14ماہ تک کورونا کیخلاف طویل جنگ لڑنے والا مریض بالآخر گزشتہ روز انتقال کرگیا
لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ میں کورونا وائرس کے خلاف طویل ترین جنگ لڑنے والا مریض گزشتہ روز بالآخر موت کے منہ میں چلا گیا۔
ڈیلی سٹار کے مطابق یہ بہادر شخص 49سالہ جیسن کیلک تھا جسے 31مارچ 2020ءکو برطانوی شہر لیڈز کے سینٹ جیمز ہسپتال داخل کرایا گیا تھا اور تب سے وہ اسی ہسپتال میں ہی زیرعلاج تھا مگر اس کی حالت نہ سنبھل پائی تھی۔ تکلیف کی شدت کے سبب جیسن نے گزشتہ دنوں اپنا علاج ختم کرنے اور اس دنیا سے رخصت ہونے کا فیصلہ کر لیا جس پر اسے کل 18جون کی صبح ہوسپس (Hospice)منتقل کر دیا گیا۔ ہوسپس میں جیسن نے اپنی زندگی کے آخری گھنٹے اپنی فیملی کے ساتھ گزارے اور ان کی موجودگی میں جان جانِ آفرین کے سپرد کی۔
جیسن کی 63سالہ اہلیہ سو کیلک کا کہنا تھا کہ ”جیسن کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ توقع سے بہت زیادہ طویل ہو گئی تھی اور اب اس کے لیے تکلیف برداشت کرنا ناممکن ہو رہا تھا، جس پر اس نے اپنا علاج ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ اپنے 20سال کے شوہر کو موت کے منہ میں جاتے دیکھنا انتہائی تکلیف دہ مرحلہ تھا مگر اس کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں رہا تھا۔ لوگ شاید جیسن کے متعلق کہیں کہ اس نے بزدلانہ فیصلہ کیا لیکن میں جانتی ہوں کہ وہ بہت بہادر تھااور اس نے 14ماہ تک بڑی جرا¿ت کے ساتھ اس بیماری کا مقابلہ کیا۔“
واضح رہے کہ جیسن کو دمے اور دوسری قسم کی ذیابیطس جیسی بیماریاں لاحق تھیں ، جن کی وجہ سے کورونا وائرس اس کے لیے ایسا نقصان دہ ثابت ہوا کہ وہ دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو پایا اور انتہائی نگہداشت وارڈ میں ہی رہا۔وائرس نے اس کے گردے اور پھیپھڑے تباہ کر دیئے تھے۔