کی نشست کے سامنے احتجاج‘ تقریر نہ رکوانے پر تحریک انصاف‘ پی پی پی‘ جماعت اسلامی کے ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرکے باہر چلے گئے جس پر طلال چوہدری نے اپنے الفاظ واپس لے لئے۔ ایوان میں شہباز شریف کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت ترلے کرکے پی ٹی آئی والوں کو واپس لائی اب خود ماحول خراب نہ کرے۔ جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بجٹ پر بحث کے دوران اس وقت ایوان کا ماحول کشیدہ ہوگیا جب مسلم لیگ (ن) کے ایم این اے طلاع چوہدری نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ جو لوگ موروثی سیاست کے مخالف تھے آج وہی موروثی سیاست کو پروان چڑھا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے متعدد قریبی عزیز ایم این اے و ایم پی اے بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریحام خان خیبرپختونخوا حکومت کا ہیلی کاپٹر رکشے کی طرح استعمال کررہی ہے۔ آئین کے مطابق جو رکن قومی اسمبلی مسلسل چالیس روز ایوان سے غیر حاضر رہے وہ ایم این اے نہیں رہتا اب اسد عمر آنٹی شیریں مزاری‘ ڈاکٹر عارف علوی اور شاہ محمود قریشی جن کے باب دادا کا بڑا رتبہ تھا وہ خود بھی گدی نشین ہیں وہ کیسے کہیں گے کہ ہم ایوان سے مسلسل چالیس روز غیر حاضر نہیں رہے۔ مذکورہ بالا الفاظ پر تحریک انصاف کے ارکان ڈاکٹر عارف علوی‘ شیریں مزاری‘ شہریار آفریدی‘ علی محمد خان و دیگر اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور شدید احتجاج شروع کردیا جس کی وجہ سے ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی۔ پی ٹی آئی کے رکن علی محمد خان نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پختونوں کے وزیراعلیٰ کو للکارا گیا ہے جس پر انہوں نے شہباز شریف قاتل اعظم کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے ارکان نے سپیکر سے طلال چوہدری کی تقریر رکوانے کا مطالبہ کیا جبکہ ان کی تقریر نہ رکوانے پر پی ٹی آئی کے ایم این ایز علی محمد خان‘ شہریار آفریدی و دیگر آگے آئے اور سپیکر کی نشست کے سامنے احتجاج شروع کردیا تاہم ڈاکٹر عارف علوی اور شیریں مزاری انہیں واپس لے گئے۔ اس موقع پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو زیب نہیں دیتا کہ ایوان کا ماحول خود خراب کرے جب آپ تحریک انصاف والوں کو خود ہی ترلے کرکے پارلیمنٹ میں واپس لائے ہیں تو پھر حکومت اپنا بجٹ خود کیوں خراب کررہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے ارکان تنقید ضرور کریں لیکن کسی کا نام لینا اور اس کے خاندان کو گھسیٹنا نامناسب ہے تاہم طلال چوہدری نے دوبارہ تقریر شروع کی تو انہوں نے عمران خان پر تنقید جاری رکھی جس پر تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے ارکان واک آؤٹ کرکے باہر چلے گئے۔ ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی کی ہدایت پر وزراء شیخ آفتاب احمد اور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ انہیں منا کر واپس لائے جبکہ اس کے بعد محمود اچکزئی نے عمران خان اور ریحام خان کیخلاف طلال چوہدری کے الفاظ کو کارروائی سے حذٰف کرنے کا مطالبہ کیا طلال چوہدری نے خود ہی اپنے الفاظ واپس لے لئے۔