نہرو کے توسیع پسندانہ عزائم خاک میں ملانے اور چین سے شرمناک شکست کی اصل کہانی

نہرو کے توسیع پسندانہ عزائم خاک میں ملانے اور چین سے شرمناک شکست کی اصل کہانی
نہرو کے توسیع پسندانہ عزائم خاک میں ملانے اور چین سے شرمناک شکست کی اصل کہانی
کیپشن: India, China

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے زعم، بیوقوفی، جواہر لال نہرو کی ہٹ دھرمی اور من پسند جرنیل کی شیخی کی وجہ سے جنگ میں چین سے عبرتناک شکست کھائی۔ یہ انکشاف 1962میںچین سے شکست کھانے کے بعد بھارتی جرنیلوں کی مرتب کردہ رپورٹ میں کیا گیا ہے جو ایک غیر ملکی صحافی نے شائع کی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس رپورٹ سے رہنمائی لینے یا ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کے بجائے آرمی چیف کی ہدایت پر اس رپورٹ کو چھوا تک نہیں گیا تھا بلکہ مخفی رکھا گیا۔ اس رپورٹ کے مندرجات اس وقت سامنے لائے گئے ہیں جب بھارت میں انتخابی عمل شروع ہوچکا ہے جبکہ حکمران جماعت کانگرس کی مخالف جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی یہ دستاویز عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اس رپورٹ میں بھارت کی شرمناک فوجی شکست کا ذمہ داراس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہرو، ان کے پسندیدہ فوجی افسر لیفٹیننٹ جنرل بی ایم کول اور اس وقت کے ڈائریکٹرانٹیلی جنس بیورو بی این ملک کو قراردیا گیا ہے۔ یہ رپورٹ لیفٹیننٹ جنرل ہنڈرسن بروکس اور بریگیڈیئر پی ایس بھگت نے آرمی چیف جنرل جے این چوہدری کی ہدایت پر تیار کی تھی لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اس رپورٹ میں فوجی دائرہ کار کا احاطہ نہیں کیا گیا تھا اور آرمی چیف کی ہدایت پرفوجی کردار کو چھوا تک نہیں گیا۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ اس شکست کی ابتداءاس وقت کے وزیراعظم جواہر لال نہروں کی توسیع پسندانہ پالیسی سے شروع ہواجو فارورڈ پالیسی آگے بڑھانا چاہتے تھے حالانکہ فوج کو علم تھا کہ اس میں ایسی صلاحیت نہیں اور اسے تیاری کرنے کی ضرورت ہے جبکہ جواہر لال نہرو اپنے پسندیدہ فوجی افسرلیفٹیننٹ جنرل بی ایم کول اورڈائریکٹر انٹیلی جنس بی این ملک کی اس رپورٹ کی بنیاد پر اپنی فاروورڈ پالیسی آگے بڑھانا چاہتے تھے اور چین سے ملحقہ لداخ کی لائن آف حقیقی کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ ساتھ فوجی چوکیاں تعمیر کرنا چاہتے تھے، ان چوکیوں کی تعمیر کے حوالے سے ان دونوں فوجی افسروں کی رپورٹ تھی کہ چین کوئی ردِ عمل نہیں دکھائے گا مگر صورتحال خوفناک نتائج اور شرمناک شکست کی صورت میں سامنے آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی افسروں نے اپنی فوجی صلاحیت اور انٹیلی جنس کی حقیقی صورتحال سے حکومت کو آگاہ کرنے کی ذمہ داری ادا نہ کی حالانکہ فوج کا یہ فرض تھا کہ وہ حکومت کو فارورڈ پالیسی پر عمل کرنے کے بجائے تیاری کرنے کی تجویز پیش کرتی اور بتاتی کہ فارورڈ پالیسی پر عملدرآمد ممکن نہیں مگر جنرل بی ایم کول نے اس پالیسی پر ہر صورت عمل کرنے کا حکم دیا اور اس ضمن میں مغربی فوجی کمانڈ کے تحفظات اور احتجاج کو بھی اوور رول (مسترد) کر دیا کیونکہ وہ فوج میں ترقی کا اگلا قدم اٹھانا چاہتے تھے۔ رپورٹ کے مطابق چین کے منہ توڑ جواب کے پہلے دس روز کے بعد بھارتی فوج کو اچھے خاصے نقصان کا سامنا کرنا پڑا تو جنرل کول نے دہلی میں وزیراعظم سے ملاقات کی درخواست کی، اس میٹنگ میں وزیراعظم، کابینہ کے اراکین، افسر شاہی کے اہم عہدیدار اور کچھ سیاسی رہنما بھی شریک ہوئے جس میں صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اس میٹنگ کے بعد بھارتی اخبارات نے حقائق کے برعکس خبر شائع کی کہ چین کو اس علاقے سے نکالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے حالانکہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا۔