ماڈل ٹاؤن کچہری میں سکیورٹی کے ناقص انتظامات، ارباب اختیار خاموش،وکلا اور،سائل، خوفزدہ
لاہور(اپنے نمائندے سے)صوبائی دارالحکومت کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں سکیورٹی کے نامناسب انتظامات ، لوگو ں کے سروں پر موت کے سائے منڈلانے لگے ،ارباب اختیار نے خاموشی اختیار کر لی،ماضی میں فائر سیفٹی آلات نہ ہونے کی وجہ سے آتشزدگی کے متعدد واقعات میں اربوں کا سرکاری ریکارڈ جل کر ضائع ہو گیا،دن دیہاڑے فائرنگ سے کئی انسانی جانیں ضائع ہو گئیں،وکلاء،قیدیوں اور سائلوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ، روزنامہ پاکستان کی جانب سے کئے جانے والے سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ لاہور میں واقع ماڈل ٹاؤن کچہری اس وقت ایک سیکیورٹی رسک کی شکل اختیار کر چکی ہے جہاں مین دروازوں پرتعینات محکمہ پولیس کے اہلکار غفلت کا مظاہر ہ کر رہے ہیں ،رضا کاروں کی وردی میں ملبوث اہلکارچیکنگ کے بہانے ڈومیسائل اور چالان فارم شہریوں سے اکٹھے کرتے ہیں ،کچہری میں جہاں مجسٹریٹ اور ریونیو کے اعلی افسران بیٹھتے ہیں وہاں پر ہزاروں شہری اور وکلاء بھی اپنے روز مرہ کاموں کے لئے آتے ہیں ،اس کے علاوہ قیدیوں کی بڑی تعداد کو بھی بخشی خانوں میں بند کرنے کے لئے لایا جاتا ہے سکیورٹی کے نامناسب اقدامات کی وجہ سے جرائم پیشہ اور مشکوک افراد کی آمدورفت بھی معمول بن چکی ہے وکلاء شہریوں کی بڑی تعداد نے سکیورٹی اہلکاروں کی اس غفلت اور لاپرواہی کو کسی بڑے سانحہ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اپیل کی ہے۔شہری رانا احسن،سید ظفر حسین اور توقیر بٹ نے کہا ہے کہ ضلع کچہری میں فائرنگ اور وکلاء کے دفاتر میں چوری کے بے شمار واقعات رونما ہو چکے ہیں اور سینکڑوں مرتبہ سی سی پی او سمیت پولیس کے دیگر افسران کو سکیورٹی کے حوالے سے درخواستیں بھی لکھ کر دے چکے ہیں ،مگر کوئی سنتا ہی نہیں اور نہ ہی کوئی سکیورٹی ہلکار کچہری کے گیٹ پر تعینات ہوکر ایمانداری سے ڈیوٹی سر انجام دیتا ہے ۔ محمد عاقل،عمر علی اورشہباز حسین نے کہا کہ اگر خدا نخواستہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونماہوتا ہے تو سکیورٹی ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیں گے ۔
