کانوں کو سنانے، آنکھو ں کو دکھانے والی آواز، خاموش ہو گئی
پاکستان ٹیلی ویژن کے سینئر ترین اینکر اور سابق سیاسی کارکن طارق عزیز چالیس سال سے زائد عرصہ تک یہ خدمات انجام دے کر 84سال کی عمر میں اللہ کو پیارے ہو گئے، ان کی وفات پر شوبز، سماجی، سیاسی اور حکومتی حلقوں کی طرف سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔ ان کا آبائی تعلق جالندھر (بھارت) سے تھا ان کے والد عبدالعزیز تحریک پاکستان کے ابتدائی کارکنوں میں سے تھے۔ تقسیم برصغیر کے بعد وہ ساہیوال میں آ بسے، طارق عزیز نے تعلیم وہاں سے حاصل کی ابتدا میں طلباء سرگرمیوں میں حصہ لینے کی وجہ سے ان کا رجحان ترقی پسندی کی طرف تھا اور یہی ذوق ان کو مرحوم معراج محمد خان کے ساتھ لے گیا۔ جب ذوالفقار علی بھٹو میدان سیاست میں آئے تو طارق عزیز بھی معراج محمد خان کے ساتھ ہی چلے آئے، ان کو قدرت نے اچھی آواز اور طرز بیان دیا تھا، اپنی تقریروں اور خوبصورت زبان کی وجہ سے ان کو بہت مقبولیت بھی ملی۔ دھیمے اور پھر اسی سے اونچے سر میں بات کرنے والے طارق عزیز پھر پاکستان ٹیلی ویژن سے بھی منسلک ہوئے اور اپنی آواز کے لوچ اور شفاف اردو کی وجہ سے جلد ہی ان کو ”نیلام گھر“ کے نام سے میزبانی مل گئی اور ان کا یہ شو اس نام کے ساتھ دیر تک چلا، کچھ وقفہ کے بعد پھر یہی شو ”طارق عزیز شو“ کے نام سے آن ایئر ہوا، طارق عزیز نے سیاست میں 77 ء کے انتخابات میں حصہ لے کر قومی اسمبلی کی رکنیت کا اعزاز حاصل کیا، بہرحال مارشل لاء کے بعد انہوں نے جماعت ہی چھوڑ دی اور پھر سے ٹیلی ویژن سے منسلک ہو گئے انہوں نے متعدد فلموں میں بھی کام کیا، قد کاٹھ اور آواز کے باعث ان کو بھارتی اداکار بلراج ساہنی کے مماثل قرار دیا جاتا تھا۔ طارق عزیز شو میں ادا کئے جانے والے ابتدائی فقرے”سنتے کانوں، دیکھتی آنکھوں کو طارق عزیز کا سلام“ ان کی وفات کی خبروں کی سرخی بنے۔ طارق عزیز متنوع کردار کے حامل معروف اور اہل شخصیت تھے اور کئی انعامات بھی حاصل کئے تھے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔