برطانیہ میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے موجود غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے مہم کا آغاز
لندن ( چوہدری تبریز عورہ ) برطانیہ میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے موجود غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے مہم کا آغاز کر دیا گیا
تفصیلات کے مطابق حق آزادی اظہار رائے کے حوالے سے حدود مقرر ہیں اور مغرب میں اس معاملے کو انسانی حقوق کے مسئلے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔ اس سلسلے میں برطانوی تنظیم گلوبل پیس اینڈ یونٹی فار ہیومینٹی نے ’ The right to freedom of expression is not an absolute Right‘کے عنوان سے آگاہی مہم کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد انسانی حقوق کے بنیادی حق اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے موجود غلط فہمیوں اور تاثر کو دور کرنا ہے۔ مہم کے دوران ڈیجیٹل بل بورڈ ،سنٹرل لندن کے تین بڑے مرکزی بس روٹ ،انٹرنیشل انڈر گراو¿نڈ سٹیشن ، ٹرینوں کے علاوہ پبلک مقامات پر پوسٹر کی تقسیم ،عوام کے ساتھ بات چیت ، سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع کے ذریعے پیغام کو عام کیا جائے گا ۔
تنظیم کے مطابق یورپ کی سب سے بڑی انسانی حقوق کی عدالت اکتوبر 2018 میں فیصلہ دے چکی ہے کہ مذہبی عقائد اور حضرت محمدﷺکی شان میں گستاخی (نعوذ باللہ )آزادی اظہارے رائے کے زمرے میں نہیں آتے اور اس کے مرتکب کے خلاف قانونی کاروائی اور جرمانہ ہوسکتا ہے ۔تنظیم کے مطابق مختلف ممالک کے سربراہان سے اس ضمن میں رابطہ کیا جائے گا۔ برطانیہ و یورپ کے علاوہ دیگر ممالک کو کہا جائے گا کہ وہ آزادی اظہارے رائے کی حدودکے تعین کے حوالے سے مضمون کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنائیں ۔تنظیم کے منتظمین نے اس توقع کا اظہار بھی کیا ہے کہ اس مہم سے پیدا ہونے والی غلط فہمیوں کا ازالہ ہو گا جو اسلامک فوبیا کا سبب بن رہیں ہیں ان کاوشوں کا واحد مقصد انسانیت ، رواداری ، امن اور اتحاد بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔