پینسٹھ کی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کی برسی خاموشی سے گذر گئی
ستمبرمیں لالیاں کے قریب بھارتی جہازوں سے مڈھ بھیڑہوئی ، عالم نے آن کی آن میں متعدد بھارتی جہاز گرادیئے
لاہور،کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) 1965ءکی جنگ کے ہیرو ایم ایم عالم کی برسی خاموشی سے گذر گئی،سرکاری سطح پر کسی قسم کی تقریب کا اہتمام نہیں کیاگیا،محمد محمود عالم نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں بھارتی فضائیہ کے متعدد جہاز گرا کر نہ صرف حملہ پسپا کیا بلکہ عالمی ریکارڈ بھی بنا ڈالا۔ ایم ایم عالم نے ایک منٹ کے اندر ایک ہی پرواز کے دوران بھارت کے 5 جہاز اپنے 86 سیبر کے ذریعے گرانے کا کارنامہ سرانجام دیا تھا۔ وہ طویل عرصہ تک علیل رہنے کے بعد 18 مارچ 2013ءکو کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔ گزشتہ روزورثاءکی جانب سے خراج عقیدت اور ایصال ثواب کیلئے دعا کی گئی لیکن حکومتی سطح پر کوئی تقریب منعقد ہوئی۔ 6 اور 7 ستمبر کو بھارت کی طرف سے سرگودھاکے مقام پر ہونیوالے پہلے فضائی حملے کے موقع پر ایم ایم عالم وہاں تعینات تھے ، پاکستان ائیر فورس کے 11اسکواڈرن کے کمانڈر تھے، جب پہلا حملہ ہوا اور ائیر بیس پر الارم بجایا گیا جس کا مطلب یہ تھا کہ جہازوں سے نکل کر خندق میں چلے جائیں۔ایم ایم عالم کے ساتھ موجود جونیئر افسراور ریٹائرڈایئرکموڈورامتیاز احمد بھٹی نے بتایاکہ وہ اس وقت اپنے جہاز میں موجود تھے ،جلدی سے باہر نکلا تو دیکھا کہ ایم ایم عالم اپنے جہاز میں ہی بیٹھے تھے، میں نے انھیں کہا کہ اندر چلیں تو انھوں نے میری بات کا جواب دینے کے بجائے الٹا مجھے ہی سوال کر دیا کہ تم کیا سمجھتے ہو کہ ابھی جو حملہ ہوا، اس میں کون کون سے جہاز استعمال ہوئے ہیں، میں نے اپنے اندازے سے جواب دیا، جس پر انھوں نے اپنا اندازہ بتایا کہ کون کونسے جہاز استعمال کئے گئے ہیں۔اُنہوں نے بتایاکہ پہلے حملے کے ختم ہونے کے بعد دوسرے حملے کی اطلاع ملی تو ہمیں تیار ہونے کا حکم دیا گیا، جس پر میں اپنے جہاز میں چلا گیا جبکہ ایم ایم عالم اپنے جہاز میں ہی تھے۔ بھارتی ائیر فورس چھ چھ جہازوں پر مشتمل فارمیشن میں حملہ کرتے تھے جن میں سے چار جہاز حملہ کے لئے استعمال ہوتے تھے جبکہ دو جہاز ان جہازوں کے دفاع کے لئے استعمال ہوتے تھے، جب دوسراحملہ شروع ہوا تو ہمیں اڑان کے احکامات ملے، ہم نے ایک ساتھ اپنے اپنے جہاز اڑائے اور حملہ کو روکنے کے لئے روانہ ہو گئے۔امتیاز بھٹی کے مطابق جوابی کارروائی کی اور کڑانہ پہاڑیوں پر پہنچے تو ایک انڈین جہاز میرے حملے کی رینج میں آیا میں اس پر گولیاں برسانے لگا تو میں نے دیکھا کہ بھارتی جہاز کے عین نیچے ایم ایم عالم کا جہاز تھا جس پر میں نے فوری طور پر فائرنگ کا ارادہ بدل دیا، تاہم ایم ایم عالم نے انڈین جہاز کو میزائل مار کر تباہ کر دیا جبکہ اس کے پائلٹ نے پیراشوٹ کے ذریعے چھلانگ لگا دی۔بعد میں معلوم ہوا کہ وہ اسکواڈرن لیڈر ہے اور ہلواڑہ سے اس نے اڑان بھری، کچھ آگے گئے تو لالیاں کے قریب انڈیا کی 6 جہازوں پر مشتمل ایک اور فارمیشن سے ہماری مڈھ بھیڑ ہو گئی جو کہ حملہ کے لئے سرگودھا کی طرف بڑھ رہی تھی، ایم ایم عالم نے اپنا جہاز ان کے پیچھے لگا دیااور ان پر ہلہ بول دیا۔ ایم ایم عالم نے آن کی آن میں ان کے متعدد جہاز گرا دیئے جن کی اصل تعداد میں نہیں بتا سکتا کیونکہ میں خود اس وقت حملہ میں مصروف تھا۔امتیاز احمد نے بتایا کہ اگرچہ ہماری تعداد بہت کم تھی لیکن ہماری ٹریننگ اس قسم کی تھی کہ ہم بڑی تعداد سے خوفزدہ نہ ہوئے اور انڈیا پر چڑھ دوڑے، ہمارے پاس ایم ایم عالم جیسے تجربہ کار اور منجھے ہوئے پائلٹ موجود تھے تو دوسری طرف ایسے نوجوان پائلٹ بھی تھے جو کہ اپنی جان پر کھیل کر ملک کا دفاع کر رہے تھے۔