وہ جنرل جو زرداری کو بے وقوف بناتا رہا
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق صدر آصف علی زرداری کے بارے میں یہ پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ وہ بہت ہی ہوشیار، عقلمند اور اعلیٰ درجے کے سیاستدان ہیں جنہوں نے فوج، عدلیہ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اشاروں پر نچایا ہے لیکن حقیقت اس سے برعکس ہے اور ایک وقت ایسا تھا کہ ایک جنرل نے انہیں بہت آسانی سے بے وقوف بنایا۔اس بات کا انکشاف معروف کالم نگار رﺅف کلاسرہ نے اپنے ایک کاکالم میں کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں کہ ’میرا اپنا خیال ہے زرداری صاحب زیادہ ہی خود اعتمادی کا مظاہرہ کرکے پھنس گئے ہیں۔ دوسرے وہ جنرل راحیل شریف کے بارے میں بھی اندازہ لگانے میں غلطی کرگئے ہیں۔ زرداری صاحب کا واسطہ اب تک جنرل مشرف، جنرل کیانی اور جنرل پاشا سے پڑا تھا۔ جنرل مشرف اقتدار کی شدید ہوس کا شکار تھے اور انہوں نے مارشل لاءکے ایک سال بعد سیاسی کھیل شروع کردیا تھا۔ جنرل مشرف زرداری سے ڈیل کرتے رہے، وہ بینظیر بھٹو سے بھی خفیہ ملاقاتیں بھی کرتے رہے۔ اس لئے زرداری صاحب کو علم تھا کہ جنرل مشرف کو ڈرایا جاسکتا ہے۔ جنرل مشرف کو دھمکی دے کر جھکایا بھی جاسکتا ہے۔ اس لئے جو کچھ بینظیر نے مانگا وہ دینے پر تل گئے تھے۔ ۔۔۔زرداری بھول گئے ہیں وہ جنرل مشرف کی جیل میں تور ہے لیکن وہ انہی جرنیلوں سے خفیہ ڈیل کرتے رہے اور جیل سے زیادہ وقت ان کا پمز ہسپتال میں گزرتا تھا۔ ایک رات وہ بینظیر بھٹو کو بتائے بغیر پمز ہسپتال سے امین فہیم کے ساتھ غائب ہوگئے۔ بینظیر بھٹو نے امریکہ سے ویسے ہی فون کیا تو فون بند ملا۔ وہ گھبرا گئیں۔ انہوں نے امریکہ میں ہر پاکستانی صحافی کو فون کرکے کہا کہ ان کے خاوند کو جنرل مشرف نے اغوا کرلیا ہے تاکہ انہیں بلیک میل کیا جائے۔ کچھ دیر بعد پتہ چلا زرداری اس وقت آئی ایس آئی کے ایک جنرل کے ساتھ اپنی ڈیل فائنل کررہے تھے کہ وہ پاکستان سے کیسے غائب ہوں گے اور دوبارہ پاکستان نہیں آئیں گے۔ ایک جنرل نے تو زرداری کو اتنا بیوقوف بنایا اور یقین دلایا کہ وہ اگر دبئی سے پاکستان کی فلائٹ سے لے کر لاہور اتریں اور کچھ ہنگامہ کریں تو ملک میں دوبارہ الیکشن 2005ءمیں ہوسکتے ہیں۔ اس جنرل نے اتنی سنجیدگی سے وہ سودا زرداری صاحب کو بیچا کہ موصوف فوراً تیار ہوگئے۔ وہ منجن زرداری صاحب نے بینظیر بھٹو تک کو بیچ دیا حالانکہ بی بی کو شک تھا انہیں اتنی جلدی جنرل مشرف اقتدار میں کیسے لائے گا۔ زرداری صاحب نے بیانات دینے شروع کردئیے کارکن تیاری کریں۔ اس سال الیکشن ہوں گے۔ چودھری پرویز الہٰی نے جنرل مشرف سے پوچھا کہ کیا واقعی وہ ان سے جان چھڑا کر پیپلز پارٹی سے اتحاد چاہتے ہیں۔ جنرل مشرف نے چودھری پرویز الہٰی کو اجازت دی جیسے چاہیں وہ زرداری اور ان کے ورکرز کو پھینٹی لگائیں۔ زرداری صاحب کو علم نہ تھا کہ ان کے لاہور پہنچنے سے قبل بازی پلٹ چکی ہے۔ وہ جنرل انہیں ابھی بھی یہ چونا لگارہا تھا کہ وہ جونہی اتریں گے انقلاب آچکا ہوگا۔ ورکرز سندھ سے چلے، سب کو پولیس نے پھینٹی لگائی، خود زرداری جہاز سے اترے، ایس پی کیپٹن مبین کا ہاتھ پکڑا، اور مرسیڈیز گاڑی میں بیٹھ کر روانہ ہوگئے، ورکرز اور صحافی چودھری پرویز الہٰی کی پولیس کے ہاتھوں مار کھاتے رہے اور بعد میں اسی چودھری پرویز الہیٰ کو ڈپٹی وزیراعظم بنادیا۔اس کے بعد انہیں حوصلہ نہ ہوا کہ پاکستان میں انقلاب لاتے کہ پتہ چل گیا تھا کہ جنرل مشرف اور اس کے جنرل نے انہیں بیوقوف بنایا تھا۔ اس دن لوٹے جب بینظیر قتل ہوئیں۔‘