مذاکرات کامیاب طورخم سرحد کھل گئی ، افغان شہری بغیرسفری دستاویزات داخل نہیں ہونگے ، پاکستان
خیبرایجنسی،اسلام آباد(بیورورپورٹ228اے این این) پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دو کامیاب ہونے کے بعد پاکستان نے چھ روز سے بند طورخم سرحد کھول دی ہے ، پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت تجارتی سرگرمیاں اور شہریوں کی آمدورفت بحال ہوگئی،مکمل سفری دستاویزات کے بغیر کسی افغان شہری کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں،سرحدی علاقوں سے کرفیو ختم کر دیا گیا،بازار کھل گئے ،معمولات زندگی بحال ،طورخم سرحد پر سکیورٹی گیٹ کی تعمیر بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گی۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کی طرف سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روز صبح پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ حکام کی ملاقات ہوئی جس میں طورخم سرحد کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔اس ملاقات میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ پاکستان میں داخلے کی اجازت صرف ان افغان شہریوں کو دی جائے گی جن کے پاس مکمل سفری دستاویزات ہوں گی۔بیان کے مطابق پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت تجارتی سرگرمیاں اور شہریوں کی آمدورفت بحال ہوگئی۔تاہم سفری دستاویزات کے بغیر سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق طورخم سرحد کو اس شرط کے ساتھ کھولا گیا ہے کہ پاسپورٹ اور ویزہ کے بغیر اب کسی کو بھی طورخم سے سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔سیکورٹی حکام کے مطابق طورخم کو یومیہ 25 ہزار سے زائد افرادبغیر سفری دستاویزات کے پاکستان اور افغانستان آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے تھے ۔طورخم میں مامور پولیٹکل انتظامیہ خیبرایجنسی کے تحصیل دار غنچہ گل نے بی بی سی کو تصدیق کی کہ جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب پاکستان اور افغانستان کے سرحدی اہلکاروں کے مابین ہونے والے مذاکرات کامیاب رہے جس کے بعد سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں پڑوسی ممالک کے حکام کے مابین مذاکرات بڑے اچھے اور دوستانہ ماحول میں ہوئے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اس جگہ ہوئے جہاں دونوں ممالک کے سرحدی گیٹ لگے ہوئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں پولیٹکل تحصیدار نے کہا کہ پاکستان کے علاقے میں واقع سرحدی گیٹ کی تعمیر کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔انھوں نے کہا کہ مذاکرات میں گیٹ کے سلسلے میں کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔ ان کے مطابق سرحدی گیٹ کی تعمیر کا سلسلہ بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رہے گا۔غنچہ گل کے مطابق گذشتہ دو دنوں سے افغان حکام کی جانب سے مسلسل پاکستان سے درخواست کی جا رہی تھی کہ لوگوں کی مشکلات کی خاطر سرحد کھول دیا جائے۔تاہم انھیں بتایا دیا گیا تھا کہ جب تک اعلی حکام کی جانب سے اجازت نہیں ملتی سرحد نہیں کھولی جائے گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے مذاکرات میں میجر توقیر، کیپٹن وہاب جبکہ افغانستان کی جانب سے کرنل نثار نے شرکت کی۔ طورخم بارڈر کے کھلتے ہی سرحد کے دونوں اطراف وطن واپسی کے منتظر افراد کی لمبی قطاریں لگ گئیں جب کہ گزشتہ کئی روز سے بند ٹریڈ ٹرانزٹ کی آمدورفت بھی شروع ہو گئی۔ طورخم بارڈر پر سفری دستاویزات کی چیکنگ کے بعد امیگریشن حکام کی جانب سے وطن واپس جانے والوں کو ویزے جاری کئے جائیں گے تاہم بغیر سفری دستاویزات کے آنے والے افغان شہریوں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ پاکستان اور افغانستان کے حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں کشیدگی کے دوران شہید ہونے والے پاکستان کے میجر علی جواد چنگیزی کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔ بارڈر کھلنے سے قبل دونوں جانب سے آفیسرز کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوئی۔میٹنگ کے بعد پاک افغان فورسز کے درمیان تحائف اور پھولوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد باضابطہ طور پر بارڈر کو کھول دیا گیا۔پاک فورسز نے طورخم بازار سے کرفیو بھی ختم کرنے کا اعلان کر تے ہوئے بازار کو کھول دیا۔دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث علاقے میں نافذ کیا گیا کرفیو بھی ختم کردیا گیا ہے جس کے بعد لنڈی کوتل کے بازار کھل گئے ہیں اور معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔دریں اثناء وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ اپنی سرحدپر7 بڑے داخلی اور خارجی راستوں پر گیٹ تعمیر کریگا، آپریشن ضرب عضب کے مثبت نتائج حاصل کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ موثر سرحدی انتظام ضروری ہے، کوئی عالمی قانون پاکستان کو اس قسم کے گیٹ کی تعمیر سے نہیں روکتا ،ہم35سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اب انھیں واپس جانا ہوگا،افغانستان کے ساتھ معاملات پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کی ضرورت نہیں ۔سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں انھوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے مثبت نتائج حاصل کرنے کیلئے افغانستان کے ساتھ موثر سرحدی انتظام ضروری ہے۔ پاکستان افغانستان کے ساتھ سرحد پر غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام کے لئے تمام اہم خارجی اور داخلی راستوں پر گیٹ تعمیر کرنے کے لئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی سرحدکے ساتھ اپنی حدود کے اندر تمام سات بڑے داخلی اور خارجی راستوں پر گیٹ تعمیر کرے گاجہاں تمام ضروری سہولیات دستیاب ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ کوئی عالمی قانون پاکستان کو اس قسم کے گیٹ کی تعمیر سے نہیں روکتا کیونکہ امریکہ اور کینیڈا سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کے درمیان قریبی اور دوستانہ تعلقات کے باوجود سرحد کی دیکھ بھال کا نظام موجود ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پاکستان اور افغانستان ہمسایہ اور دوست ملک ہونے کی وجہ سے آپس میں رابطے میں ہیں اور اپنے مسائل باہمی طور پر حل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان گزشتہ پینتیس سال سے تیس لاکھ سے زائد افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کررہا ہے لیکن اب یہ فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ انہیں ان کے اپنے ملک واپس جانا ہوگا۔
طارق فاطمی
راولپنڈی(مانیٹرنگ ڈیسک) آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے افغانستان میں ریزولیوٹ سپورٹ مشن کے کمانڈر نے ملاقات کی، بارڈر مینجمنٹ میکنرزم اور خطے کی سکیورٹی صورتحال پر غور کیا گیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل راحیل شریف اور امریکی کمانڈر جنرل جان نکلسن کے درمیان جی ایچ کیو راولپنڈی میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مؤثر بارڈر مینجمنٹ پر بھی بات چیت کی گئی۔
ملاقات
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مشیر خارجہ سینیٹر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ اگر طورخم پر حملہ ہوگا تو اس کا جواب دیا جائے گا ،طورخم پرگیٹ کی تعمیر جاری رہے گی کیونکہ اس گیٹ کی تعمیر سے نہ تو پاکستان افغانستان کے ساتھ کسی دو طرفہ معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور نہ ہی کسی بین الاقوامی قانون کے منافی کام کر رہا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹرسرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر بارڈر مینجمنٹ کا کوئی نظام قائم نہیں ہو جاتااس وقت تک دہشتگردی، انتہا پسندی اور سمگلنگ جیسے مسائل پر قابو نہیں پایا جا سکتا ہے۔ سرحد پر دونوں جانب سے آمد و رفت دستاویزات کی مدد سے ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ روزانہ چالیس سے پچاس ہزار افراد اس راستے سے کسی رکاوٹ یا پوچھ گچھ کے بغیر آ جا رہے ہیں اور اس میں ہر طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ ہم نے افغانستان کو مئی میں بتا دیا تھا کہ یکم جون سے کسی کو دستاویزات کے بغیر سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔خارجہ امور کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان چاہتا ہے کہ پاکستان سرحد پر گیٹ کی تعمیر روک دے لیکن ہم گیٹ اپنے علاقے میں بنا رہے ہیں اور اس کے لیے ہمیں کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ گیٹ پاکستان کے علاقے میں سرحد سے تیس پینتیس میٹر اندر بنایا جا رہا ہے اور پاکستان اس کی تعمیر جاری رکھے گا اور اسے دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت کے لیے کھول دیا جائے گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر پاکستان نے افغانستان کو بتا دیا تھا کہ وہ سرحد پر گیٹ تعمیر کرنے جا رہا ہے تو پھر سرحد پر اتنی کشیدگی اور فائرنگ کا تبادلہ کیوں ہواکا جواب دیتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کو 2014 ء4 میں بتا دیا تھا کہ وہ طورخم پر نئی سہولیات متعارف کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے لیکن افغانستان نے ہماری اس تجویز کا کوئی باقاعدہ جواب نہیں دیا۔ ان کی جانب سے جو تحفظات سامنے آئے تھے انہیں منصوبے میں شامل کر لیا گیا تھا۔سرتاج عزیز کے بقول سرحد پر دستاویزات کی پابندی جیسے اقدامات دونوں ممالک کے حق میں ہیں کیونکہ وہ بھی یہی کہتے ہیں کہ پاکستان سے لوگ بلا روک ٹوک افغانستان میں داخل ہو جاتے ہیں۔ایسا نظام ضروری ہے کیونکہ جب تک سرحد پر انتظامات نہیں کیے جائیں گے، سہولیات نہیں فراہم کی جائیں گی، ہمارے سکیورٹی خدشات قائم رہیں گے اور افغانستان کے خدشات بھی موجود رہیں گے۔جب سرتاج عزیز کی توجہ سابق افغان صدر حامد کرزئی کے اس بیان کی جانب دلوائی گئی کہ پاکستان بھارت کو افغانستان تک زمینی راستے سے رسائی نہیں دینا چاہتا تو ان کا کہنا تھا کہ مسائل تو اسی وقت حل ہو سکتے ہیں جب بھارت مذاکرات کے لیے رضامند ہو اور مذاکرات جب ہی ہو سکتے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے ہوں سرتاج عزیز